ETV Bharat / sitara

Madhubala's Birthday: مدھوبالا نے سلور اسکرین کو اپنی دلکش اداؤں سے سجایا

سنیما کے ابتدائی دنوں میں جن اداکاروں نے لوگوں کے دلوں پرراج کیا ہے ان میں مدھوبالا کا مقام بہت بلند اور منفرد ہے۔ ان کی ادائے دلبرانہ اور بے مثال اداکاری کا ہر شخص دیوانہ تھا۔ مدھوبالا نے حسن و جمال کے ساتھ سلور اسکرین کو اپنی دلکش اداؤں سے سجایا۔ ان کا اصل نام ممتاز جہاں بیگم تھا۔ آج ہی کے دن 14 فروری 1933 کو ان کی پیدائش عطاء اللہ خان کے گھر پہ ہوئی Famous Actress Madhubala's Birthday۔

author img

By

Published : Feb 14, 2022, 11:18 AM IST

Birthday's Madhubala
Birthday's Madhubala

ممبئی: بالی ووڈ میں مدھوبالا کو ایک ایسی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی دلکش اداؤں اور بہترین اداکاری سے تقریباً چار دہائیوں تک فلمی مداحوں کے دلوں پر راج کیا۔ مدھوبالا کی پیدائش 14 فروری 1933 کو ہوئی تھی۔ ان کے والد عطا اللہ خان رکشا چلایا کرتے تھے، تبھی ان کی ملاقات ایک نجومی سے ہوئی۔ جس نے بتایا کہ مدھو بالا مستقبل کی بہت کامیاب اداکارہ بنیں گی، خوب نام کمائیں گی لیکن یہ پوری عمر نہیں جی پائیں گی۔ انتہائی خوبصورت اور معصوم سی مسکراہٹ بکھیرنے والی مدھو بالا کا شمار ہندی فلموں کی سب سے بااثر اور خوبصورت اداکارؤں میں کیا جاتا ہے۔ وہ چالیس اور پچاس کی دہائی میں اپنی اداکاری سے مداحوں کے دلوں پر راج کرنے لگی تھیں Birthday's Actress Madhu Bala who rules hearts۔

Birthday's Madhubala
مدھوبالا نے سلور اسکرین کو اپنی دلکش اداؤں سے سجایا

مدھو بالا کا اصل نام ممتاز جہاں بیگم تھا۔ انہوں نے سال 1942 میں محض نو برس کی عمر سے بی بے ممتاز کے نام سے فلم بسنت سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت کی مشہور فلم ساز دیویکا رانی نے انہیں مدھو بالا کا فلمی نام دیا۔ سال 1947 میں مدھو بالا نے فلم نیل کمل میں راج کپور کے مدمقابل مرکزی کردار ادا کیا تھا Madhubala in Film Neel Kamal۔

Birthday's Madhubala
مدھوبالا نے سلور اسکرین کو اپنی دلکش اداؤں سے سجایا

فلم محل سے شہرت اور نام کا جو سفر مدھو بالا نے شروع کیا، اسے کوئی فراموش نہیں کرسکتا۔ ’محل‘ کے بعد تو انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور ایک سے بڑھ کر ایک کامیاب فلمیں دیتی رہیں۔ جن میں’دلاری‘، ’بے قصور‘ اور ’ترانہ‘ جیسی ہٹ فلمیں شامل ہیں۔

شہرہ آفاق فلم مغل اعظم جس کے بعد مدھو بالا محض اداکارہ نہیں رہیں بلکہ سنیما کی تاریخ میں لیجنڈ کی حیثیت اختیار کر گئیں۔ اپنی مختصر زندگی میں مدھو بالا نے چوبیس فلموں میں کام کیا جن میں سے زیادہ تر سپر ہٹ رہیں لیکن دلیپ کمار کے ساتھ مدھو بالاکی جوڑی کافی پسند کی گئی Madhubala Mughal-e-Azam۔

