اوقاف کی زمین پر زمین مافیاؤں کے ساتھ ساتھ سرکاری محکموں کی بھی بری نظر رہتی ہے اور موقع ملتے ہی خالی پڑی وقف کی زمینوں پر سرکاری محکمے قبضہ کرنے کی تاک میں رہتے ہیں۔
ایسا ہی ایک واقعہ آج رونما ہوا جب نظام الدین کے نیو ہرائزن پبلک اسکول کی بغل میں خالی پڑے وقف بورڈ کے پلاٹ پر محکمہ آثار قدیمہ نے چونا ڈالکر باؤنڈری کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جس کی اطلاع ملتے ہی سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد کی ہدایت پر وقف بورڈ کی ایک ٹیم موقع پر پہنچی اور پلاٹ کے داخلی حصہ پر وقف بورڈ کا بورڈ لگا دیا۔
اطلاعات کے مطابق نیو ہرائزن اسکول کے قریب پانچ بیگھہ پر مشتمل قیمتی اراضی ہے جس کی کچھ زمین نیو ہرائزن اسکول میں آرہی ہے جبکہ باقی پلاٹ خالی پڑا ہے۔
اچانک ہی محکمہ آثار قدیمہ نے خالی پڑے پلاٹ کے چاروں طرف چونے سے نشان زد کرکے چہار دیواری کرانے کے مقصد سے کارروائی شروع کردی جس کی اطلاع اسکول انتظامیہ نے دفتر وقف بورڈ کو دی جس کے بعد وقف بورڈ سے ایک سات رکنی ٹیم نے موقع کا معائنہ کر کے وہاں بورڈ لگا دیا، جس پر تحریر ہے کہ یہ زمین دہلی وقف بورڈ کی ملکیت ہے۔
غور طلب ہے کہ مذکورہ پلاٹ خسرہ نمبر 533 حکومت دہلی کے گزٹ 3 مارچ 1994 کے مطابق گزٹ نوٹیفائڈ وقف پراپرٹی ہے جو سالوں سے خالی پڑی ہے۔ زمین کا کل رقبہ پانچ بیگھہ سے زائد ہے جبکہ کچھ حصہ نیو ہرائزن اسکول کے احاطہ کے اندر آگیا ہے جبکہ باقی پلاٹ خالی پرا ہے۔
اس پورے معاملہ سے متعلق وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد نے بتایا کہ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ محکمہ آثار قدیمہ نے غلط ارادہ سے پلاٹ کے چاروں جانب چونے سے نشاندہی کرائی ہے اور عنقریب پلاٹ کی چہار دیواری کرکے اس پر قبضہ کی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ معاملہ کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ہم نے وقف بورڈ کے آفیسروں پر مشتمل ایک ٹیم فورا موقع معائنہ کے لیے روانہ کی جس نے وہاں کارروائی کرتے ہوئے اراضی کو اپنے قبضہ میں لے لیا۔