بھاگلپور: یہ واقعہ 10 جون 1986 کی رات کا بتایا جاتا ہے۔ بیگوسرائے ضلع میں لاکھو پوسٹ علاقہ جہاں افسر سمیت پانچ پولیس اہلکار یہاں تعینات تھے اور گاڑیوں کی چیکنگ کر رہے تھے۔ اسی دوران کسی نے ایس پی کو گاڑیوں سے غیر قانونی ریکوری کی اطلاع دی۔ اطلاع ملتے ہی ایس پی موقع پر پہنچے اور دو روپے کی غیر قانونی ریکوری کرتے ہوئے جوان کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔
یہ بھی پڑھیں:
پولیس اہلکاروں کو 37 سال بعد رہا کیا گیا
اس کے بعد مفصِّل تھانے میں تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ معاملہ نچلی عدالت تک پہنچا۔ اس کے بعد کئی بار کیس کی سماعت ہوئی اور بالآخر 37 سال بعد پانچوں پولیس والوں کو رہا کر دیا گیا۔ عدالت نے جن پولیس اہلکاروں کو بری کیا ان میں رام رتن شرما، کیلاش شرما، گیانی شنکر، یوگیشور مہتو اور رام بالک رائے شامل ہیں۔
ویجیلنس کورٹ میں کیس چل رہا تھا
بھاگلپور کی ویجیلنس کورٹ کے خصوصی جج کم اے ڈی جے 5 کی عدالت نے سبھی کو بری کر دیا۔ استغاثہ کی جانب سے عدالت میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جاسکا، جس میں ملزم کا ملوث ہونا ثابت ہوسکے۔ ایسے میں ثبوت کی کمی کی وجہ سے عدالت نے سب کو بری کر دیا۔
پولیس اہلکاروں کے خلاف غیر قانونی بھتہ خوری کا مقدمہ
واضح رہے کہ بیگوسرائے کے اس وقت کے سٹی سرکل انسپکٹر سریو بیتھا نے غیر قانونی بھتہ خوری کے حوالے سے اپنے بیان پر مقدمہ درج کیا تھا۔ بیتھا نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جب وہ لکھو پٹرول پمپ کے قریب پہنچے تو بیگوسرائے کے اس وقت کے ایس پی اروند ورما نے کہا کہ لکھو پوسٹ پر تعینات افسران اور جوان گاڑیوں سے غیر قانونی ریکوری کر رہے تھے۔ ایس پی چوکی پر گئے اور تحقیقات کرنے کو کہا۔
دو روپے کی غیر قانونی وصولی کا الزام: اس کے فوراً بعد بیگوسرائے کے اس وقت کے ایس پی اروند ورما نے وہاں سے گزر رہے ایک ٹرک کو روکا اور اس میں بیٹھے پولیس کی تلاشی لی جس کے پاس سے وہی دو روپیے نکلے جس پر ایس پی نے دو روپے کے نوٹ پر دستخط کیے تھے اس طرح اس کو پکڑ لیا۔ قبل ازیں جب ٹرک چوکی پر پہنچا تو وہاں تعینات جوان نے بیریئر کھول دیا۔ اس کے بعد خلاسی ٹرک سے نیچے اترا اور وہاں موجود جوان کو دو روپے کا نوٹ دے دیا۔ جوان نے نوٹ اپنی جیب میں رکھا۔ واپس آکر خالصی نے ساری بات ایس پی کو بتائی۔
ایس پی نے رقم پر دستخط کیے تھے
اس کے بعد بیگوسرائے کے اس وقت کے ایس پی اروند ورما اور ٹرک میں سوار دیگر افسران نے ٹرک سے نیچے اتر کر چوکی پر تعینات جوان کی تلاشی لی۔ جوان کی جیب سے دو روپے کا نوٹ ملا جس پر بیگوسرائے کے اس وقت کے ایس پی اروند ورما کے دستخط تھے۔ اس کے علاوہ کچھ اور نوٹ بھی جیب سے باہر آئے۔
بھاگلپور کورٹ میں چل رہا تھا کیس
بتا دیں کہ 1832 میں مونگیر ضلع کو بھاگلپور سے الگ کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد بھاگلپور کئی دنوں تک مونگیر ضلع کے کمشنر رہے۔ اس کے بعد مونگیر کو بھاگلپور سے الگ کرکے خود مختار کمشنریٹ بنایا گیا۔ بیگوسرائے کو بھی مونگیر سے الگ کر کے 2 اکتوبر 1972 کو ضلع بنا دیا گیا۔ اس لیے یہ معاملہ بھاگلپور کورٹ میں چل رہا تھا۔