Birthday's Madhubala
مدھوبالا نے سلور اسکرین کو اپنی دلکش اداؤں سے سجایا

۔

مدھو بالا اپنی خوابناک آنکھوں اور حسن کی وجہ سے بہت مشہور تھیں لیکن جو لوگ ان کو حقیقی زندگی میں دیکھا کرتے تھے ان کا کہنا تھا کہ اسکرین مدھو بالا کے حسن کو بمشکل ’نصف ‘ہی دکھا پاتا ہے۔

فلم ’مغل اعظم‘ کی عکس بندی کے دوران دلیپ کمار اور مدھو بالا کی محبت عروج پر تھی۔ ان دونوں کے جذباتی لگاؤ نے اس دور کی شہ سرخیوں میں جگہ بنائی۔ بدقسمتی سے اس طویل کلاسیکی فلم کی تیاری کے دوران معاملات بری طرح سے خراب ہوتے چلے گئے۔ ایک فلم کے سیٹ پر شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کی ملاقات مدھو بالا سے ہوئی اور یہ ملاقات دوستی سےمحبت میں کب بدلی پتہ ہی نہ چلا۔

مدھوبالا کے والد نے دلیپ کی محبت کو کاروباری معاہدہ بنانے کی کوشش کی۔ اس سے ان کے تعلقات خراب ہونا شروع ہو گئے۔ نتیجہ یہ نکلاکہ ’مغل اعظم‘ کی تیاری سے پہلے ہی ان دونوں کی بات چیت مکمل طور پر بند ہو گئی اوریہ حسین جوڑی ٹوٹ گئی Duo of Madhubala and Dilip Kumar۔

فلم ’مغل اعظم‘ کے ایک رومانی منظر جس میں دونوں ساری رات درخت سے ٹوٹ ٹوٹ کر ان پر گرنے والی انارکی ڈھیروں کلیوں کے نیچے دب جاتے ہیں اور بغیر کچھ بولے ایک دوسرے کی محبت میں صبح کردیتے ہیں، اس سین کے وجود میں آنے تک دونوں ایک دوسرے سے راہیں جدا کر چکے تھے حالانکہ اس منظر نے کروڑوں لوگوں کو دم بخود کردیا تھا۔

آج بھی دلیپ کمار کا کہنا تھا ’’مجھے تسلیم کرنا چاہئے کہ میں مدھوبالا کی جانب کھنچتا چلا گیا، دونوں حوالوں سے بطور فنکارہ بھی اور بطور ایک شخصیت بھی وہ کچھ ایسی خوبیاں رکھتی تھیں جو میں اس زمانے اور عمر میں ایک خاتون میں دیکھنا چاہتا تھا۔ اپنی روحانیت اور زندہ دلی کے سبب وہ کچھ زیادہ کوشش کئے بغیر ہی مجھے میرے شرمیلے پن اور خاموشی سے باہر لے آئیں۔‘

مزید پڑھیں:

دلیپ سے تعلق منقطع ہونے کے بعد مدھو بالا نے اپنے والد سے کہا کہ اگر میری مرضی سے شادی نہیں ہوئی تو میں آپ کی مرضی سے بھی شادی نہیں کروں گی۔انہوں نے یہ کر کے دکھایا۔ ایک رات کے پچھلے پہر وہ کشور کمار کے دروازے پر پہنچ گئیں اور انہیں شادی کی تجویز پیش کی۔ کشور جو پہلے سے اس کے منتظر تھے وہ بھلا کیسے انکار کرتے اور یوں دونوں کی شادی ہوگئی۔

شادی کے بعد بھی مدھوبالا نے کئی کامیاب فلمیں دی لیکن ان کی طبیعت کافی خراب رہنے لگی۔ اسی بیچ ایک فلم کے دوران مدھو بالا کو خون کی الٹی ہوئی توپتہ چلا کہ ان کے دل میں سراخ ہے۔ اس دور میں اس مرض کا علاج ممکن نہ تھا۔ کشور کمار مدھو کو لندن لے گئے۔ اس سے ان کی طبیعت کچھ سنبھلی تو مگر مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوئی، وہ واپس ہندستان آگئیں۔ پھر فلموں میں کام کرنے لگیں مگر شاید ان کی زندگی کو یہ منظور نہ تھا اور وہ بستر سے لگ گئیں اور پھر اٹھ نہ سکیں۔

