ETV Bharat / sitara

خاص رپورٹ: دیو آنند جس کے رَگ رَگ میں اداکاری بسی ہوئی تھی

بھارتی سنیما میں تقریباً 6 دہائیوں تک مداحوں کے دلوں پر حکومت کرنے والے صدا بہار اداکار دیو آنند کو اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے سخت مشقت کرنی پڑی تھی۔

حقیقت کو خواب میں بدلنے کے لیے دیو آنند بہت جدوجہدکی
حقیقت کو خواب میں بدلنے کے لیے دیو آنند بہت جدوجہدکی
author img

By

Published : Sep 26, 2020, 2:26 PM IST

پنجاب کے گرداس پور میں 26 ستمبر 1923 کو ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے دھر دیو پشوری مل آنند عرف دیو آنند نے انگریزی ادب میں اپنی گریجویٹ کی تعلیم 1942 میں لاہور کے مشہور گورنمنٹ کالج سے مکمل کی۔

دیو آنند اس سے بھی آگے تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے والد نے صاف الفاظ میں کہہ دیا کہ ان کے پاس ان کو پڑھانے کے لیے پیسے نہیں ہیں اور اگر وہ آگے تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وہ خود نوکری کریں۔

دیو آنند نے طے کیا کہ اگر نوکری ہی کرنی ہے تو کیوں نہ فلم انڈسٹری میں قسمت آزمائی جائے۔ سنہ 1943 میں اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے جب وہ ممبئی پہنچے، اس وقت ان کے پاس محض 30 روپے تھے اورممبئی میں ٹھہرنے کے لیے ان کے پاس کوئی ٹھکانہ بھی نہ تھا۔ دیو آنند نے یہاں پہنچ کر ریلوے اسٹیشن کے قریب ہی ایک سستے سے ہوٹل میں کمرہ کرائے پر لے لیا۔ اس کمرے میں ان کے ساتھ تین دیگر افراد بھی رہتے تھے، جو دیو آنند کی طرح فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے کے لیے کوشش کررہے تھے۔

بہت کوششوں کے بعد انہیں ملٹری سینسر آفس میں کلرک کی نوکری مل گئی ۔ یہاں انہیں فوجیوں کے خطوط ان کے گھر والوں کو پڑھ کر سنانا ہوتا تھا۔

ملٹری سینسر آفس میں دیو آنند کو 165 روپے تنخواہ ملتی تھی، جس میں سے وہ 45 روپے اپنے گھر خرچ کے لیے بھیجاکرتے تھے۔ تقریباً ایک سال تک نوکری کرنے کے بعد وہ اپنے بڑے بھائی چیتن آنند کے پاس چلے گئے جو اس وقت ہندستانی ڈرامہ ایسوسی ایشن سے وابستہ تھے۔ انہوں نے دیو آنند کو اپنے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا اور دیو آنند نے چھوٹے موٹے کردار ادا کرنا شروع کردیئے۔

حقیقت کو خواب میں بدلنے کے لیے دیو آنند بہت جدوجہدکی

سنہ 1945 میں فلم ’ہم ایک ہیں‘ سے بطور فلم اداکار دیوآنند نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا۔ سنہ 1948 میں فلم ضدی دیو آنند کے فلمی کیریئر کی پہلی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد انہوں نے فلم ڈائریکشن کے شعبے میں قدم رکھا اور نوکیتن بینر کی بنیاد ڈالی۔

نوکیتن کے بینر تلے سنہ 1950 میں فلم افسر بنائی اس کے بعد 1951 میں انہوں نے فلم بازی بنائی۔

فلم افسر کے دوران دیو آنند کی رغبت اداکارہ ثریا سے ہوگئی۔ ایک گانے کی شوٹنگ کے دوران دیو آنند اور ثریا کی کشتی پانی میں ڈوب گئی۔ دیو آنند نے ثریا کو ڈوبنے سے بچایا اس کے بعد ثریا دیو آنند سے بے انتہا محبت کرنے لگیں۔ لیکن ثریا کی نانی کی اجازت نہ ملنے پر یہ جوڑی شادی کی دہلیز تک نہ پہنچ سکی۔

سنہ 1954 میں دیو آنند نے اپنے زمانے کی مشہور فلم اداکارہ کلپنا کارتک سے شادی کی۔

دیوآنند نے ہالی ووڈ کے تعاون سے ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں فلم گائیڈ بنائی، جو دیو آنند کے فلمی کیریئر کی پہلی رنگین فلم تھی۔ اس فلم کے لیے دیو آنند کو ان کی عمدہ اداکاری کے لیے بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

بطور ہدایت کار دیو آنند نے کئی فلمیں بنائیں۔ ان فلموں میں 1950 میں فلم افسر کے علاوہ ہم سفر، ٹیکسی ڈرائیور، ہاؤس نمبر 44، فنٹوش، کالا پانی، کالا بازار، ہم دونوں، تیرے میرے سپنے، گائیڈ، اور جوئیل تھیف شامل ہیں۔

سنہ 1970 میں ان کی فلم پریم پجاری ریلیز ہوئی۔ حالانکہ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔ اس کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ ایک سال بعد 1971 میں فلم ہرے راما ہرے کرشنا کی کامیابی کے بعد انہوں نے ہیرا پنّا، دیس پردیس، لوٹ مار، سوامی دادا، سچے کا بول بالا اور اول نمبر سمیت کئی فلموں کی ہدایت کاری کی۔

