پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف نے یہ بھی کہا کہ کپتانی کے معاملے میں گنگولی کامیابی کا کریڈٹ اظہر الدین کو جاتا ہے اور اس روایت میں ہندوستانی کرکٹ کو مہندر سنگھ دھونی جیسا کپتان حاصل کرنے میں مدد ملی۔
انٹرنیشنل کرکٹ سے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے سابق کپتان ایم ایس دھونی کی تعریف کرتے ہوئے لطیف نے 90 کی دہائی میں اظہرالدین کی تیار کردہ ثقافت کے بارے میں بات کی۔ یوٹیوب چینل کاٹ بیہائنڈ میں لطیف نے کہا کہ میں محمد اظہرالدین کا بہت احترام کرتا ہوں۔ انہوں نے طویل عرصہ تک ہندوستانی کرکٹ کی خدمت کی اور پھر اس کے بعد سوربھ گنگولی جیسے کپتان کی میراث چھوڑی۔ گنگولی کو بطور کپتان تیار کرنے میں اظہر کا اہم کردار تھا۔ سچن تندولکر اور راہل دراوڑ جیسے لیجنڈری کھلاڑی گنگولی کی کپتانی میں کھیلے۔گنگولی نے 1992 میں ون ڈے ڈیبیو کیا تھا اور 1996 میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا تھا۔ اظہرالدین دونوں موقعوں پر ہندوستانی ٹیم کے کپتان تھے۔ گنگولی نے اظہر کی کپتانی میں 12 ٹیسٹ اور 53 ون ڈے میچ کھیلے۔
یہ بھی پڑھیں: رونالڈو نے اپنا 100 واں بین الاقوامی گول کیا
پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بیٹسمین لطیف نے کہا کہ دھونی کی کپتانی میں گنگولی اور اظہر دونوں کی کپتانی کی خصوصیات ہیں۔ لطیف نے کہا کہ گنگولی کو کپتان کی حیثیت سے تیار کرنے کا اظہرالدین کو بہت زیادہ کریڈٹ ملنا چاہئے۔ اسی کے ساتھ ہی گنگولی نے دھونی کے کیریئر کی تیاری میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ لطیف نے کہا کہ محمد اظہرالدین نے گنگولی کو تیار کیا اور دھونی نے اظہرالدین اور گنگولی کی خوبیوں کو سمجھ کر جدید کرکٹ کے مطابق اپنا انداز ڈیزائن کیا۔ انہیں اپنی ٹیم کے میچ جیتنے پر اعتماد تھا۔ دھونی نے ٹیم میں جیتنے والی ذہنیت کو جنم دیا۔
دھونی کی کپتانی کے بارے میں بات کرتے ہوئے لطیف نے کہا کہ دھونی قائد تھے۔ انہوں نے نوجوان کرکٹرز کی حمایت کی اور انہیں اعتماد دیا۔لطیف نے کہا کہ دھونی نے ورلڈ کپ کے تین ٹائٹل جیتے۔ کسی اور کپتان نے یہ کارنامہ انجام نہیں دیا ہے۔ دھونی جیسے کپتان خطرہ مول لیتے ہیں اور اپنی ٹیم کو آگے لے جاتے ہیں۔ دھونی نے نوجوان کھلاڑیوں کو ترقی دی۔ انہوں نے اپنے کردار کے مطابق کرکٹرز کو ڈھالا۔ ایسے کپتان اپنے کھلاڑیوں میں اعتماد پیدا کرتے ہیں۔