بڈگام: وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں آوارہ کتوں نے نصف درجن افراد پر حملہ کرکے انہیں زخمی کر دیا۔ تاہم زخمی ہوئے افراد کو جب علاج کے لیے ہسپتال پہنچایا گیا تو وہاں امیونو گلوبیولن نام کی ویکسین کی کمی کی وجہ سے ڈاکٹروں نے مریضوں کو سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال ریفر کر دیا۔ In Budgam six Injured during Stray Dog attack
ضلع بڈگام کے نونار، خانصاحب علاقے کے باشندوں نے بتایا کہ ایک آوارہ کتے نے کم از کم چھ افراد کو زخمی کر دیا جن میں سے چند افراد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ عینی شاہدین نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’ضلع کے نونر گاؤں میں ایک آوارہ کتا نمودار ہوا جس نے ایک ہی دن میں چھ لوگوں پر حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کے بعد گاؤں میں دہشت کا ماحول ہے۔ مقامی باشندے، خاص کر بچے گھروں سے باہر آنے میں خوف محسوس کر رہے ہیں۔ Dogs on Prowl in Khansahib Budgam
آوارہ کتے کے حملے میں زخمی ہوئے افراد کی شناخت رائیا بشیر (4) دختر بشیر احمد بٹ، فصیل احمد (12) ولد مشتاق احمد گنائی، صائمہ (24) دختر غلام احمد پرے، فرحان احمد (9) ولد محمد اقبال پرے اور رونق (5) دختر عبدالرشید ڈار شامل ہیں۔ یہ سبھی نونر، خانصاحب کے رہائشی ہیں۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے پولیس، انتظامیہ سے کئی بار رجوع کیا اور انہیں اس بارے میں میونسپلٹی، وائلٹ لائف کے اہلکاروں کو علاقے کا معائنہ کرنے اور آوارہ کتے کو پکڑنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی اپیل کی تاہم مقامی باشندوں کے مطابق ’’حکام کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔‘‘
انچارج چیف میڈیکل آفیسر بڈگام، ڈاکٹر ایوب فتح خان نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ ’’سبھی زخمیوں کو ڈسٹرکٹ اسپتال بڈگام میں اینٹی ریبیز ویکسین (اے آر وی) انجیکشن لگائے گئے اور بعد میں تین شدید زخمیوں کو بہتر علاج و معالجہ کے لیے ایس ایم ایچ ایس اسپتال، سرینگر منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹر خان نے مزید بتایا ’’بڈگام میں امیونوگلوبلینز نہیں ہیں۔ بڈگام میں طویل عرصے سے کتے کے کاٹنے کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا تھا۔ لہٰذا اس ویکسین کی میعاد ختم ہو گئی ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو پھر سے اس دوائی کا اسٹاک رکھا جائے گا۔‘‘
- مزید پڑھیں: ایک دہائی میں کتوں کے کاٹنے کے 60 ہزار معاملات
دریں اثناء، ڈی سی بڈگام سید فخرالدین حامد نے کہا کہ ’’میں انچارج سی ایم او سے اس واقعہ کے بارے میں حقائق پر مبنی رپورٹ طلب کروں گا۔‘‘ ادھر، علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’ہم اپنے بچوں کو گھروں سے باہر بھیجنے میں خوف محسوس کر رہے ہیں، علاقے میں آوارہ کتے کھلے عام گھوم رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے متعلقہ حکام سے اس بارے میں فوری کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