اننت ناگ: مغل دور حکومت میں عمارتوں کے ساتھ ساتھ باغات بھی کیے گئے جو مغل باغات کے نام سے مشہور ہیں۔ Dara Shikoh Mughal Garden in south kashmirجن میں سرینگر کے نشاط باغ، شالیمار باغ پری محل کے علاوہ جنوبی کشمیر میں واقع ویری ناگ، اچھ بل باغ اور دارا شکوہ باغات سر فہرست ہیں۔ وادی کشمیر کے قدرتی حسن و جمال میں مزید چار چاند لگانے والے یہ مغل باغات نہ صرف مقامی و بیرون ممالک کے سیاحوں کی دلچسپی کے مراکز بنے ہوئے ہیں بلکہ یہ باغات بالواسطہ اور بلاواسطہ یہاں کی اقتصادی صورتحال کے لیے بھی کافی اہمیت کے حامل ہیں۔
ضلع اننت ناگ کے بجبہاڑہ علاقے میں واقع دارا شکوہ باغ تاریخی اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ باغ مغل شہنشاہ شاہجہاں نے اپنے فرزند دارا شکوہ کے لیے تعمیر کروایا تھا۔ داراشکوہ باغ کے جانب لہلہاتے اور تن آور چنار کے درخت اس باغ کی خوبصورتی میں چار چاند لگا دیتے ہیں تاہم انتظامیہ کی عدم توجہی کے باعث دار شکوہ باغ خستہ حالی کا شکار ہے۔ باغ کی دیکھ بھال کے لیے حکومتی سطح پر خاطر خواہ انتظامات نہیں اٹھائے جا رہے۔Dara Shikoh Mughal Garden Fountains defunctional
دار شکوہ باغ کو مزید جاذب نظر بنانے کے لیے حکومت نے یہاں فوارے تومیر کئے تاہم انہیں فعال بنائے جانے کے حوالے سے بھی حکومت سنجیدہ نظر نہیں آ رہی۔ کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر کئے گئے فوارے ناکارہ ہو چکے جس کے سبب عوامی حلقوں میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر بینک نے باغ کی دیکھ ریکھ کا ذمہ اپنے سر لیا بعد ازاں اسے محکمہ پھول بانی نے اپنی راست نگرانی میں لے لیا، جس کے سبب مغل دور کا یہ عظیم تاریخی ورثہ کی بدحالی کا شکار ہو چکا ہے۔‘‘Dara Shikoh Mughal Garden Fountains
مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’بار ہا محکمہ فلوریکلچر کے عہدیداروں کی نوٹس میں لائے جانے کے باوجود فواروں کو فعال نہیں بنایا گیا۔‘‘ مقامی باشندوں نے محکمہ پھول بانی کو تنقید کا نشانی بناتے ہوئے کہا: ’’مغل باغ میں چھوٹی نہریں بھی تعمیر کی گئی ہیں تاہم ان میں پانی کا معقول انتظام نہیں کیا گیا۔ مغل باغ کی خستہ حالی کے سبب دور دراز علاقوں سے آنے والے سیاح باغ کو دیکھ کر مایوسی ہو جا جاتے ہیں۔‘‘
ای ٹی وی بھارت نے محکمہ فلوریکلچر کے ضلع افسر، صداقت حسین، سے فون پر اس حوالے سے بات کی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس حوالے سے پہلے ہی محکمہ نے ڈی پی آر تیار کیا ہے جو اعلیٰ افسران کو ارسال کیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ فنڈس واگزار ہوتے ہی فواروں کی مرمت اور انہیں فعال بنائے جانے کا کام شروع کیا جائے گا۔