گاندھی جی کی پیدائش ریاست گجرات کے پوربندر میں 2 اکتوبر 1869 کو مودھ بنیا خاندان میں ہوئی، ان کے والد کرم چند گاندھی اور والدہ پتلی بائی تھیں۔ ان کے والد کرم چند گاندھی پور بندر ریاست کے دیوان (وزیراعلیٰ) تھے۔
مئی 1883 میں 13 برس کی عمر میں ان کی شادی 14 برس کی کستوربا ماکھنجی کپاڈیا سے روایتی طور طریقے سے ہوئی۔
نومبر 1887 میں 18 برس کے گاندھی احمدآباد سے گریجویٹ ہوئے اور 4 ستمبر 1888 کو وہ لندن کے انر ٹیمپل قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بمبئی سے روانہ ہوئے اور بائیس برس کی عمر میں وہ بیرسٹر بن کر جون 1891 کو لندن سے بھارت واپس آئے۔
وہ 1893 میں ایک مقدمے میں بھارتی تاجر کی نمائندگی کرنے لیے جنوبی افریقہ گئے۔
مہاتما گاندھی نے ملک کی تحریک آزادی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ سنہ 07 ۔ 1906 میں مہاتما گاندھی نے بھارتیوں کے لیے لازمی رجسٹریشن اور پاس کے خلاف جنوبی افریقہ میں ستیہ گرہ شروع کیا۔
سنہ 1910 میں انہوں نے نٹل (جنوبی افریقہ) میں ہجرت کی اور پابندی کے خلاف ستیہ گرہ کا اعلان کیا۔
سنہ 1917 میں چمپارن ستیہ گرہ بھارت کی سول نافرمانی تحریک کا آغاز کیا۔
سنہ 1918 میں کھیڑا ستیہ گرہ تحریک شروع ہوئی تھی۔ اس میں گجرات کے کھیڑا ضلع کے کسانوں پر عائد بھاری ٹیکسوں کے خلاف آواز اٹھائی گئی۔
سنہ 1919 کی خلافت تحریک ایک بھارتی مسلم تحریک تھی جس نے پہلی عالمی جنگ کے بعد اسلامی رہنما خلیفہ عبدالحمید دوم کو ہٹائے جانے کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔
سنہ 1920 میں گاندھی جی نے کانگریس کی قیادت سنبھالی اور اپنے مطالبات میں تیزی لاتے رہے، یہاں تک کہ انڈین نیشنل کانگریس نے 26 جنوری 1930 کو بھارت کی آزادی کا اعلان کیا۔
سنہ 1920 میں عدم تعاون تحریک شروع کی، یہ تحریک بھارت کی سب سے بڑی عوامی تحریک تھی۔
سنہ 1930 میں سول نافرمانی تحریک اور ڈانڈی مارچ نکالا، ڈانڈی مارچ کو نمک ستیہ گرہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ بھارت کی تاریخ کے اہم واقعات میں سے ایک ہے۔
سنہ 1942 میں بھارت چھوڑو تحریک کی قیادت مہاتما گاندھی نے کی تھی جس میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ممتاز رہنما شامل تھے۔
گاندھی جی نے سنہ 1942 میں فوری طور پر آزادی کا مطالبہ کیا اور انگریزوں نے اس کا جواب انہیں اور ہزاروں کانگریس کے رہنماؤں کو گرفتار کر کے دیا۔
سنہ 1947 میں انگریزوں نے متحدہ بھارت کو بھارت اور پاکستان کی شکل میں تقسیم کی شرائط کے ساتھ آزادی دی جسے گاندھی نے نامنظور کیا۔
30 جنوری 1948 کو ناتھو رام گوڈسے نے نئی دہلی میں مہاتما گاندھی کے سینے میں تین گولیاں داغ دیں۔ اس وقت ان کی عمر 78 برس تھی۔
گاندھی جی اور پنڈت نہرو کی پہلی ملاقات
بھارت کی تحریک آزادی کے عروج کے دوران لکھنؤ میں مہاتما گاندھی اور بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی تاریخی ملاقات ہوئی۔
گاندھی اور نہرو کی پہلی ملاقات لکھنؤ کے چارباغ ریلوے اسٹیشن پر ہوئی۔ سنہ 1916 میں گاندھی جی نے انڈین نیشنل کانگریس پارٹی کے لکھنؤ کے سالانہ اجلاس میں حصہ لینے کے لیے شہر کا دورہ کیا تھا۔ یہ پہلی مرتبہ تھا کہ جواہر لال نہرو اپنے والد موتی لال نہرو کے ساتھ آئے تھے اور گاندھی جی کے ساتھ ان کی ملاقات ہوئی تھی۔
جب گاندھی جی نے اپنے نام کے آگے 'کسان' لکھا
بابائے قوم مہاتما گاندھی کا دودھ اور جانوروں کے تئیں بہت گہرا لگاؤ تھا۔ انہوں نے سائنسی طریقے سے جانوروں کے پالنے کی تربیت بنگلور کے اس وقت کے امپیریل ڈیری انسٹی ٹیوٹ میں لی تھی، اس کے بعد سابرمتی آشرم میں ڈیری فارم قائم کیا تھا۔
باپو بیمار ہونے پر سنہ 1927 میں بنگلور میں ٹھہرے تھے۔ اس دوران انہوں نے امپیریل انسٹی ٹیوٹ (فی الحال نیشنل ڈیری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، جنوب کا علاقائی اسٹیشن) میں 19 جون سے 14 دنوں تک جانوروں کے پالنے کی تربیت لی تھی۔ ان کے ساتھ پنڈت مدن موہن مالویہ نے بھی تربیت لی تھی۔ مالویہ نے بعد میں بنارس ہندو یونیورسٹی میں ڈیری کی بنیاد رکھی تھی۔
انسٹی ٹیوٹ کے ڈائیرکٹر کے پی رمیش کے مطابق امپیریل انسٹی ٹیوٹ کے وزیٹر بک میں مہاتما گاندھی کے نام کے ساتھ 'بیرسٹر' لکھا گیا تھا جسے انہوں نے قلم سے کاٹ کر خود کو'سابرمتی کا کسان' لکھا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بنگلور میں انہوں نے جو کچھ سیکھا ہے اسے وہ اپنے یومیہ کاموں میں ضرور لائیں گے۔
گاندھی ہی عدم تشدد کے فلسفے کے بانی
بھارت میں موہن داس کرم چند گاندھی ہی صحیح معنوں میں عدم تشدد کے بانی ہیں۔ انہوں نے اپنی تحریکوں اور تحریروں کے ذریعہ عدم تشدد کے تصور کو عام کیا جس سے کارکنان اور عام شہری یکساں طور پر متاثر ہوئے۔ گاندھی جی کا کہنا تھا کہ عدم تشدد ایک بڑی طاقت ہے اور یہ انسان کا بنایا ہوا ایک طاقتور ہتھیار ہے۔