دفعہ 370 کی منسوخی اور کووڈ-19 کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال کے سبب وادی کا ہر شعبہ متاثر ہوا، تاہم یہاں کے معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی تصور کی جانے والی سیاحتی صنعت کو بہت زیادہ نقصانات سے دو چار ہونا پڑا۔
ضلع اننت ناگ کے پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کے حدود میں 18 چھوٹے گاؤں آتے ہیں جن کی آبادی 34500 کے قریب ہے۔ اگرچہ وادی پہلگام بڑے اور منفرد ہوٹلوں سے لیس ہے۔ تاہم ان بیشتر ہوٹلز اور اونچی عمارتوں کے مالک مختلف شہروں کے غیر مقامی سرمایہ دار ہیں۔ پسماندگی کے سبب پہلگام کی بیشتر آبادی کاروبار کے لئے کمرشیل عمارتیں کھڑا نہیں کر سکتیں، یہی وجہ ہے کہ پہلگام کے پُشتینی باشندے ابھی بھی مزدوروں کی سی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
پہلگام کی تقریبا 90 فیصد آبادی سیاحتی سرگرمیوں پر منحصر ہے۔ پسماندگی کے سبب یہاں کے لوگ سیاحتی سیزن میں گھوڑے چلانے اور مزدوری سے اپنا اور اپنے اہل و عیال کا پیٹ پال رہے ہیں۔ خاص کر امرناتھ یاترا کے دوران لاکھوں کی تعداد میں یاتری وادی پہنچتے ہیں۔ چندن واڑی سے رابطہ سڑک نہ ہونے کے سبب بیشتر یاتری گھوڑوں کے ذریعہ شیولنگم کا درشن کرنے کے لئے مقدس گپھا تک جاتے ہیں۔ جس سے یہاں کے گھوڑے والوں کو اچھی خاصی آمدنی ہوتی تھی۔ تاہم گزشتہ برس پانچ اگست سے اب تک سیاحتی سرگرمیاں مسلسل متاثر رہنے سے پہلگام میں موجود 5000 گھوڑے والے روزی روٹی سے مرحوم ہوگئے ہیں۔
جنہیں فی سال تقریباً 27 کروڑ 40 لاکھ کی آمدنی حاصل ہوتی تھی۔ مجموعی طور پر گزشتہ برس 5 اگست سے رواں سال کے آخر تک گھوڑے والوں کو 54 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شوپیاں فرضی تصادم: نوجوانوں کی لاشیں ورثاء کے حوالے
حالانکہ لاک ڈاون کھلنے کے بعد گھوڑے والے روزانہ پہلگام کے مختلف مقامات پر اپنے گھوڑوں کو سجا کر چاق و چوبند رکھتے ہیں۔ تاہم سیاحوں کی عدم موجودگی کے سبب ہر روز انہیں مایوس ہو کر واپس لوٹنا پڑتا ہے۔ گھوڑے والے ہر روز اسی عمل کو دہراتے ہیں اور گھر سے یہی امید لے کر نکلتے ہیں کہ آج کوئی نہ کوئی سیاح ان کے گھوڑے پر سواری کرے گا اور سیرو تفریح کے مزے لے گا۔ تاکہ ان کے گھر کا چولہا جلتا رہے۔ تاہم کام نہ ملنے کی وجہ سے ان کی امیدوں پر پانی پھر جاتا ہے۔
غور طلب ہے کہ پہاڑی علاقہ ہونے کے سبب موسم سرما کے دوران بھاری برف باری کے بعد پہلگام میں تقریبا چھہ ماہ تک تمام تر سرگرمیاں معطل ہو جاتی ہیں۔ یہاں کے مقامی لوگ سیاحتی سیزن کے دوران حاصل شدہ آمدنی سے سال بھر اپنا گزر بسر کرتے تھے۔ تاہم 2019 اور 2020 کا سیاحتی سیزن برباد ہونے سے یہاں کی غریب عوام تنگ دستی کا شکار ہوئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے پہلگام کے گھوڑے والوں نے کہا کہ آمدنی کا واحد ذریعہ بند ہونے سے وہ مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ جس کے سبب وہ گھر سے جڑے اخراجات کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ نتیجتاً بچوں کی تعلیم متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اہل و عیال کی ضرورتوں کو بھی پورا کرنا ان کے لیے مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقتا فوقتا وہ اپنے گھوڑوں کا چارا بھی خرید نہیں پاتے۔ ابھی تک وہ روکھی سوکھی کھا کر کسی طرح گزارا کرتے آئے ہیں۔ تاہم صورتحال کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اب نوبت فاقہ کشی تک پہنچ جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 اور اس کے بعد نافذ ہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران سرکار نے انہیں معقول امداد فراہم کرنے کے بلند بانگ دعوے کیے تھے تاہم 1000 کی سرکاری رقم فراہم کرنے کے بعد ان کا مذاق اڑایا گیا۔ انہوں نے حکومت سے معاوضہ کی اپیل کی ہے تاکہ آنے والی سردیوں میں وہ فاقہ کشی کا شکار نہ ہوں۔