یہ بھی پڑھیں:

لاکھوں دلوں پر راج کرنے والی یہ بے مثال حسن کی ملکہ، لازوال رومانوی کردار ادا کر کے امر ہوجانے والی مدھو بالا محض 36 برس کی عمر میں 23 فروری 1969 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں اور فلمی صنعت ایک حسین و جمیل اور باکمال اداکارہ سے محروم ہوگئی۔

(یو این آئی)

ممبئی: بالی ووڈ میں مدھوبالا کو ایک ایسی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی دلکش اداؤں اور بہترین اداکاری سے تقریباً چار دہائیوں تک فلمی مداحوں کے دلوں پر راج کیا۔ مدھوبالا کی پیدائش 14 فروری 1933 کو ہوئی تھی۔ ان کے والد عطا اللہ خان رکشا چلایا کرتے تھے، تبھی ان کی ملاقات ایک نجومی سے ہوئی۔ جس نے بتایا کہ مدھو بالا مستقبل کی بہت کامیاب اداکارہ بنیں گی، خوب نام کمائیں گی لیکن یہ پوری عمر نہیں جی پائیں گی۔ انتہائی خوبصورت اور معصوم سی مسکراہٹ بکھیرنے والی مدھو بالا کا شمار ہندی فلموں کی سب سے بااثر اور خوبصورت اداکارؤں میں کیا جاتا ہے۔ وہ چالیس اور پچاس کی دہائی میں اپنی اداکاری سے مداحوں کے دلوں پر راج کرنے لگی تھیں Birthday's Actress Madhu Bala who rules hearts۔

Birthday's Madhubala
مدھوبالا نے سلور اسکرین کو اپنی دلکش اداؤں سے سجایا

مدھو بالا کا اصل نام ممتاز جہاں بیگم تھا۔ انہوں نے سال 1942 میں محض نو برس کی عمر سے بی بے ممتاز کے نام سے فلم بسنت سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت کی مشہور فلم ساز دیویکا رانی نے انہیں مدھو بالا کا فلمی نام دیا۔ سال 1947 میں مدھو بالا نے فلم نیل کمل میں راج کپور کے مدمقابل مرکزی کردار ادا کیا تھا Madhubala in Film Neel Kamal۔

Birthday's Madhubala
مدھوبالا نے سلور اسکرین کو اپنی دلکش اداؤں سے سجایا

فلم محل سے شہرت اور نام کا جو سفر مدھو بالا نے شروع کیا، اسے کوئی فراموش نہیں کرسکتا۔ ’محل‘ کے بعد تو انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور ایک سے بڑھ کر ایک کامیاب فلمیں دیتی رہیں۔ جن میں’دلاری‘، ’بے قصور‘ اور ’ترانہ‘ جیسی ہٹ فلمیں شامل ہیں۔

شہرہ آفاق فلم مغل اعظم جس کے بعد مدھو بالا محض اداکارہ نہیں رہیں بلکہ سنیما کی تاریخ میں لیجنڈ کی حیثیت اختیار کر گئیں۔ اپنی مختصر زندگی میں مدھو بالا نے چوبیس فلموں میں کام کیا جن میں سے زیادہ تر سپر ہٹ رہیں لیکن دلیپ کمار کے ساتھ مدھو بالاکی جوڑی کافی پسند کی گئی Madhubala Mughal-e-Azam۔

Birthday's Madhubala
مدھوبالا نے سلور اسکرین کو اپنی دلکش اداؤں سے سجایا

۔

مدھو بالا اپنی خوابناک آنکھوں اور حسن کی وجہ سے بہت مشہور تھیں لیکن جو لوگ ان کو حقیقی زندگی میں دیکھا کرتے تھے ان کا کہنا تھا کہ اسکرین مدھو بالا کے حسن کو بمشکل ’نصف ‘ہی دکھا پاتا ہے۔

