بڈگام: وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں آج محرم کے جلوس کا اہتمام کیا گیا۔ اس جلوس میں ہزاروں کی تعداد میں عزادارانِ امام حسینؑ نے شرکت کی۔ ان عزاداروں نے نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کرکے امام حسین اور دیگر شہدائے کربلا کا ماتم کیا۔ عزاداروں کا کہنا ہے کہ حسین ہمیں سکھاتے ہیں کہ حق کا ساتھ دینے سے اللہ کا ساتھ حاصل ہوگا۔ بعد ازاں جلوس مرکزی امام باڑہ بڈگام پر اختتام پذیر ہوا۔ اس موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے لیے انتظامیہ نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے تھے، اور گزشتہ روز ہی اس حوالے سخت ٹریفک ایڈوائیزی بھی جاری کی گئی تھی۔ Muharram Procession at Budgam
6 محرم کو امام حسینؑ علی اصغر کے چھ ماہ کے فرزند سے منسوب ہے۔ یاد رہے کہ علی اصغر کربلا کے سب سے چھوٹے شہید ہیں۔بعد ازاں جلوس مرکزی امام برادہ بڈگام پر اختتام پذیر ہوا اس موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات
آپ کو بتادیں عاشورا کے روز کربلا میں اہل بیت پر یزیدی لشکر نے ظلم ڈھائے۔پہلے ساتھ محرم سے پانی بند کیا گیا اور پھر دسویں محرم کو امام حسینؑ اور ان کے یارو انصار کو پیاسا شہید کر دیا گیا۔ کربلا کا جب بھی ذکر ہوتا ہے تو حق اور باطل کا درس ملتا ہے۔ سے نبھایا انہوں نے اپنا سر تو دیا لیکن باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا۔
یہ بھی پڑھیں:kashmiri Marsiya: کشمیری مرثیہ دیگر مرثیوں سے مختلف کیسے؟
واضح رہے اکسٹھ ہجری میں کربلا کے میدان میں جو آل نبی پر ظلم ہوا وہ رہتی دنیا تک قائم ہے۔ میدان کربلا میں حسینؑ ابن علی اور ان کے بہتر شہداء کو پیاسا شہید کیا گیا۔ کربلا کے میدان میں حسینؑ نے اپنے یارو انصار دین اسلام کے نام پر قربان کئے یہاں تک کہ اپنا چھ ماہ کا فرزند حضرت علی اصغر کو بھی دین محمد پر قربان کر دیا۔ کربلا کے میدان میں حسینؑ کے سامنے دو راستے تھے یا تو یزید کی بیت کرنا یا پھر دین حق پر رہنا۔ حسینؑ نے دین حق کا ساتھ دیتے ہوئے اپنا سر دیا اور رہتی دنیا تک دین اسلام کا پرچم بلند کر دیا۔ آج چودہ سو سے زائد برس گزر جانے کے بعد بھی حسین ابن علی زندہ ہیں اور آج بھی انکے پیغامات اور انکی قربانیوں کو یاد کیا جاتا ہے۔