ETV Bharat / state

'شوپیاں مبینہ فرضی تصادم' معاملے کی لوک سبھا میں گونج - sluggish pace of investigation

اننت ناگ حلقے سے رُکن پارلیمان حسین مسعودی نے لوک سبھا میں شوپیاں مبینہ فرضی تصادم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'اس معاملے کی تحقیقات سُست رفتار سے کی جا رہی ہے جو کہ تشویش ناک ہے'۔

اننت ناگ حلقے سے رُکن پارلیمان حسین مسعودی
اننت ناگ حلقے سے رُکن پارلیمان حسین مسعودی
author img

By

Published : Sep 16, 2020, 7:03 PM IST

نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر و اننت ناگ حلقے سے رُکن پارلیمان حسنین مسعودی نے لوک سبھا میں کہا کہ 'جموں و کشمیر میں فرضی انکاؤنٹرز کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے'۔

اننت ناگ حلقے سے رُکن پارلیمان حسین مسعودی

انہوں نے کہا کہ 'ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور اب ظلم و ستم نے ایک نئی شکل اختیار کی ہے اور فرضی انکاؤنٹرز کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے'۔

مسعودی نے کہا ' ایک ماہ قبل یہ دعویٰ کیا گیا ایک انکاؤنٹر کے دوران تین عسکریت پسندوں کو مار گرایا گیا اور جنوبی کشمیر میں عسکری سرگرمیوں کا صفایا ہوا، تاہم اس تصادم کے 4 دن بعد یہ بات ظاہر ہوئی کہ وہ راجوری کے مزدور تھے۔ یہ مزدوری کے لیے کشمیر آئے تھے، تاکہ وہ پڑھائی کے لیے پیسہ جمع کرسکے۔'

یہ بھی پڑھیں: شوپیان تصادم: عسکریت پسند یا نہتے نوجوان؟

حسین مسعودی نے بتایا کہ 'فوج اور پولیس نے تحقیقات شروع کر دی۔ ڈی این اے سیمپلز لینے کے باوجود یہ معاملہ کسی منطقی انجام تک نہین پہنچا ہے۔'

انہوں نے اسپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 'آج سوپور میں حراست کے دوران موت (کسٹوڈیل ڈیتھ) ہوئی ہے۔ یہ سارے جو معاملے پیش آ رہے ہیں اور ظلم و ستم کی جو نئی انتہا ہو رہی ہے اس سے مزید دوریاں بڑھ رہی ہے۔ کسی کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے۔'

بتا دیں کہ جموں و کشمیر میں فوج نے امشی پورہ، شوپیان میں ہوئے ایک تصادم سے متعلق اعلیٰ سطح کی کورٹ آف انکوائری شروع کی ہے۔ 18 جولائی کو ہوئے اس تصادم میں فوج نے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن روز اول سے یہ تصادم شکوک و شبہات کے دائرے میں رہا ہے۔ شوپیان کا یہ پراسرار تصادم، ماضی میں پانژل تھن اور مژھل میں ہوئی ایسی ہی شہری ہلاکتوں کے مشابہ ہے۔ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت اور خصوصی درجے کے خاتمے کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے جب فوج کی کارروائی پر تحقیقات کی جارہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس تحقیقات سے کونسی سچائی منظر عام پر آئیگی

نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر و اننت ناگ حلقے سے رُکن پارلیمان حسنین مسعودی نے لوک سبھا میں کہا کہ 'جموں و کشمیر میں فرضی انکاؤنٹرز کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے'۔

اننت ناگ حلقے سے رُکن پارلیمان حسین مسعودی

انہوں نے کہا کہ 'ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور اب ظلم و ستم نے ایک نئی شکل اختیار کی ہے اور فرضی انکاؤنٹرز کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے'۔

مسعودی نے کہا ' ایک ماہ قبل یہ دعویٰ کیا گیا ایک انکاؤنٹر کے دوران تین عسکریت پسندوں کو مار گرایا گیا اور جنوبی کشمیر میں عسکری سرگرمیوں کا صفایا ہوا، تاہم اس تصادم کے 4 دن بعد یہ بات ظاہر ہوئی کہ وہ راجوری کے مزدور تھے۔ یہ مزدوری کے لیے کشمیر آئے تھے، تاکہ وہ پڑھائی کے لیے پیسہ جمع کرسکے۔'

یہ بھی پڑھیں: شوپیان تصادم: عسکریت پسند یا نہتے نوجوان؟

حسین مسعودی نے بتایا کہ 'فوج اور پولیس نے تحقیقات شروع کر دی۔ ڈی این اے سیمپلز لینے کے باوجود یہ معاملہ کسی منطقی انجام تک نہین پہنچا ہے۔'

انہوں نے اسپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 'آج سوپور میں حراست کے دوران موت (کسٹوڈیل ڈیتھ) ہوئی ہے۔ یہ سارے جو معاملے پیش آ رہے ہیں اور ظلم و ستم کی جو نئی انتہا ہو رہی ہے اس سے مزید دوریاں بڑھ رہی ہے۔ کسی کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے۔'

بتا دیں کہ جموں و کشمیر میں فوج نے امشی پورہ، شوپیان میں ہوئے ایک تصادم سے متعلق اعلیٰ سطح کی کورٹ آف انکوائری شروع کی ہے۔ 18 جولائی کو ہوئے اس تصادم میں فوج نے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن روز اول سے یہ تصادم شکوک و شبہات کے دائرے میں رہا ہے۔ شوپیان کا یہ پراسرار تصادم، ماضی میں پانژل تھن اور مژھل میں ہوئی ایسی ہی شہری ہلاکتوں کے مشابہ ہے۔ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت اور خصوصی درجے کے خاتمے کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے جب فوج کی کارروائی پر تحقیقات کی جارہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس تحقیقات سے کونسی سچائی منظر عام پر آئیگی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.