جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے کوکر ناگ علاقہ سے تعلق رکھنے والے کسان خشک سالی کی وجہ سے بے حد پریشان ہیں۔
کسانوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’شدید گرمی کے سبب بیشتر علاقوں میں مکئی اور دھان کی فصلیں خراب ہونے کے درپے ہے، وہیں مویشیوں کے لیے چارا دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے بھی کسانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔‘‘
کسانوں کے مطابق ’’جھلسا دینے والی گرمی نے اس قدر قہر بپا کیا ہے کہ مویشیوں کے لیے گھاس بھی مشکل سے دستیاب ہو رہی ہے۔ اور کسانوں کو مویشی چروانے کے لئے میلوں کا سفر طے کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
کسانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر گرمی کی شدت برقرار رہی تو گھاس نہ ملنے کے سبب عنقرہب ہی انہیں مویشیوں کو فروخت کرنا پڑے گا۔
کسانوں نے مزید بتایا کہ گرمیوں کے ان ایام میں پانی کی عدم دستیابی کے باعث کھیت سوکھ چکے ہیں۔ سینچائی کا معقول انتظام نہ ہونے کے سبب دھان، مکئی اور گھاس کی پنیری تباہ ہونے کے درپے ہے، جس کے باعث کسانوں کی سال بھر کی محنت رائیگاں ہو سکتی ہے۔
جنوبی کشمیر کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کے کسانوں کا کہنا ہےکہ ’’یہاں کے رہائشی کھیتی باڑی پر ہی منحصر ہے، دوسرا کوئی وسیلہ روزگار نہیں۔ سرکار کو چاہئے کہ نہر یا دوسرے کسی ذریعے سے کھیتوں تک پانی پہنچایا جائے جس سے کسان کھیتی باڑی انجام دے سکیں۔‘‘
انہوں نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’پسماندہ ہونے کے سبب ہم حکومت کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ اگرچہ یہاں آبی ذخائر موجود ہیں تاہم اُن کو بروئے کار لانے میں حکومت لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں کے کسانوں کو ہمیشہ بارش پر ہی منحصر رہنا پڑتا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ مرکزی و علاقائی حکومتوں کی جانب سے کسانوں کو راحت پہنچانے کے حوالے سے بلند و بانگ دعوے کیے جا رہے ہیں، مختلف اسکیمیں متعارف کروائی جا رہی ہیں۔ فصل کی پیداوار کو بڑھانے کے حوالے سے مختلف مقامات پر جانکاری کیمپس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ وہیں دوسری جانب کوکرنات علاقے کا دورہ کرکے وہ ساری اسکیمیں اور سرکاری دعوے سراب نظر آرہے ہیں۔