روس اور یوکرین کے درمیان تنازع 50 دنوں سے جاری ہے، بحیرہ اسود میں جنگی جہاز ماسکوا کے ڈوبنے کے بعد روس نے تیسری عالمی جنگ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے یوکرین پر حملے تیز کرنے کی وارننگ دی ہے۔ Russian Warship Sinks in Black Sea قابل ذکر ہے کہ ماسکوا روس کا اہم جنگی جہاز تھا جو یوکرین میں روسی فوجی آپریشن میں شامل تھا۔ حال ہی میں، بحیرہ اسود کے بحری بیڑے میں واقع ماسکوا میں ایک دھماکہ ہوا، جس کے بعد یہ جنگی جہاز ڈوب گیا۔ دوسری جانب ترجمان پنٹاگن جان کربی نے بحری جہاز ڈوبنے کو روس کے بحیرہ اسود میں موجود فلیٹ کے لیے بڑا نقصان قرار دیا ہے۔
تاہم یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا کہ یوکرائنی افواج نے ماسکوا پر میزائل حملہ کیا ہے۔ اسی دوران یوکرین کی فوج نے روس میں داخل ہو کر برائنسک میں فضائی حملہ کیا جس میں سات افراد زخمی اور 100 کے قریب رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ ایک امریکی دفاعی اہلکار نے بتایا کہ یوکرین کے دو نیپچون میزائلوں نے بحیرہ اسود میں روس کے اہم جنگی بحری جہاز ماسکوا کو نشانہ بنایا جس سے متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔تاہم ماسکو کا کہنا ہے کہ ماسکوا حادثاتی آگ لگنے سے پھٹا اور بعد میں طوفانی لہروں کی وجہ سے سمندر میں ڈوب گیا۔
بحیرہ اسود میں روسی بحری بیڑے نے بندرگاہی شہر ماریوپول کو محاصرہ میں لے رکھا ہے اور شہر پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ ماریوپول مکمل روسی کنٹرول میں ہے، حالانکہ یوکرین کے جنگجو اب بھی شہر کے قلعے نما اسٹیل ورکس میں چھپے ہوئے ہیں۔واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ماسکو نے امریکا اور ناٹو کی جانب سے انتہائی حساس ہتھیار بھیجنے کے خلاف خبردار کیا ہے کہ یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے، اس سے غیر متوقع نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine War: یوکرین کا دعویٰ، روسی حملے میں 191 بچے ہلاک، 350 سے زائد زخمی
روسی افواج نے گزشتہ ماہ یوکرین کے دارالحکومت کیف کے اطراف سے پیچھے ہٹنا شروع ہوئی تھی لیکن شہر پر میزائل حملے اب بھی جاری ہیں۔کیف کے علاقائی گورنر اولیکسنڈر پاولیوک نے کہا کہ جمعے کو شہر میں کم از کم دو روسی حملے ہوئے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ واپسی کا سوچنے والے شہریوں کو حالات کے معمول پر آنے کا انتظار کرنا چاہیے۔
روسی وزارت دفاع نے سخت وارننگ دی ہے کہ وہ روسی سرزمین پر یوکرین کی طرف سے کسی بھی حملے یا تخریب کاری کے جواب میں کیف کو نشانہ بنائے گی۔اس وقت روسی فوج کی توجہ مشرقی ڈونباس کے علاقے پر قبضہ کرنے پر ہے،جہاں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کا ڈونیٹسک اور لوہانسک علاقوں پر کنٹرول ہے۔ دریں اثنا، یوکرین اور اس کے اتحادیوں نے ماسکو پر وسیع پیمانے پر جنگی جرائم کا الزام عائد کیا ہے اور بین الاقوامی ماہرین تحقیقات شروع کرنے کے لیے پہلے ہی یوکرین پہنچ چکے ہیں۔