معروف سپر ماڈل حلیمہ عدن نے انسٹاگرام پوسٹس کی ایک سیریز میں فیشن انڈسٹری کو الوداع کہنے کا اعلان کیا ہے۔
حلیمہ عدن نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ فیشن انڈسٹری نے انھوں اپنے مذہبی عقائد سے دور رہنے پر مجبور کیا، جس پر ان کا دل مطمئن نہیں تھا۔
- فیشن انڈسٹری چھوڑنے کی وجہ:
صومالیہ نژاد امریکی ماڈل حلیمہ عدن نے کہا کہ 'وہ رن وے فیشن شو چھوڑ رہی ہے کیونکہ انڈسٹری نے اسے اپنے مذہبی عقائد سے دور بھٹکنے پر مجبور کردیا ہے'۔
میگا فیشن لیبل کی نمائندگی کرتے ہوئے حجاب پہننے والے پہلے ماڈلز میں سے ایک عدن نے لکھا 'مجھے اس انڈسٹری میں رہتے ہوئے سکون نہیں مل رہا تھا'۔
- سابق میں بے چینی کا احساس اور اب خوشی:
انڈسٹری میں ایک سیاہ فارم مسلم خاتون کی حیثیت سے اپنی کامیابی کے باوجود عدن نے کہا کہ وہ اکثر دباؤ کا شکار رہتی ہیں، کیونکہ انہوں نے فوٹو شوٹز کے دوران بے چینی محسوس کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ-19) کی وجہ سے میری آنکھیں کھل گئیں'۔
- حجاب، چین و سکون کا ذریعہ:
کینیا کے ایک پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے اور سات برس کے وقت امریکہ منتقل ہونے والے عدن نے بتایا 'مجھے آخر کار احساس ہوگیا ہے کہ میں اپنے ذاتی حجاب کی حالت ہی میں چین و سکون محسوس کررہی ہوں'۔
ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں عدن کو اپنی والدہ کے ساتھ دکھا گیا، اس میں انھوں نے کہا کہ 'میں اپنے لئے ایک مؤقف رکھتی ہوں لیکن میں ان تمام لوگوں کے لئے بھی ایک مؤقف رکھتی ہوں جنہوں نے فیشن سے اپنی جان کھو دی'۔
- انھیں مقبولیت کب ملی؟
عدن نے پہلی بار سن 2016 میں شہرت حاصل کی، جس کے بعد ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا۔ جب وہ حجاب پہننے والی پہلی خواتین میں سے ایک بن گئی۔
تب سے وہ برٹش ووگ کے سرورق پر اور نیو یارک فیشن ویک میں رن ویز پر نمودار ہوتی رہتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ایک کامیاب شخص کی کامیاب کہانی
عدن وہ پہلی ماڈلر ہیں جس نے اسپورٹس الیٹریٹریٹ کے سالانہ سوئمنگ سوٹ کے مسئلے میں حجاب اور پورے جسمانی لباس پہن رکھی تھی۔