ETV Bharat / state

واٹر اسپورٹس کو فروغ دینے والا نوجوان

author img

By

Published : Oct 5, 2020, 9:13 PM IST

وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے پہاڑوں میں واقع مانسبل جھیل کئی دہائیوں سے کشمیر کا پسندیدہ سیاحتی مقام رہا ہے اور سالوں سے یہاں مقامی و غیر مقامی سیاح آتے رہے ہیں تاہم گزشتہ سال جب جموں و کشمیر کو یوٹی میں تبدیل کرکے اس کے خصوصی درجے کو ختم کیا گیا تب سے جہاں مجموعی طور وادی کے اکثر سیاحتی مقامات پہ سیاحوں کا آنا جانا بہت حد تک کم ہوا وہیں مانسبل میں بھی سیاحت پر کافی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔

واٹر اسپورٹس کو فروغ دینے والا نوجوان
واٹر اسپورٹس کو فروغ دینے والا نوجوان

وادی کشمیر میں آبی کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے ایک نوجوان نے 7 سال قبل مانسبل جھیل میں "اوسِس واٹر وینچر " نام سے ایک پہل شروع کی جس میں پیڈل بوٹ سواری، واٹر بال زوربنگ، ٹرامپولین جمپنگ اور بیل سواری شامل ہیں۔

واٹر اسپورٹس کو فروغ دینے والا نوجوان

مانسبل جھیل میں واٹر اسپورٹس کو فروغ دینے والا یہ نوجوان ان دنوں حالات کو دیکھ کر کافی مایوس نظر آرہا ہے۔ سجاد احمد کوچھے نامی اس نوجوان نے 2012 میں مانسبل جھیل کے کنارے پر "اوسِس واٹر وینچر" قائم کیا تھا تاکہ وہ نہ صرف خود اس کام میں جڑ جائیں بلکہ دوسروں کے لئے بھی روزگار کا وسیلہ بن سکے ۔

سجاد کوچھے کو کئی سال قبل جموں کے مانسر جھیل میں اس بات کا خیال آیا کہ وہ مانسبل جھیل میں اس طرح کی پہل شروع کرسکتا ہے اور پھر بعد میں انہوں نے اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لئے بہت محنت کی اوران کی محنت رنگ لائی اور بالآخر ان کی یہ پہل کافی حد تک کامیاب ثابت ہوئی۔

سجاد اس کام میں اپنا مستقبل دیکھنے لگا اور انہوں بینک سے لاکھوں روپے کا قرض لے کر اور پھر مانسبل ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے اجازت طلب کرکے اس پہل کو شروع کیا۔ انہوں نے دہلی اور ممبئی جیسے شہروں سے اس کام میں درکار چیزیں فروخت کی۔

امتحانات اور نتائج میں بےضابطگی کا الزام

علاقے کے لوگ سجاد کی اس پہل سے کافی متاثر ہوئے - ان کے بقول اس پہل سے ایک تو ان کی آمدنی بھی دھیرے دھیرے بڑھنے لگی اور مانسبل جھیل کی سیر کرنے والے مقامی و غیر مقامی سیاح بھی مانسبل میں اس پہل کے سبب لطف اندوز ہوتے تھے اس کے علاوہ مانسبل اور اس سے منسلک دیہات کے نوجوانوں کے لیے بھی آبی کھیلوں کا مشغلہ بڑھنے لگا۔

گزشتہ سال 5 اگست کے بعد پیدہ شدہ صورتحال سے اور پھر کورونا وائرس کے بڑھتے پھیلاو کی وجہ سے اوسِس واٹر وینچر بند ہوگیا نتیجتاً سجاد کے روزگار پر کافی برا اثر پڑا اور وہ ان دنوں اس وجہ سے کافی مایوس نظر آرہے ہیں۔

سجاد کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر لگائے گئے لاک ڈاؤن سے ان کا پورا سیزن خراب ہوگیا کیونکہ انہیں دنوں کے دوران سیاح مانسبل کا رخ کرتے تھے لیکن اب چونکہ موسم سرما قریب ہے تو آگے بھی فی الحال انہیں کوئی امید نظر نہیں آتی ہے- اگرچہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے سبب انہوں نے دوبارہ اس کام کو شروع کیا ہے تاہم سیاحوں کی غیر موجودگی میں ان کا اس طرح کا کام اب نہیں ہوتا جس طرح سے اس سے قبل چلتا تھا -

سجاد کوچھے نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا "چونکہ گھر میں ناقص مالی حالت کی وجہ سے میں دسویں جماعت پاس کرنے کے بعد اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکا اور میں نے اپنے کنبہ کی کفالت کے لئے کچھ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن میں اپنے والد کی طرح مزدور نہیں بننا چاہتا تھا میں ایک ایسے کام کی تلاش میں تھا جس سے مجھے مناسب رقم مل سکتی ہے اور وہ کام مہذب بھی ہو-"

مانسبل کا رہائشی ہونے کی وجہ سے سجاد بچپن کے دنوں سے ہی آبی کھیلوں سے وابستہ تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے اوسِس واٹر وینچر کھولنے کا ارادہ کیا - سجاد اکثر واٹر اسپورٹس سے متعلق مقابلوں میں حصہ لیتا تھا جس کی وجہ سے وہ اس کی طرف راغب ہوگیا اور اسی میں جڑگیا لیکن پیچھلے سال اگست کے بعد سے پیدہ شدہ نا مناسب حالات کی وجہ سے اوسِس واٹر وینچر کافی حد تک متاثر ہوا ہے -

