ETV Bharat / international

Kashmir Issue at UN مسئلہ کشمیر کو حل کرنے سے علاقائی استحکام پیدا ہوگا: ترک صدر - مسئلہ کشمیر سے سے علاقائی استحکام پیدا

اقوام متحدہ کے اجلاس میں اس سے پہلے بھی ترک صدر رجب طیب اردوان اور پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کو اٹھایا تھا۔ Resolving the Kashmir issue will lead to regional stability: says Turkish President

Erdogan again raises Kashmir
Erdogan again raises Kashmir
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 20, 2023, 9:12 AM IST

Updated : Sep 20, 2023, 11:55 AM IST

اقوام متحدہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے سے علاقائی استحکام پیدا ہوگا۔

اردوان نے منگل کو اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی اسمبلی اجلاس میں کہا کہ ’’جنوبی ایشیاء میں علاقائی امن، استحکام اور خوشحالی کی راہ ہموار کرنے والی ترقیاتی اقدامات ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت اور تعاون کے ذریعے کشمیر میں ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے قائم ہونے کا باعث بنے گی‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ترکی اس سمت میں اٹھائے جانے والے اقدامات کی حمایت جاری رکھے گا۔"

سنہ 2020 میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کشمیر کی صورت حال کو ایک "اہم مسئلہ" قرار دیا تھا اور کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کی منسوخی پر بھارت کی نکتہ چینی کی تھی۔ رجب طیب اردوان نے گذشتہ سال زور دے کر کہا تھا کہ "اقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں کے باوجود کشمیر اب بھی محصور ہے اور 80 لاکھ لوگ کشمیر میں پھنسے ہوئے ہیں"۔

اقوام متحدہ کے اجلاس میں گذشتہ سال صرف ترک صدر اردوان اور اس وقت کے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان ہی وہ دو رہنما تھے جنہوں نے مسئلہ کشمیر پر بات کی تھی جبکہ 191 دیگر نے اسلام آباد کی لابنگ کے باوجود اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کو نظر انداز کیا تھا۔

ترک صدر اردوان نے طالبان حکومت کو اشارہ دیا تھا کہ اگر وہ پابندیاں ترک کر دے تو اسے بین الاقوامی سطح پر قبول کیا جائے گا۔ طالبان نے اسلام کے نام پر خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی اور خواتین پر دیگر پابندیاں عائد کی ہے۔ ترک صدر نے کہا تھا کہ " افغانستان حکومت کی ایک جامع انتظامیہ میں تبدیلی جس میں معاشرے کے تمام طبقات کی منصفانہ نمائندگی ہو، بین الاقوامی میدان میں افغانستان کی مثبت پذیرائی کی راہ ہموار کرے گی"۔

مزید پڑھیں: طیب اردگان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیا کہا ؟

ترک صدر رجب طیب اردوان نے چین پر ایغور اقلیت کے ساتھ سلوک پر بھی سخت نکتہ چینی کی ہے، جو زیادہ تر مسلمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایغور ترکوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کے حوالے سے اپنی حساسیت کا اظہار کرتے رہیں گے جن کے ساتھ ہمارے مضبوط تاریخی اور انسانی تعلقات ہیں۔

واضح رہے کہ قومی دار الحکومت دہلی میں منعقدہ جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے شرکت کی تھی اور اس دوران ترک صدر اور وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی جس میں مختلف امور پر بات چیت بھی کی گئی۔ تاہم اس دوران مسئلہ کشمیر پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ اس سے پہلے ترک صدر کی جانب سے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو اٹھائے جانے پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ہلکی سی کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔

اقوام متحدہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے سے علاقائی استحکام پیدا ہوگا۔

اردوان نے منگل کو اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی اسمبلی اجلاس میں کہا کہ ’’جنوبی ایشیاء میں علاقائی امن، استحکام اور خوشحالی کی راہ ہموار کرنے والی ترقیاتی اقدامات ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت اور تعاون کے ذریعے کشمیر میں ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے قائم ہونے کا باعث بنے گی‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ترکی اس سمت میں اٹھائے جانے والے اقدامات کی حمایت جاری رکھے گا۔"

سنہ 2020 میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کشمیر کی صورت حال کو ایک "اہم مسئلہ" قرار دیا تھا اور کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کی منسوخی پر بھارت کی نکتہ چینی کی تھی۔ رجب طیب اردوان نے گذشتہ سال زور دے کر کہا تھا کہ "اقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں کے باوجود کشمیر اب بھی محصور ہے اور 80 لاکھ لوگ کشمیر میں پھنسے ہوئے ہیں"۔

اقوام متحدہ کے اجلاس میں گذشتہ سال صرف ترک صدر اردوان اور اس وقت کے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان ہی وہ دو رہنما تھے جنہوں نے مسئلہ کشمیر پر بات کی تھی جبکہ 191 دیگر نے اسلام آباد کی لابنگ کے باوجود اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کو نظر انداز کیا تھا۔

ترک صدر اردوان نے طالبان حکومت کو اشارہ دیا تھا کہ اگر وہ پابندیاں ترک کر دے تو اسے بین الاقوامی سطح پر قبول کیا جائے گا۔ طالبان نے اسلام کے نام پر خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی اور خواتین پر دیگر پابندیاں عائد کی ہے۔ ترک صدر نے کہا تھا کہ " افغانستان حکومت کی ایک جامع انتظامیہ میں تبدیلی جس میں معاشرے کے تمام طبقات کی منصفانہ نمائندگی ہو، بین الاقوامی میدان میں افغانستان کی مثبت پذیرائی کی راہ ہموار کرے گی"۔

مزید پڑھیں: طیب اردگان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیا کہا ؟

ترک صدر رجب طیب اردوان نے چین پر ایغور اقلیت کے ساتھ سلوک پر بھی سخت نکتہ چینی کی ہے، جو زیادہ تر مسلمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایغور ترکوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کے حوالے سے اپنی حساسیت کا اظہار کرتے رہیں گے جن کے ساتھ ہمارے مضبوط تاریخی اور انسانی تعلقات ہیں۔

واضح رہے کہ قومی دار الحکومت دہلی میں منعقدہ جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے شرکت کی تھی اور اس دوران ترک صدر اور وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی جس میں مختلف امور پر بات چیت بھی کی گئی۔ تاہم اس دوران مسئلہ کشمیر پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ اس سے پہلے ترک صدر کی جانب سے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو اٹھائے جانے پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ہلکی سی کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔

Last Updated : Sep 20, 2023, 11:55 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.