کشمیر میں گذشتہ ہفتے چار غیر مسلم افراد کی ہلاکتوں سے اقلیتی آبادی خاص طور پر کشمیری پنڈتوں میں خوف پیدا ہوا ہے۔ اس معاملے پر اننت ناگ اور ویسو قاضی گنڈ مائگرنٹ کالونیوں میں مقیم کشمیری پنڈتوں نے حکومت سے ان کی جان کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اپیل کی۔
انہوں نے نوے کی دہائی جیسے حالات کی پیشگی روک تھام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہری ہلاکتیں روایتی بھائی چارے کو زک پہنچانے اور انہیں کشمیر سے باہر نکالنے کی ایک سازش ہے۔ سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دینا ہے۔
انہوں نے مسلم برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ سامنے آئیں اور سازش کو ناکام بنانے میں اہم رول ادا کریں تاکہ دینا بھر میں کشمیر کے بھائی چارے کی مثال دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سکیورٹی اہلکاروں کے بجائے ہمسایہ ہی ہمیں تحفط دے گا: سنجے تکو
قابل ذکر ہے کہ کچھ روز قبل سرینگر میں اقلیتی برادری کے چار افراد کو قتل کیا گیا، جن میں ایک سکھ اسکول ٹیچر سپندر کور، معروف فارمیسی کے مالک ماکھن لال بندرو، جموں کے دیپک چند اور بہار کے چھاپڑی فروش وریندر پاسوان شامل ہیں۔ ان ہلاکتوں کی وجہ سے کشمیری مائگرنٹ پنڈتوں میں کافی خوف وہراس پھیل گیا۔