ETV Bharat / international

Pakistan Rejects Modi Remarks on Kashmir پاکستان نے جموں و کشمیر تنازعہ پر وزیراعظم مودی کے ریمارکس کو مسترد کیا - جموں و کشمیر تنازعہ پر مودی کے ریمارکس

پاکستان نے جموں و کشمیر کے متعلق گجرات ریلی میں وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے دیے گئے بیان کو غلط اور گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ مودی کے اس بیان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی قیادت جموں و کشمیر میں زمینی حقائق سے کتنی غافل ہو چکی ہے۔ Pakistan Rejects Modi Remarks on Kashmir

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Oct 11, 2022, 4:55 PM IST

Updated : Oct 11, 2022, 5:09 PM IST

پاکستان نے ریاست گجرات میں ایک عوامی ریلی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے جموں و کشمیر کے بارے میں دیئے گئے ریمارکس کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے اور کہا کہ بھارتی وزیراعظم کا یہ مضحکہ خیز دعویٰ کہ انہوں نے کسی نہ کسی طرح سے مسئلہ کشمیر کو حل کر لیا ہے، نہ صرف غلط بلکہ گمراہ کن ہے جو یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ بھارتی قیادت جموں و کشمیر میں زمینی حقائق سے کتنی غافل ہو چکی ہے۔ Pakistan Rejects Modi Remarks on Kashmir

دراصل وزیراعظم نریندر مودی نے پیر کے روز گجرات میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہ کہا تھا کہ سردار پٹیل نے بھارت کے دیگر ریاستوں کے انضمام کے مسئلے کو حل کیا، لیکن ایک شخص (جوہر لعل نہرو) نے مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کرنے دیا، میں نے سردار پٹیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کشمیر کے دیرینہ مسئلے کو حل کرنے میں کامیاب رہا اور سردار پٹیل کو حقیقی خراج عقیدت پیش کیا۔

نریندر مودی کے اس بیان کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، جس کا حل 1948 سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں شامل ہے، جو تنازعہ کے حتمی حل کے لیے آزادانہ اور غیرجانبدارانہ رائے شماری تجویز کرتی ہیں۔ بھارت نے نہ صرف اس علاقے پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے بلکہ وہ 900,000 سے زیادہ فوج کو استعمال کرتے ہوئے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا بھی مجرم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: PM Modi On Kashmir Issue کشمیر کا مسئلہ سردار پٹیل کی نقش قدم پر چل کر حل کیا، وزیر اعظم

پاکستان نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ بھارت کے قابل مذمت قبضے کی بہادری کے ساتھ مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں جب کہ بھارت نے بدنیتی پر مبنی آبادیاتی تبدیلیوں اور افواج کے ذریعے اپنا قبضہ برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ بھارتی قیادت کے مقبوضہ علاقے میں کیے گئے دورے اور وادی میں معمول کے مطابق صورتحال پیدا کرنے کے لیے نام نہاد ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کرکے نہ تو غیر قانونی بھارتی قبضے سے آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کے جذبے کو پست کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان سیاسی ہتھکنڈوں سے بھارت دنیا کو دھوکہ دے سکتا ہے۔

پاکستان دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ تنازعہ کو یکطرفہ طور پر حل کرنے کے بارے میں فریب آمیز بیانات دینے کے بجائے،بھارتی قیادت کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں اور دنیا کے ساتھ اپنے وعدوں کو پورا کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دیا جائے۔ پاکستان نے مسلسل عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی مظالم کے حوالے سے اپنا کردار اور ذمہ داری ادا کرے۔ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ معصوم کشمیریوں پر اس کے وحشیانہ جبر کے لیے بھی ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

پاکستان نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا اور بھارتی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

پاکستان نے کہا کہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کا واحد حل اس بات کو یقینی بنانے میں مضمر ہے کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی جانب سے مقرر کردہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقہ کار کے ذریعے اپنے حق خودارادیت کا استعمال کرنے کی اجازت دی جائے جیسا کہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں میں بیان کیا گیا ہے۔

پاکستان نے ریاست گجرات میں ایک عوامی ریلی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے جموں و کشمیر کے بارے میں دیئے گئے ریمارکس کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے اور کہا کہ بھارتی وزیراعظم کا یہ مضحکہ خیز دعویٰ کہ انہوں نے کسی نہ کسی طرح سے مسئلہ کشمیر کو حل کر لیا ہے، نہ صرف غلط بلکہ گمراہ کن ہے جو یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ بھارتی قیادت جموں و کشمیر میں زمینی حقائق سے کتنی غافل ہو چکی ہے۔ Pakistan Rejects Modi Remarks on Kashmir

دراصل وزیراعظم نریندر مودی نے پیر کے روز گجرات میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہ کہا تھا کہ سردار پٹیل نے بھارت کے دیگر ریاستوں کے انضمام کے مسئلے کو حل کیا، لیکن ایک شخص (جوہر لعل نہرو) نے مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کرنے دیا، میں نے سردار پٹیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کشمیر کے دیرینہ مسئلے کو حل کرنے میں کامیاب رہا اور سردار پٹیل کو حقیقی خراج عقیدت پیش کیا۔

نریندر مودی کے اس بیان کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، جس کا حل 1948 سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں شامل ہے، جو تنازعہ کے حتمی حل کے لیے آزادانہ اور غیرجانبدارانہ رائے شماری تجویز کرتی ہیں۔ بھارت نے نہ صرف اس علاقے پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے بلکہ وہ 900,000 سے زیادہ فوج کو استعمال کرتے ہوئے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا بھی مجرم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: PM Modi On Kashmir Issue کشمیر کا مسئلہ سردار پٹیل کی نقش قدم پر چل کر حل کیا، وزیر اعظم

پاکستان نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ بھارت کے قابل مذمت قبضے کی بہادری کے ساتھ مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں جب کہ بھارت نے بدنیتی پر مبنی آبادیاتی تبدیلیوں اور افواج کے ذریعے اپنا قبضہ برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ بھارتی قیادت کے مقبوضہ علاقے میں کیے گئے دورے اور وادی میں معمول کے مطابق صورتحال پیدا کرنے کے لیے نام نہاد ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کرکے نہ تو غیر قانونی بھارتی قبضے سے آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کے جذبے کو پست کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان سیاسی ہتھکنڈوں سے بھارت دنیا کو دھوکہ دے سکتا ہے۔

پاکستان دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ تنازعہ کو یکطرفہ طور پر حل کرنے کے بارے میں فریب آمیز بیانات دینے کے بجائے،بھارتی قیادت کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں اور دنیا کے ساتھ اپنے وعدوں کو پورا کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دیا جائے۔ پاکستان نے مسلسل عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی مظالم کے حوالے سے اپنا کردار اور ذمہ داری ادا کرے۔ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ معصوم کشمیریوں پر اس کے وحشیانہ جبر کے لیے بھی ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔

پاکستان نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا اور بھارتی حکومت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

پاکستان نے کہا کہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کا واحد حل اس بات کو یقینی بنانے میں مضمر ہے کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی جانب سے مقرر کردہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقہ کار کے ذریعے اپنے حق خودارادیت کا استعمال کرنے کی اجازت دی جائے جیسا کہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں میں بیان کیا گیا ہے۔

Last Updated : Oct 11, 2022, 5:09 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.