ریاست بہار کے ضلع گیا میں ایس سی ایس ٹی ہاسٹل میں رنگ و روغن کے نام پر کروڑوں روپے کے غبن کا معاملہ سامنے آیا ہے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی ہدایت پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں ڈی ڈی سی سمیت مختلف محکموں کے افسران شامل ہیں۔ غبن کا الزام سابق ویلفیئر افسر ایس سی ایس ٹی ناگیندر پاسوان پر لگا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ محکمہ ویلفیئر بدعنوانی کا ہیڈ کوارٹر بن گیا ہے۔ یہاں آئے دنوں بدعنوانی کی رپورٹ سرخیوں میں ہوتی ہے۔
دراصل تازہ ترین معاملہ ایس سی ایس ٹی رہائشی ہاسٹل کے رنگ و روغن کے لیے کروڑوں روپے کی فرضی نکاسی کا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ خانہ پرتی کے لیے بغیر ٹینڈر کے فلاحی افسر نے اپنوں کو رنگ وروغن کا کام کرانے کی ذمہ داری سونپی حالانکہ ہاسٹل کے رینوویشن کا کام بھی ادھورا ہی ہوا ہے، باہری حصے کو پینٹ کیا گیا جبکہ اندرونی حصے میں نا تو پینٹ ہوا اور نہ ہی کمرے میں ٹوٹی ہوئی چھت کی مرمت کی گئی۔ بجلی کے لیے وائرنگ کا بھی ٹھیکہ ملا وہ بھی ادھورا ہے۔
ہاسٹل کے طلباء نے بتایا کہ رینوویشن کے کام کے لیے بودھ گیا بلاک ایجوکیشن افسر و امبیڈکر ہاسٹل کے سپرنٹنڈنٹ کو کلیان افسر نے ٹھیکہ دے دیا، جو اصولوں اور حکومت کے گائیڈلائنز کے خلاف ہے۔
سابق ویلفیئر افسر پر بدعنوانی کا الزام
بتایا جا رہا ہے کہ محکمہ ویلفیئر کے سابق افسر ناگیندر پاسوان نے امبیڈکر ہاسٹل سمیت دوسرے ایس سی ایس ٹی ہاسٹل کے رنگ وروغن کے نام پر کروڑوں روپے فرضی طریقے سے نکلوائے ہیں، اطلاع کے مطابق محکمہ کے وزیر سنتوش کمار سومن کے آبائی گاؤں مہکار کے بھی ایک ہاسٹل کے نام پر بدعنوانی ہوئی ہے۔ سابق افسر ناگیندر پاسوان نے اپنے دائرہ اختیار سے باہر کے بھی کاموں کو انجام دیا ہے۔
اصولوں کی خلاف ورزی
محکمہ کے اصولوں کے مطابق ضلع ویلفیئر افسر کی سطح سے ہاسٹل مرمتی کا کوئی جواز نہیں ہے تاہم سپرٹینڈنٹ کی درخواست پر جو کہ انتہائی ضروری ہو تو ویلفیئر افسر ایک لاکھ روپے اور ڈی ڈی سی کے ذریعے پانچ لاکھ روپے تک کے اخراجات کی سرکاری منظوری دی جاسکتی ہے تاہم الزامات میں جو دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہاں درخواست بھی موصول نہیں ہوئی ہے باوجود اس کے کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ کام کرنے والی ایجنسیوں کو ایڈوانس میں رقم دی گئی ہے۔ افسر کے ذریعے کاموں کے لیے انتظامیہ اور تکنیکی منظوری کو ضروری نہیں سمجھا گیا ہے۔ ایک ہی کام کے لیے تین ایجنسی کو رقم دی گئی ہے۔ بابو جگجیون ہاسٹل میں ایک ہی کام یعنی رنگ و روغن کے لیے دو ایجنسی 'ماں ایم ایس کے انٹرپرائزز اور ایم ایس بابا سا ملیا کنٹرکشن پرائیویٹ لمیٹڈ راجگیر' کو رقم دی گئی ہے
ہاسٹل کے طلبا کی شکایت پر معاملے کا ہوا انکشاف
امبیڈکر ہاسٹل میں رہنے والے طلباء نے ہاسٹل میں بدعنوانی کی شکایت مگدھ کمشنر سے کی تھی، جس کے بعد معاملے کی جانچ کی ہدایت کمشنر نے ڈی ایم کو دیا۔ امبیڈکر ہاسٹل پولیس لائن کے دویندر کمار نے بتایا کہ بدعنوانی کی شکایت کمشنر سے کرکے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا. انہوں نے کہا کہ رنگ و روغن کے نام پر خانہ پرتی ہوئی ہے۔ ہاسٹل کے زیادہ تر حصوں میں کام باقی ہے۔ کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی ہیں، پیسوں کا صرف غلط استعمال ہوا ہے۔ ایک اور طالب علم نیرج نے بتایا کہ ہاسٹل کے ویسے طلباء جو مقامی ہیں اور محکمہ کے ضلع دفتر سے رابطے میں ہوتے ہیں وہ بھی اس کھیل میں شامل ہیں کیونکہ انہیں بھی کنٹریکٹ ملا ہے۔
طالب علم نیرج نے کہا کہ منصفانہ جانچ ہوتی ہے تو آٹھ کروڑ روپے سے زیادہ کے غبن کا معاملہ سامنے آئے گا۔
اس سلسلے میں جانچ کمیٹی کے صدر و ڈی ڈی سی سومن کمار نے کہا کہ معاملے کو سنجیدگی سے لیا گیا ہے، ابتدائی جانچ میں یہ پتہ چلا ہے کہ بدعنوانی ہوئی ہے۔ بینکوں کے کھاتے بھی کھنگالے جائیں گے۔ ابھی اس کا انکشاف نہیں ہوا ہے کہ کتنی رقم کا غبن ہوا ہے۔ سارے کاغذات دیکھے جارہے ہیں۔ کمیٹی ہاسٹل بھی جاکر جانچ کریگی۔ ہاسٹل کے رنگ وروغن کے علاوہ بھی دوسرے مد سے پیسے کی نکاسی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جلد ہی جانچ کمیٹی اپنی رپورٹ سونپ دے گی۔