ETV Bharat / international

Spain Passes Sexual Consent Law اسپین میں ریپ کے خلاف نئے قوانین منظور

اسپین میں ریپ کے خلاف نئے قوانین صرف ہاں کا مطلب ہاں Only Yes Means Yes میں ریپ اور جنسی زیادتی یا جرائم کا فرق ختم کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ جب تک واضح رضامندی کے ساتھ جنسی تعلقات استوار نہیں ہوتے تب تک انہیں ریپ ہی سمجھا جائے گا۔ قوانین میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون یا مرد کی خاموشی کو اس کی رضامندی سے منسوب نہیں کیا جائے گا اور ’صرف ہاں کا مطلب ہی ہاں‘ لیا جائے گا، اس کے بغیر اس طرح کے تمام جرائم ریپ کے زمرے میں آئیں گے۔

Spain passes sexual consent law
اسپین میں ریپ کے خلاف نئے قوانین منظور
author img

By

Published : Aug 27, 2022, 9:48 PM IST

میڈرڈ: یورپی ملک اسپین میں کئی سال کی طویل جدوجہد کے بعد ریپ سے متعلق نئے قوانین کو منظور کر لیا گیا، جنہیں ’صرف ہاں کا مطلب ہاں‘ only yes means yes ہی کا نام دیا گیا ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسپین کے کانگریس (ایوان زیریں) نے 25 اگست کو 141 ووٹوں سے نئے قوانین کی منظوری دی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایوان زیریں کے 205 ارکان میں سے 141 ممبران نے نئے قوانین کی منظوری کے لیے ووٹ ڈالا، تین ارکان غیر حاضر رہے اور باقی تمام ارکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔Spain Passes Sexual Consent Law

منظور کیے گئے نئے قوانین میں ’ریپ اور جنسی زیادتی یا جرائم‘ کا فرق ختم کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ جب تک واضح رضامندی کے ساتھ جنسی تعلقات استوار نہیں ہوتے، تب تک انہیں ریپ ہی سمجھا جائے گا۔ قوانین میں واضح کیا گیا ہے کہ متاثرہ شخص کی خاموشی کو اس کی رضامندی سے منسوب نہیں کیا جائے گا اور ’صرف ہاں کا مطلب ہی ہاں‘ لیا جائے گا، اس کے بغیر اس طرح کے تمام جرائم ریپ کے زمرے میں آئیں گے۔ نئے قوانین کی منظوری کے بعد وزارت مساوات سمیت انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ برسوں کی محنت رنگ لے آئی۔ مذکورہ قوانین کو اسپین کا ایوان بالا پہلے ہی منظور کر چکا تھا اور نئے قوانین عدالت کی جانب سے 2019 میں دیے گئے ایک متنازع فیصلے کے بعد بنانے کا عمل شروع کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی پارلیمنٹ میں عادی ریپسٹ کو نامرد بنانے کا بل منظور

نومبر 2019 میں اسپین کی عدالت نے 5 ملزمان کو 14 سالہ لڑکی کا بے ہوشی کی حالت میں ریپ کرنے کا مجرم قرار نہیں دیا تھا اور کہا تھا کہ لڑکی کو بے ہوشی کی حالت میں معلوم ہی نہیں تھا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا تو ایسی صورت میں ملزمان کو ریپ کا مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا۔ عدالت نے پانچوں ملزمان کو جنسی حملوں کے الزامات کے تحت قدرے کم سزائیں سنائی تھیں، جس پر اسپین بھر میں مظاہرے کیے گئے تھے۔ اسی طرح ماضی میں بھی اسپین کی عدالت نے خاتون کا گینگ ریپ کرنے والے پانچ ملزمان کو ریپ کا مجرم قرار نہیں دیا تھا۔

اس وقت عدالت نے دلیل دی تھی کہ ملزمان کے موبائل سے ملنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون نے ریپ کے وقت اپنی آنکھیں بند نہیں کیں اور نہ ہی کوئی انکار کا رد عمل دیا۔ عدالت نے خاتون کی جانب سے آنکھیں بند کرنے اور کوئی رد عمل نہ دینے کو رضامندی اخذ کیا تھا اور اس پر بھی لوگوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ (یو این آئی)

میڈرڈ: یورپی ملک اسپین میں کئی سال کی طویل جدوجہد کے بعد ریپ سے متعلق نئے قوانین کو منظور کر لیا گیا، جنہیں ’صرف ہاں کا مطلب ہاں‘ only yes means yes ہی کا نام دیا گیا ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسپین کے کانگریس (ایوان زیریں) نے 25 اگست کو 141 ووٹوں سے نئے قوانین کی منظوری دی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایوان زیریں کے 205 ارکان میں سے 141 ممبران نے نئے قوانین کی منظوری کے لیے ووٹ ڈالا، تین ارکان غیر حاضر رہے اور باقی تمام ارکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔Spain Passes Sexual Consent Law

منظور کیے گئے نئے قوانین میں ’ریپ اور جنسی زیادتی یا جرائم‘ کا فرق ختم کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ جب تک واضح رضامندی کے ساتھ جنسی تعلقات استوار نہیں ہوتے، تب تک انہیں ریپ ہی سمجھا جائے گا۔ قوانین میں واضح کیا گیا ہے کہ متاثرہ شخص کی خاموشی کو اس کی رضامندی سے منسوب نہیں کیا جائے گا اور ’صرف ہاں کا مطلب ہی ہاں‘ لیا جائے گا، اس کے بغیر اس طرح کے تمام جرائم ریپ کے زمرے میں آئیں گے۔ نئے قوانین کی منظوری کے بعد وزارت مساوات سمیت انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ برسوں کی محنت رنگ لے آئی۔ مذکورہ قوانین کو اسپین کا ایوان بالا پہلے ہی منظور کر چکا تھا اور نئے قوانین عدالت کی جانب سے 2019 میں دیے گئے ایک متنازع فیصلے کے بعد بنانے کا عمل شروع کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی پارلیمنٹ میں عادی ریپسٹ کو نامرد بنانے کا بل منظور

نومبر 2019 میں اسپین کی عدالت نے 5 ملزمان کو 14 سالہ لڑکی کا بے ہوشی کی حالت میں ریپ کرنے کا مجرم قرار نہیں دیا تھا اور کہا تھا کہ لڑکی کو بے ہوشی کی حالت میں معلوم ہی نہیں تھا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا تو ایسی صورت میں ملزمان کو ریپ کا مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا۔ عدالت نے پانچوں ملزمان کو جنسی حملوں کے الزامات کے تحت قدرے کم سزائیں سنائی تھیں، جس پر اسپین بھر میں مظاہرے کیے گئے تھے۔ اسی طرح ماضی میں بھی اسپین کی عدالت نے خاتون کا گینگ ریپ کرنے والے پانچ ملزمان کو ریپ کا مجرم قرار نہیں دیا تھا۔

اس وقت عدالت نے دلیل دی تھی کہ ملزمان کے موبائل سے ملنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون نے ریپ کے وقت اپنی آنکھیں بند نہیں کیں اور نہ ہی کوئی انکار کا رد عمل دیا۔ عدالت نے خاتون کی جانب سے آنکھیں بند کرنے اور کوئی رد عمل نہ دینے کو رضامندی اخذ کیا تھا اور اس پر بھی لوگوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.