بڈگام: جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے زیر اہتمام مشتہر شدہ محرم پروگرام کے تحت تقریبات کا سلسلہ وادی میں جاری ہے۔ نویں محرم کو بھی وادی کے اطراف و اکناف میں عزاداری کے جلوس برآمد کیے گئے۔وہیں گاؤ کدل سرینگر میں برآمد جلوس علم شریف میں نمائندہ صدر انجمن شرعی شیعیان حجت الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی الصفوی نے شرکت کی اس موقعہ پر آغا مجتبیٰ نے فرزند سید الشہدا شہزادہ علی اکبر ؑ کی سیرت و شہادت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
آغا مجتبیٰ نے کہا کہ حضرت علی اکبر ؑ امام عالی مقام کے محبوب ترین فرزند تھے اس محبوبیت کی وجہ یہ تھی کہ حضرت علی اکبرؑ شکل و صورت رفتار اور گفتار میں پیغمبر اکرم ؐ کے مشابہ تھے۔ مدینۃ المنورہ کے لوگ دیدار نبی ؐ کے اشتیاق میں حضرت علی اکبر ؑ کے چہرہ انور کی زیارت کرتے تھے۔ کربلا کے میدان میں امام عالی مقام نے اعلا کلمۃ الحق اور دین و شریعت کی حفاظت کے لئے اپنے محبوب فرزند کو بذات خود شہادت کے لئے آراستہ کیا۔ دولت و اقتدار کے اندھوں نے نہایت بے دردی کے ساتھ اس تصویر مصطفیٰ ؐ کو بھی مٹا ڈالا۔
آپ کو بتادیں کہ عاشورا کے روز کربلا میں اہل بیت پر یزیدی لشکر نے ظلم ڈھائے۔پہلے ساتھ محرم سے پانی بند کیا گیا اور پھر دسویں محرم کو امام حسینؑ اور ان کے یارو انصار کو پیاسا شہید کر دیا گیا۔ کربلا کا جب بھی ذکر ہوتا ہے تو حق اور باطل کا درس ملتا ہے۔
مزید پڑھیں: Kashmiri Marsiya کشمیر میں محرم کے دوران مرثیوں کا رواج
واضح رہے اکسٹھ ہجری میں کربلا کے میدان میں جو آل نبی پر ظلم ہوا وہ رہتی دنیا تک قائم ہے۔ میدان کربلا میں حسینؑ ابن علی اور ان کے بہتر شہداء کو پیاسا شہید کیا گیا۔ کربلا کے میدان میں حسینؑ نے اپنے یارو انصار دین اسلام کے نام پر قربان کئے یہاں تک کہ اپنا چھ ماہ کا فرزند حضرت علی اصغر کو بھی دین محمد پر قربان کر دیا۔ کربلا کے میدان میں حسینؑ کے سامنے دو راستے تھے یا تو یزید کی بیت کرنا یا پھر دین حق پر رہنا۔ حسینؑ نے دین حق کا ساتھ دیتے ہوئے اپنا سر دیا اور رہتی دنیا تک دین اسلام کا پرچم بلند کر دیا۔ آج چودہ سو سے زائد برس گزر جانے کے بعد بھی حسین ابن علی زندہ ہیں اور آج بھی ان کے پیغامات اور ان کی قربانیوں کو یاد کیا جاتا ہے۔