فلم ’مغل اعظم‘ کی عکس بندی کے دوران دلیپ کمار اور مدھو بالا کی محبت عروج پر تھی۔ ان دونوں کے جذباتی لگاؤ نے اس دور کی شہ سرخیوں میں جگہ بنائی۔ بدقسمتی سے اس طویل کلاسیکی فلم کی تیاری کے دوران معاملات بری طرح سے خراب ہوتے چلے گئے۔ ایک فلم کے سیٹ پر شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کی ملاقات مدھو بالا سے ہوئی اور یہ ملاقات دوستی سےمحبت میں کب بدلی پتہ ہی نہ چلا۔

مدھوبالا کے والد نے دلیپ کی محبت کو کاروباری معاہدہ بنانے کی کوشش کی۔ اس سے ان کے تعلقات خراب ہونا شروع ہو گئے۔ نتیجہ یہ نکلاکہ ’مغل اعظم‘ کی تیاری سے پہلے ہی ان دونوں کی بات چیت مکمل طور پر بند ہو گئی اوریہ حسین جوڑی ٹوٹ گئی Duo of Madhubala and Dilip Kumar۔

فلم ’مغل اعظم‘ کے ایک رومانی منظر جس میں دونوں ساری رات درخت سے ٹوٹ ٹوٹ کر ان پر گرنے والی انارکی ڈھیروں کلیوں کے نیچے دب جاتے ہیں اور بغیر کچھ بولے ایک دوسرے کی محبت میں صبح کردیتے ہیں، اس سین کے وجود میں آنے تک دونوں ایک دوسرے سے راہیں جدا کر چکے تھے حالانکہ اس منظر نے کروڑوں لوگوں کو دم بخود کردیا تھا۔

آج بھی دلیپ کمار کا کہنا تھا ’’مجھے تسلیم کرنا چاہئے کہ میں مدھوبالا کی جانب کھنچتا چلا گیا، دونوں حوالوں سے بطور فنکارہ بھی اور بطور ایک شخصیت بھی وہ کچھ ایسی خوبیاں رکھتی تھیں جو میں اس زمانے اور عمر میں ایک خاتون میں دیکھنا چاہتا تھا۔ اپنی روحانیت اور زندہ دلی کے سبب وہ کچھ زیادہ کوشش کئے بغیر ہی مجھے میرے شرمیلے پن اور خاموشی سے باہر لے آئیں۔‘

مزید پڑھیں:

دلیپ سے تعلق منقطع ہونے کے بعد مدھو بالا نے اپنے والد سے کہا کہ اگر میری مرضی سے شادی نہیں ہوئی تو میں آپ کی مرضی سے بھی شادی نہیں کروں گی۔انہوں نے یہ کر کے دکھایا۔ ایک رات کے پچھلے پہر وہ کشور کمار کے دروازے پر پہنچ گئیں اور انہیں شادی کی تجویز پیش کی۔ کشور جو پہلے سے اس کے منتظر تھے وہ بھلا کیسے انکار کرتے اور یوں دونوں کی شادی ہوگئی۔

شادی کے بعد بھی مدھوبالا نے کئی کامیاب فلمیں دی لیکن ان کی طبیعت کافی خراب رہنے لگی۔ اسی بیچ ایک فلم کے دوران مدھو بالا کو خون کی الٹی ہوئی توپتہ چلا کہ ان کے دل میں سراخ ہے۔ اس دور میں اس مرض کا علاج ممکن نہ تھا۔ کشور کمار مدھو کو لندن لے گئے۔ اس سے ان کی طبیعت کچھ سنبھلی تو مگر مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوئی، وہ واپس ہندستان آگئیں۔ پھر فلموں میں کام کرنے لگیں مگر شاید ان کی زندگی کو یہ منظور نہ تھا اور وہ بستر سے لگ گئیں اور پھر اٹھ نہ سکیں۔

یہ بھی پڑھیں:

لاکھوں دلوں پر راج کرنے والی یہ بے مثال حسن کی ملکہ، لازوال رومانوی کردار ادا کر کے امر ہوجانے والی مدھو بالا محض 36 برس کی عمر میں 23 فروری 1969 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں اور فلمی صنعت ایک حسین و جمیل اور باکمال اداکارہ سے محروم ہوگئی۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.