سجاد کا ماننا ہے کہ وادی میں ملازمتیں بہت کم ہیں اور ہمیں صرف سرکاری ملازمتوں پر نظر نہیں رکھنی چاہئے کیونکہ حکومت ہر ایک کو نوکری فراہم نہیں کرسکتی ہے- لہٰذا نوجوانوں کو روزگار کے منفرد مواقع تلاش کرنے چاہیے۔

وادی کشمیر میں آبی کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے ایک نوجوان نے 7 سال قبل مانسبل جھیل میں "اوسِس واٹر وینچر " نام سے ایک پہل شروع کی جس میں پیڈل بوٹ سواری، واٹر بال زوربنگ، ٹرامپولین جمپنگ اور بیل سواری شامل ہیں۔

واٹر اسپورٹس کو فروغ دینے والا نوجوان

مانسبل جھیل میں واٹر اسپورٹس کو فروغ دینے والا یہ نوجوان ان دنوں حالات کو دیکھ کر کافی مایوس نظر آرہا ہے۔ سجاد احمد کوچھے نامی اس نوجوان نے 2012 میں مانسبل جھیل کے کنارے پر "اوسِس واٹر وینچر" قائم کیا تھا تاکہ وہ نہ صرف خود اس کام میں جڑ جائیں بلکہ دوسروں کے لئے بھی روزگار کا وسیلہ بن سکے ۔

سجاد کوچھے کو کئی سال قبل جموں کے مانسر جھیل میں اس بات کا خیال آیا کہ وہ مانسبل جھیل میں اس طرح کی پہل شروع کرسکتا ہے اور پھر بعد میں انہوں نے اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لئے بہت محنت کی اوران کی محنت رنگ لائی اور بالآخر ان کی یہ پہل کافی حد تک کامیاب ثابت ہوئی۔

سجاد اس کام میں اپنا مستقبل دیکھنے لگا اور انہوں بینک سے لاکھوں روپے کا قرض لے کر اور پھر مانسبل ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے اجازت طلب کرکے اس پہل کو شروع کیا۔ انہوں نے دہلی اور ممبئی جیسے شہروں سے اس کام میں درکار چیزیں فروخت کی۔

امتحانات اور نتائج میں بےضابطگی کا الزام

علاقے کے لوگ سجاد کی اس پہل سے کافی متاثر ہوئے - ان کے بقول اس پہل سے ایک تو ان کی آمدنی بھی دھیرے دھیرے بڑھنے لگی اور مانسبل جھیل کی سیر کرنے والے مقامی و غیر مقامی سیاح بھی مانسبل میں اس پہل کے سبب لطف اندوز ہوتے تھے اس کے علاوہ مانسبل اور اس سے منسلک دیہات کے نوجوانوں کے لیے بھی آبی کھیلوں کا مشغلہ بڑھنے لگا۔

گزشتہ سال 5 اگست کے بعد پیدہ شدہ صورتحال سے اور پھر کورونا وائرس کے بڑھتے پھیلاو کی وجہ سے اوسِس واٹر وینچر بند ہوگیا نتیجتاً سجاد کے روزگار پر کافی برا اثر پڑا اور وہ ان دنوں اس وجہ سے کافی مایوس نظر آرہے ہیں۔

سجاد کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر لگائے گئے لاک ڈاؤن سے ان کا پورا سیزن خراب ہوگیا کیونکہ انہیں دنوں کے دوران سیاح مانسبل کا رخ کرتے تھے لیکن اب چونکہ موسم سرما قریب ہے تو آگے بھی فی الحال انہیں کوئی امید نظر نہیں آتی ہے- اگرچہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے سبب انہوں نے دوبارہ اس کام کو شروع کیا ہے تاہم سیاحوں کی غیر موجودگی میں ان کا اس طرح کا کام اب نہیں ہوتا جس طرح سے اس سے قبل چلتا تھا -

سجاد کوچھے نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا "چونکہ گھر میں ناقص مالی حالت کی وجہ سے میں دسویں جماعت پاس کرنے کے بعد اپنی تعلیم جاری نہیں رکھ سکا اور میں نے اپنے کنبہ کی کفالت کے لئے کچھ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن میں اپنے والد کی طرح مزدور نہیں بننا چاہتا تھا میں ایک ایسے کام کی تلاش میں تھا جس سے مجھے مناسب رقم مل سکتی ہے اور وہ کام مہذب بھی ہو-"

مانسبل کا رہائشی ہونے کی وجہ سے سجاد بچپن کے دنوں سے ہی آبی کھیلوں سے وابستہ تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے اوسِس واٹر وینچر کھولنے کا ارادہ کیا - سجاد اکثر واٹر اسپورٹس سے متعلق مقابلوں میں حصہ لیتا تھا جس کی وجہ سے وہ اس کی طرف راغب ہوگیا اور اسی میں جڑگیا لیکن پیچھلے سال اگست کے بعد سے پیدہ شدہ نا مناسب حالات کی وجہ سے اوسِس واٹر وینچر کافی حد تک متاثر ہوا ہے -

سجاد کا ماننا ہے کہ وادی میں ملازمتیں بہت کم ہیں اور ہمیں صرف سرکاری ملازمتوں پر نظر نہیں رکھنی چاہئے کیونکہ حکومت ہر ایک کو نوکری فراہم نہیں کرسکتی ہے- لہٰذا نوجوانوں کو روزگار کے منفرد مواقع تلاش کرنے چاہیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.