ETV Bharat / state

سیاحوں کا مرکز تاریخی ماملیشور مندر - بھگوان شیو کی پوجا

ہندو فلسفہ کے مطابق مندر کی چوکھٹ پر بھگوان گنیش چوکیداری کرتے تھے اور وہ بغیر اجازت کسی بھی شخص کو مندر کے اندر داخل نہیں ہونے دیتے تھے۔

Mamleshwar Temple
تاریخی ماملیشور مندر
author img

By

Published : Jul 17, 2021, 7:59 PM IST

حسن و فطرت سے مالا مال وادی پہلگام خوبصورتی کے لحاظ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس کے ساتھ ہی امرناتھ مقدس گپھا اور ماملیشور شیو مندر جیسے مذہبی مقامات کی وجہ سے ایک تاریخی سیاحتی مقام کی حیثیت کا حامل ہے۔

یہاں آنے والے سیاح وادی پہلگام کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخی مذہبی مقامات پر حاضری دے کر اپنے عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔

تاریخی ماملیشور مندر

شہرہ آفاق پہلگام کے 'مامل' گاؤں میں موجود ماملیشور مندر کو وادی کے قدیم مندروں میں شمار کیا جاتا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ اسے 400 عیسوی کے دوران اُس وقت کے بادشاہ جایا سمہا نے تعمیر کیا تھا۔ اس مندر کو بھگوان شیو کے نام وقف کیا گیا ہے۔

ہندو فلسفہ کے مطابق مندر کی چوکھٹ پر بھگوان گنیش چوکیداری کرتے تھے اور وہ بغیر اجازت کسی بھی شخص کو مندر کے اندر داخل نہیں ہونے دیتے تھے۔

یہ مندر آٹھ فٹ مربع پر محیط ہے۔ اس کے صحن میں ایک صاف و شفاف قدرتی چشمہ بھی موجود ہے جو مندر کی جگہ کو مزید دیدہ زیب بناتا ہے۔

یہ مندر صدر مقام پہلگام سے تقریبا ایک کلو میٹر کی دوری پر سر سبزو شاداب پہاڑیوں کے بیچ بہہ رہے دریائے لدر سے متصل واقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Handicraft Exhibition: کشمیر ہاٹ میں دستکاری میلہ کا اہتمام

پہلگام کی سیر و تفریح پر آنے والے ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعدا ماملیشور مندر پر حاضری دیتے ہیں اور من کی مراد پانے کے لیے بھگوان شیو کی پوجا کرتے ہیں۔ سیاحوں کا کہنا ہے کہ انہیں پہلگام کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے عقیدت کا اظہار کرنے کا بھی موقع ملتا ہے جس سے ان کے روح کو کافی سکون ملتا ہے۔

ماملیشور مندر کے پاس ایک گاؤں واقع ہے۔ مندر کی وجہ سے اس گاؤں کو 'مامل' کے نام سے جاتا ہے۔ گاؤں کے مقامی بزرگوں کا کہنا ہے کہ نوے کی دہائی سے قبل سینکڑوں کی تعداد میں سیاح و دیگر مقامی عقیدت مند مندر پر حاضری دیتے تھے۔ کسی خاص دن یا تہوار کے موقع پر مندر میں کافی رونق ہوتی تھی۔ جس میں مقامی مسلمان بھی ہندو برادری کے ساتھ شمولیت کرتے تھے۔ یہاں لوگ مذہبی ہم آہنگی اور آپسی بھائی چارے کی مثال پیش کرتے تھے۔ بعد میں نامساعد حالات کی وجہ سے رکاوٹیں حائل ہو گئیں۔

حسن و فطرت سے مالا مال وادی پہلگام خوبصورتی کے لحاظ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس کے ساتھ ہی امرناتھ مقدس گپھا اور ماملیشور شیو مندر جیسے مذہبی مقامات کی وجہ سے ایک تاریخی سیاحتی مقام کی حیثیت کا حامل ہے۔

یہاں آنے والے سیاح وادی پہلگام کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخی مذہبی مقامات پر حاضری دے کر اپنے عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔

تاریخی ماملیشور مندر

شہرہ آفاق پہلگام کے 'مامل' گاؤں میں موجود ماملیشور مندر کو وادی کے قدیم مندروں میں شمار کیا جاتا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ اسے 400 عیسوی کے دوران اُس وقت کے بادشاہ جایا سمہا نے تعمیر کیا تھا۔ اس مندر کو بھگوان شیو کے نام وقف کیا گیا ہے۔

ہندو فلسفہ کے مطابق مندر کی چوکھٹ پر بھگوان گنیش چوکیداری کرتے تھے اور وہ بغیر اجازت کسی بھی شخص کو مندر کے اندر داخل نہیں ہونے دیتے تھے۔

یہ مندر آٹھ فٹ مربع پر محیط ہے۔ اس کے صحن میں ایک صاف و شفاف قدرتی چشمہ بھی موجود ہے جو مندر کی جگہ کو مزید دیدہ زیب بناتا ہے۔

یہ مندر صدر مقام پہلگام سے تقریبا ایک کلو میٹر کی دوری پر سر سبزو شاداب پہاڑیوں کے بیچ بہہ رہے دریائے لدر سے متصل واقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Handicraft Exhibition: کشمیر ہاٹ میں دستکاری میلہ کا اہتمام

پہلگام کی سیر و تفریح پر آنے والے ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعدا ماملیشور مندر پر حاضری دیتے ہیں اور من کی مراد پانے کے لیے بھگوان شیو کی پوجا کرتے ہیں۔ سیاحوں کا کہنا ہے کہ انہیں پہلگام کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے عقیدت کا اظہار کرنے کا بھی موقع ملتا ہے جس سے ان کے روح کو کافی سکون ملتا ہے۔

ماملیشور مندر کے پاس ایک گاؤں واقع ہے۔ مندر کی وجہ سے اس گاؤں کو 'مامل' کے نام سے جاتا ہے۔ گاؤں کے مقامی بزرگوں کا کہنا ہے کہ نوے کی دہائی سے قبل سینکڑوں کی تعداد میں سیاح و دیگر مقامی عقیدت مند مندر پر حاضری دیتے تھے۔ کسی خاص دن یا تہوار کے موقع پر مندر میں کافی رونق ہوتی تھی۔ جس میں مقامی مسلمان بھی ہندو برادری کے ساتھ شمولیت کرتے تھے۔ یہاں لوگ مذہبی ہم آہنگی اور آپسی بھائی چارے کی مثال پیش کرتے تھے۔ بعد میں نامساعد حالات کی وجہ سے رکاوٹیں حائل ہو گئیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.