اننت ناگ (جموں کشمیر) : سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دفعہ 370سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ جموں و کشمیر کی عوام کے جذبات کے عین برعکس صادر ہو سکتا ہے۔ محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں پارٹی کنونشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا: ’’گزشتہ روز سے ہی پولیس کی جانب سے سیاسی ورکروں خاص کر پی ڈی پی کارکنان کے لسٹ طلب کیے جا رہے ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ انہیں دو یا تین دن تک حراست میں لیا جا سکتا ہے، جس سے ایسا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دفعہ 370 کے بارے میں کورٹ ایسا فیصلہ سنائے جو جموں کشمیر یا ملک کے حق میں نہ ہو۔‘‘
محبوبہ مفتی نے خطاب کے دوران کہا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ دفعہ 370کے متعلق آئین یا جموں و کشمیر کے باشندوں کے جذبات کے تئیں نہیں بلکہ بی جے پی کے ایجنڈے کو آگے لے جانے اور اسے تقویت دینے کے لیے کوئی فیصلہ سنایا جائے گا۔‘‘ انہوں نے سپریم کورٹ سے درخواست کرتے ہوئے کہا: ’’سپریم کورٹ کو چاہئے کہ بی جے پی ایجنڈا نہیں بلکہ ملک اور جمہوریت کی سالمیت کا لحاظ رکھ کر کوئی فیصلہ سنائے۔‘‘
مزید پڑھیں: آرٹیکل 370 منسوخی کیس: سپریم کورٹ 11 دسمبر کو فیصلہ سنائے گا
واضح رہے کہ سپریم کورٹ دفعہ 370سے متعلق پیر کو اپنا فیصلہ سنائے گا۔ دفعہ 370کی منسوخی سے متعلق دائر کی گئی سبھی عرضیوں کی اگست ماہ میں سپریم کورٹ میں قریب 16دن تک یومیہ سماعت ہوئی۔ عرضی گزاروں اور دفاعی وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اگست میں فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ تاہم اب 90دنوں سے زائد وقفہ کے بعد پیر کو سپریم کورٹ اپنا فیصلہ سنائے گا۔