سرینگر: دفعہ 370 کی منسوخی کے حق میں یا اس کے خلاف فیصلہ عدالت عظمیٰ کل یعنی پیر کو سنا رہا ہے، جس کے پیش نظر کشمیر کی تمام نظریں سپریم کوٹ پر ہے۔ وادی کشمیر میں اپوزیشن سیاسی جماعتوں عدالت کے فیصلے سے پُر امید نظر آرہے ہیں اور توقع کر رہے ہیں کہ عدالت جموں کشمیر عوام کے ساتھ انصاف کرے گی، وہیں عام لوگ خاموش ہیں اور تذبذب میں ہی نظر آرہے ہیں۔
تقربیاً چار برس کے طویل عرصے کے بعد سپریم کوٹ نے رواں برس اگست میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف بیس سے زائد عرضیوں کے یکجہ سماعت کی۔ یہ سماعتیں تین ہفتوں تک جاری رہی اور اس دوران اس دفعہ کی مختلف ضائعوں سے بحث مباحثے ہوئے۔ تاہم عدالت نے اس اہم قانون پر اپنا فیصلہ التوا میں رکھا اور تین ماہ کے عرصے کے بعد پیر کو عدالت کا پانچ ججوں پر مبنی پنچ اپنا حتمی فیصلہ سنائی گے۔ پنچ کی سربراہی چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس دھننجے یشونت چندرچوڑکر رہے ہیں۔
جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور ڈیموکریٹک پراگریسیو آزاد پارٹی کے صدر غلام نبی آزاد نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی پر ان کو وزیر اعظم نریندر مودی سے کوئی امید نہیں ہے کیونکہ اسی کی اقتدار والی حکومت نے اس آئینی حیثیت کو ختم کردیا لیکن عدالت عظمی سے ان کو امیدیں ہے کہ وہ جموں کشمیر کے عوام کے حق میں فیصلہ سنائی گی۔ انہوں نے کہا کہ توقع اور دعا کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ غریب عوام کا خیال رکھتے ہوئے جموں وکشمیر کے عوام کے حق میں فیصلہ دے گا ۔ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ اس فیصلے کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جموں وکشمیر کے لوگ چار سال سے اس گھڑی کا انتظار کر رہے تھے کہ کب سپریم کورٹ دفعہ 370 پر اپنا فیصلہ سنائے گا۔ان کے مطابق دفعہ 370اور 35اے کو منسوخ کرکے جموں وکشمیر کے لوگوں کے بنیادی حقوق چھین لئے گئے۔
پروگریسیو آزاد پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے جموں وکشمیر کے لوگوں کے جذبات و احساسات کا خیال رکھتے ہوئے نوکریوں اور زمین پر صرف یہاں کے لوگوں کا حق رکھا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ پیر کو سپریم کورٹ کی جانب سے جو فیصلہ سامنے آئے گا وہ جموں وکشمیر کے آج اور مستقبل کا فیصلہ طے کرئے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ مودی صاحب اور سپریم کورٹ کے پاس ہی اختیار ہے کہ اس قانون کو دوبارہ بحال کرئے۔
وہیں پی ڈی پی کے ترجمان رؤف بٹ نے کہا کہ عدالت عظمی نے ماضی میں دفعہ 370 کے حق میں تین فیصلے سنائے ہیں اور پیر کو بھی عدالت جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ انصاف کرے گی۔ البتہ ان کی پارٹی صدر محبوبہ مفتی نے غیر اطمینانیت کا ہی اظہار کیا ہے۔ عوام نے اس معاملے پر خاموش رہنے کو ہی بہتر سمجھا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس معاملے پر کوئی صارف اپنی رائے رکھنے سے گریز کر رہا ہے۔ جموں کشمیر انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر صارفین کو غلط بیانی اور امن میں رخنہ ڈالنے والے مواد سے گریز کرنے کے احکامات جاری کر دئے ہیں۔
مزید پڑھیں:
- دفعہ 370 پر کہیں میچ فکسنگ تو نہیں ہوئی؟ محبوبہ مفتی
- اللہ کرے فیصلہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق میں ہو: سجاد غنی لون
- دعا کرتے ہیں کہ دفعہ 370 کے متعلق عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہمارے حق میں ہو: عمر عبداللہ
گزشتہ روز جموں کشمیر پولیس نے آٹھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر مبینہ طور اشتعال انگیز مواد شئیر کیا ہے یا ایسا مواد لکھا ہے۔ غور طلب ہے کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے وادی کشمیر کے دس اضلاع میں سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والے افراد کے خلاف دفعہ 144 قانون کے تحت کاروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس ضمن میں وادی کے اضلاع کے مجسٹریٹز نے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔
کشمیر پولیس زون کے انسپکٹر جنرل وی کے بردھی نے کہا ہے کہ پولیس ایسے افراد یا فرد پر کارروائی کرے گی جس امن و امان کو بگھاڑنے کی کوشش کرے گا۔ وہیں جموں کشمیر پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (امن و قانون) وجے کمار نے جمعہ کے روز سکیورٹی و سول افسران کے ساتھ میٹنگ منعقد کی جس میں انہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ امن و امان بگاڑنے والے عناصر کے خلاف کاروائی کرے اور سوشل میڈیا پر غلط بیانی کرنے والے صارفین پر کڑی نگرانی رکھے تاکہ امن و قانون میں کوئی خلل نہ پڑے۔