شمالی کشمیر North Kashmir کے ضلع بانڈی پورہ میں قریباً 28 ایسے ہائی اسکول یا ہائر سکنڈریز ہیں جو بغیر کسی سربراہ - ہیڈ ماسٹر، پرنسپل - کے کام کر رہے ہیں۔ Several Govt Schools in Bandipora Headless ضلع میں سرحدی علاقہ گریز کے اداروں کی حالت سب سے ابتر ہے، جہاں کلچر، مدون، داور، بڈو گام، بڈو آب اور از مرگ کے ہائر سیکنڈری اسکول کافی عرصہ سے بغیر پرنسپل کے کام کر رہے ہیں۔
قصبہ بانڈی پورہ میں واقع بائز ہائر سیکنڈری اسکول میں بھی کوئی پرنسپل نہیں ہے۔ Several Govt Schools in Bandipora Headless بائز ہائر سیکنڈری سمیت ضلع بھر کے 26 ہائر سیکنڈری اسکولوں میں سے 7 ہائر سیکنڈری میں کوئی پرنسپل نہیں۔ وہیں ضلع کے 50 میں سے 29 ہائی اسکول بھی گزشتہ قریب ایک سال سے اسی طرح، بغیر ہیڈ ماسٹر کے، کام چلا رہے ہیں۔ وہیں پرنپل اور ہید ماسٹرز کے علاوہ دیگر تدریسی عملہ خصوصا لیکچرارز کی بھی سخت قلت ہے۔
سرحدی قصبہ گریز - جہاں میٹرک اور بارہویں جماعت کے نتائج کافی مایوس کن رہے - میں 8 میں سے 5 ہائر سیکنڈری اسکول بغیر کسی سربراہ کے کام کر رہے ہیں۔ Govt Schools in Gurezبانڈی پورہ خاص کر گریز میں تدریسی عملہ کی کمی کا خمیازہ طلبہ کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ سرحدی اور دور افتادہ علاقہ ہونے کے سبب ٹیچر گریز جانے سے کتراتے ہیں۔ Lack of teachers in Govt Schools۔ جب کہ حکام کی جانب سے خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔
چیف ایجوکیشن آفیسر بانڈی پورہ نے تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ایڈمینسٹریشن ڈیپارٹمنٹ ہی اقدامات اٹھانے کا اہل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ اسکولز میں تدریسی عملہ خصوصاً سربراہان کی کمی حکام کی نوٹس میں لائی گئی ہے۔ Lack of teachers in Bandipora Govt Schools۔ انہوں نے بھی تسلیم کیا کہ بیشتر اساتذہ گریز تبادلہ کیے جانے سے کے باوجود تعلیمی ادارے جوائن نہیں کرتے۔
- مزید پڑھیں: Insufficient Teaching Staff in Bandipora Colleges: تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کمی، طلبہ پریشان
مقامی باشندوں نے انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’سربراہان اور اسٹاف کی کمی کے باعث بچوں کی تعلیم پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ Lack of teachers in Gurez Govt Schoolsاس کی ایک تازہ مثال گریز کی کلچے ہائر سیکنڈری کی ہے جہاں بارہویں جماعت کے نتائج صفر رہے، ہائر سیکنڈری میں زیر تعلیم ایک بھی طالب علم پاس نہیں ہو پایا تھا۔‘‘ لوگوں کا کہنا ہے کہ نتائج خراب ہونے کے وقت ایکشن لینے کے بجائے سال بھر تعلیمی اداروں کا معائنہ کرنے اور طلبہ کو درپیش مشکلات کا ازالہ کرنے کی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عالمی وبا کے دوران تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کی سرگرمیاں معطل رہنے سے پہلے ہی طلبہ کا کافی نقصان ہو چکا ہے Kashmir Govt Schoolsوہیں اب تعلیمی اداروں میں درس و تدریس شروع تو کیا گیا ہے تاہم تدریسی عملہ کی کمی کے باعث طلبہ کو نا قابل تلافی نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