گیا:ریاست بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری معاملے پر سیاسی بیانات کا معاملہ عروج پر ہے ۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں گزشتہ روز بدھ سے ذات کی بنا پر گنتی کا عمل دوبارہ سے شروع ہوچکا ہے۔ حالانکہ آج پھر عرضی گزاروں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔
تاہم اس دوران مردم شماری کے دستاویزات کو محفوظ رکھنے میں گیا میونسپل کارپوریشن کی بڑی لاپرواہی سامنے آئی ہے ۔ میونسپل کارپوریشن میں رکھے گئے کاغذات بھیگ کر تباہ ہوگئے۔ حالانکہ میونسپل کارپوریشن اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے یہ دعوی کیا ہے کہ کچھ کاغذات اگر خشک بھی ہوئے ہیں تو اس سے تفصیلات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ کیونکہ سبھی دستاویزات کی انٹری ہو چکی ہے ۔ لیکن پھر بھی سوال یہ ہے کہ اتنے اہم دستاویزات کو محفوظ مقام پر کیوں نہیں رکھا گیا ۔ مردم شماری کرنے کے بعد سے ان کاغذات کو کوڑے کے ڈھیر میں پھینکنے جیسا معاملہ لگ رہا ہے۔
دراصل میونسپل کارپوریشن کے سمراٹ بھون میں ذات کی بنا پر جمع کیے گئے دستاویزات رکھے گئے تھے ۔ جو بارش کے پانی سے بھیگ گیا ہے ۔ دوبارہ کام شروع ہونے کے بعد جب کارپوریشن کے اہلکار حرکت میں آئے اور ان ای وی کٹ کی ضرورت پڑی تو پایا گیا کہ یہ کاغذات بارش سے خشک ہو چکے ہیں۔
نگر نگم کے 53 وارڈوں کا قریب 1048 ای وی کٹ رکھے گئے تھے ۔ جس میں سے 30 سے 35 ای وی کٹ بارش کے پانی سے بھیگ گئے ہیں اب ان سبھی کٹس کو سکھایا جا رہا ہے، حالانکہ اس حوالے سے میونسپل کارپوریشن کی کمشنر ابھلا شا شرما کا کہنا ہے کہ کاغذات کے بھیگنے سے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوگا کیونکہ سبھی کاغذات کی تفصیلات آن لائن ہو چکی ہے۔ ضرورت پڑنے پر اصل دستاویزات آسانی سے کمپیوٹر سے نکالا جا سکتا ہے
جبکہ اس حوالے سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ڈاکٹر تیاگ راجن نے کہا کہ ذات کی بنا پر سروے کا کچھ ریکارڈ پانی کی وجہ سے بھینگ جانے کی اطلاع ملی۔ حالانکہ اس سلسلے میں زیادہ دستاویزات بھیگنے کا دعوی کیا گیا۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ بارش کی وجہ سے 11 سے 12 ای بی کٹ کے کاغذات بھینگے تھے۔ جسے سکھا کر ٹھیک کر لیا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:Census Issue in Bihar مردم شماری معاملے پر جے ڈی یو کیوں دے رہا ہے پاکستان کا حوالہ
ریکارڈ باکس میں رکھے گئے تھے جس میں کچھ تر ہو گئے تھے ۔ ان سبھی ریکارڈ کی کاپی نگر نگم میں رکھی گئی ہے۔ سبھی ریکارڈ کا ڈیٹا انٹری پہلے ہی کیا جا چکا تھا۔ اس لیے یہ کہنا کہ سبھی ریکارڈ ختم ہو گیا ہے بالکل غلط ہے