دیو آنند کو اداکاری کے لیے دو مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ 2001 میں ایک طرف جہاں دیو آنند کو بھارت کی جانب سے پدم بھوشن سے نوازا گیا وہیں 2002 میں ہندی سنیما میں بہترین خدمات کے پیش نظر انہیں دادا صاحب پھالکے ایوراڑ سے سرفراز کیا گیا۔ اپنی فلموں سے ایک خاص پہنچان بنانے والا یہ عظیم اداکار تین دسمبر 2011 کو اس دنیاسے رخصت ہوگیا۔

پنجاب کے گرداس پور میں 26 ستمبر 1923 کو ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے دھر دیو پشوری مل آنند عرف دیو آنند نے انگریزی ادب میں اپنی گریجویٹ کی تعلیم 1942 میں لاہور کے مشہور گورنمنٹ کالج سے مکمل کی۔

دیو آنند اس سے بھی آگے تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے والد نے صاف الفاظ میں کہہ دیا کہ ان کے پاس ان کو پڑھانے کے لیے پیسے نہیں ہیں اور اگر وہ آگے تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو وہ خود نوکری کریں۔

دیو آنند نے طے کیا کہ اگر نوکری ہی کرنی ہے تو کیوں نہ فلم انڈسٹری میں قسمت آزمائی جائے۔ سنہ 1943 میں اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے جب وہ ممبئی پہنچے، اس وقت ان کے پاس محض 30 روپے تھے اورممبئی میں ٹھہرنے کے لیے ان کے پاس کوئی ٹھکانہ بھی نہ تھا۔ دیو آنند نے یہاں پہنچ کر ریلوے اسٹیشن کے قریب ہی ایک سستے سے ہوٹل میں کمرہ کرائے پر لے لیا۔ اس کمرے میں ان کے ساتھ تین دیگر افراد بھی رہتے تھے، جو دیو آنند کی طرح فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے کے لیے کوشش کررہے تھے۔

بہت کوششوں کے بعد انہیں ملٹری سینسر آفس میں کلرک کی نوکری مل گئی ۔ یہاں انہیں فوجیوں کے خطوط ان کے گھر والوں کو پڑھ کر سنانا ہوتا تھا۔

ملٹری سینسر آفس میں دیو آنند کو 165 روپے تنخواہ ملتی تھی، جس میں سے وہ 45 روپے اپنے گھر خرچ کے لیے بھیجاکرتے تھے۔ تقریباً ایک سال تک نوکری کرنے کے بعد وہ اپنے بڑے بھائی چیتن آنند کے پاس چلے گئے جو اس وقت ہندستانی ڈرامہ ایسوسی ایشن سے وابستہ تھے۔ انہوں نے دیو آنند کو اپنے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا اور دیو آنند نے چھوٹے موٹے کردار ادا کرنا شروع کردیئے۔

حقیقت کو خواب میں بدلنے کے لیے دیو آنند بہت جدوجہدکی

سنہ 1945 میں فلم ’ہم ایک ہیں‘ سے بطور فلم اداکار دیوآنند نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا۔ سنہ 1948 میں فلم ضدی دیو آنند کے فلمی کیریئر کی پہلی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد انہوں نے فلم ڈائریکشن کے شعبے میں قدم رکھا اور نوکیتن بینر کی بنیاد ڈالی۔

نوکیتن کے بینر تلے سنہ 1950 میں فلم افسر بنائی اس کے بعد 1951 میں انہوں نے فلم بازی بنائی۔

فلم افسر کے دوران دیو آنند کی رغبت اداکارہ ثریا سے ہوگئی۔ ایک گانے کی شوٹنگ کے دوران دیو آنند اور ثریا کی کشتی پانی میں ڈوب گئی۔ دیو آنند نے ثریا کو ڈوبنے سے بچایا اس کے بعد ثریا دیو آنند سے بے انتہا محبت کرنے لگیں۔ لیکن ثریا کی نانی کی اجازت نہ ملنے پر یہ جوڑی شادی کی دہلیز تک نہ پہنچ سکی۔

سنہ 1954 میں دیو آنند نے اپنے زمانے کی مشہور فلم اداکارہ کلپنا کارتک سے شادی کی۔

دیوآنند نے ہالی ووڈ کے تعاون سے ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں فلم گائیڈ بنائی، جو دیو آنند کے فلمی کیریئر کی پہلی رنگین فلم تھی۔ اس فلم کے لیے دیو آنند کو ان کی عمدہ اداکاری کے لیے بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

بطور ہدایت کار دیو آنند نے کئی فلمیں بنائیں۔ ان فلموں میں 1950 میں فلم افسر کے علاوہ ہم سفر، ٹیکسی ڈرائیور، ہاؤس نمبر 44، فنٹوش، کالا پانی، کالا بازار، ہم دونوں، تیرے میرے سپنے، گائیڈ، اور جوئیل تھیف شامل ہیں۔

سنہ 1970 میں ان کی فلم پریم پجاری ریلیز ہوئی۔ حالانکہ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔ اس کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ ایک سال بعد 1971 میں فلم ہرے راما ہرے کرشنا کی کامیابی کے بعد انہوں نے ہیرا پنّا، دیس پردیس، لوٹ مار، سوامی دادا، سچے کا بول بالا اور اول نمبر سمیت کئی فلموں کی ہدایت کاری کی۔

دیو آنند کو اداکاری کے لیے دو مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ 2001 میں ایک طرف جہاں دیو آنند کو بھارت کی جانب سے پدم بھوشن سے نوازا گیا وہیں 2002 میں ہندی سنیما میں بہترین خدمات کے پیش نظر انہیں دادا صاحب پھالکے ایوراڑ سے سرفراز کیا گیا۔ اپنی فلموں سے ایک خاص پہنچان بنانے والا یہ عظیم اداکار تین دسمبر 2011 کو اس دنیاسے رخصت ہوگیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.