ETV Bharat / state

نالہ آرپتھ تباہی کے دہانے پر، ماہرین کا اظہار تشویش

Arpath Nallah In Anantnag شانگس علاقہ میں موجود ناگہ پُتن، نامی قدرتی چشمہ نالہ آرپتھ کا ممبا ہے اور یہ نالہ کھنہ بل میں دریائے جہلم کے ساتھ ملتا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق ضلع کی تقریباً 20 فیصد آبادی نالہ آرپتھ سے مستفید ہوتی ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 16, 2023, 5:58 PM IST

Arpath-nallah-turned-into-garbage-dumping-site
نالہ آرپتھ تباہی کے دہانے پر،ماہرین کا اظہار تشویش
نالہ آرپتھ تباہی کے دہانے پر،ماہرین کا اظہار تشویش

اننت ناگ: آبی وسائل کے تحفظ کو یقینی بنانے اور صاف ستھرے ماحول کو قائم کرنے کے لئے سرکار کی جانب سے کوششیں کی جا رہی ہیں، تاہم زمینی سطح پر اس کے خاص نتائج سامنے نہیں آرہے ہیں۔ یہاں کے ندی نالے دریا اور قدرتی چشمے نہ صرف وادئے کشمیر کے خوبصورتی کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ یہ وسائل یہاں کی ایک بڑی آبادی کو روزگار فراہم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔تاہم ستم ظریفی ہے کہ سماج میں موجود خود غرض اور غیر ذمہ دار لوگوں اور حکومت کی عدم توجہی سے یہاں کے اہم دریا ندی نالے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں،جس کی تازہ مثال ضلع اننت ناگ کے وسط سے بہہ رہے دریائے آرپتھ کو دیکھ کر مل رہی ہے۔


دراصل ضلع کے شانگس علاقہ میں موجود،ناگہ پُتن،نامی قدرتی چشمہ نالہ آرپتھ کا ممبا (مین سورس)ہے،اور یہ کھنہ بل میں دریائے جہلم کے ساتھ ملتا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق ضلع کی تقریباً 20 فیصد آبادی نالہ آرپتھ سے مستفید ہوتی ہے۔

نالہ آرپتھ ایک ایسا دریا ہے جس کے کناروں پر دیہات کے علاوہ قصبہ اننت ناگ کی بیشتر آبادی آباد ہے۔ یہ نالہ نہ صرف ضلع کی ہزاروں کنال اراضی کو سیراب کرتی ہے، بلکہ یہ قصبہ کو سیلابی صورتحال سے بچانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے متصل تازہ سبزیوں کی کاشت کرنے والے سینکڑوں افراد کا روزگار بھی جڑا ہوا ہے، وہیں یہ نالہ ماہیگیروں کی روزی کا ایک وسیلہ بھی ہے۔


تاہم حکومت کی عدم توجہی، بڑھتی آبادی اس کے کناروں پر موجود غیر ریاستی باشندوں کی جوپڑ پٹیوں اور کمرشل اداروں کی بھرمار سے نالہ آرپتھ گندگی اور غلاظت کی آماجگاہ بن چکا ہے۔


جہاں متصل آبادی کے بیشتر لوگ نالہ آرپتھ کو کوڑا دان کی طرح استعمال کر رہے ہیں، وہیں قریبی کمرشل ادارے، دکاندار، میوہ فروش سڑھے ہوئے میوے،کوڑا کچرا آرپتھ کے اندر ڈال دیتے ہیں۔بیشتر مقامات پر گندہ مواد اور فضلات کا رخ بھی مذکورہ دریا کی طرف کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے دریا کا پانی زہر آلود بن گیا ہے، نتیجتاً اس میں پلنے والی مچھلیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔

وہیں گندگی کے ڈھیر جمع ہونے سے دریا کے کنارے آوارہ کتے گھومتے رہتے ہیں جس سے نہ صرف قصبہ کی خوبصورتی متاثر ہوئی ہے، بلکہ راہگیر خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔اگرچہ حکومت کی جانب سے پانی کو آلودہ ہونے سے بچانے کے لئے سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ بھی قائم کیا گیا ہے، تاہم مذکورہ پلانٹ کی گنجائش پورے شہر کے لئے ناکافی ہے۔

مزید پڑھیں:

ماہرین اور ذی شعور افراد نے نالہ آرپتھ کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسی طرح آرپتھ کے تحفظ کے تئیں غیر ذمہ دارانہ رویہ رکھا گیا، تو وہ دن دور نہیں جب اس کا وجود ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ دریائے آرپتھ کی شان کو بحال کرنے اور اس کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔

نالہ آرپتھ تباہی کے دہانے پر،ماہرین کا اظہار تشویش

اننت ناگ: آبی وسائل کے تحفظ کو یقینی بنانے اور صاف ستھرے ماحول کو قائم کرنے کے لئے سرکار کی جانب سے کوششیں کی جا رہی ہیں، تاہم زمینی سطح پر اس کے خاص نتائج سامنے نہیں آرہے ہیں۔ یہاں کے ندی نالے دریا اور قدرتی چشمے نہ صرف وادئے کشمیر کے خوبصورتی کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ یہ وسائل یہاں کی ایک بڑی آبادی کو روزگار فراہم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔تاہم ستم ظریفی ہے کہ سماج میں موجود خود غرض اور غیر ذمہ دار لوگوں اور حکومت کی عدم توجہی سے یہاں کے اہم دریا ندی نالے تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں،جس کی تازہ مثال ضلع اننت ناگ کے وسط سے بہہ رہے دریائے آرپتھ کو دیکھ کر مل رہی ہے۔


دراصل ضلع کے شانگس علاقہ میں موجود،ناگہ پُتن،نامی قدرتی چشمہ نالہ آرپتھ کا ممبا (مین سورس)ہے،اور یہ کھنہ بل میں دریائے جہلم کے ساتھ ملتا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق ضلع کی تقریباً 20 فیصد آبادی نالہ آرپتھ سے مستفید ہوتی ہے۔

نالہ آرپتھ ایک ایسا دریا ہے جس کے کناروں پر دیہات کے علاوہ قصبہ اننت ناگ کی بیشتر آبادی آباد ہے۔ یہ نالہ نہ صرف ضلع کی ہزاروں کنال اراضی کو سیراب کرتی ہے، بلکہ یہ قصبہ کو سیلابی صورتحال سے بچانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے متصل تازہ سبزیوں کی کاشت کرنے والے سینکڑوں افراد کا روزگار بھی جڑا ہوا ہے، وہیں یہ نالہ ماہیگیروں کی روزی کا ایک وسیلہ بھی ہے۔


تاہم حکومت کی عدم توجہی، بڑھتی آبادی اس کے کناروں پر موجود غیر ریاستی باشندوں کی جوپڑ پٹیوں اور کمرشل اداروں کی بھرمار سے نالہ آرپتھ گندگی اور غلاظت کی آماجگاہ بن چکا ہے۔


جہاں متصل آبادی کے بیشتر لوگ نالہ آرپتھ کو کوڑا دان کی طرح استعمال کر رہے ہیں، وہیں قریبی کمرشل ادارے، دکاندار، میوہ فروش سڑھے ہوئے میوے،کوڑا کچرا آرپتھ کے اندر ڈال دیتے ہیں۔بیشتر مقامات پر گندہ مواد اور فضلات کا رخ بھی مذکورہ دریا کی طرف کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے دریا کا پانی زہر آلود بن گیا ہے، نتیجتاً اس میں پلنے والی مچھلیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔

وہیں گندگی کے ڈھیر جمع ہونے سے دریا کے کنارے آوارہ کتے گھومتے رہتے ہیں جس سے نہ صرف قصبہ کی خوبصورتی متاثر ہوئی ہے، بلکہ راہگیر خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔اگرچہ حکومت کی جانب سے پانی کو آلودہ ہونے سے بچانے کے لئے سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ بھی قائم کیا گیا ہے، تاہم مذکورہ پلانٹ کی گنجائش پورے شہر کے لئے ناکافی ہے۔

مزید پڑھیں:

ماہرین اور ذی شعور افراد نے نالہ آرپتھ کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسی طرح آرپتھ کے تحفظ کے تئیں غیر ذمہ دارانہ رویہ رکھا گیا، تو وہ دن دور نہیں جب اس کا وجود ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ دریائے آرپتھ کی شان کو بحال کرنے اور اس کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.