روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ 'ہم ناگورنو قرہباخ میں تنازعات کے حل کے مختلف متبادل پر غور کر رہے ہیں'۔
ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ 'ہم نے روس، آرمینیا اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کے مابین ایک تنظیم برائے سلامتی کے لیے منسک گروپ بنانے پر زور دیا ہے۔ اس کے لیے ایک پلیٹ فارم بنانے کی تجویز بھی پیش کی ہے'۔
انھوں نے کہا ہےکہ 'ہم فریقین کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے ممکنہ وقت کے حوالے سے مشاورت کر رہے ہیں'۔
روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ ماسکو آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان چل رہے تنازعہ میں ثالثی کے لئے تیار ہے۔
ترجمان ماریہ زاخارووا نے کہا کہ روسی حکومت ماسکو کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنا چاہے گی تاکہ متنازعہ خطے میں فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لئے کوئی راستہ تلاش کیا جائے۔
ماسکو نے نسلی آرمینیائی اور آذری افواج کے مابین 25 برس سے زائد ہورہی مہلک ترین لڑائی کا مستقل حل پر زور دیا ہے۔
اگرچہ کہ آرمینیائی وزیر اعظم نکول پشینین کی پیش کردہ پیش کش کی کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
آذربائیجان نے کہا ہے کہ 'وہ اس وقت ہی لڑائی بند کر دے گا جب آرمینیا ناگورنو قرہباخ سے دستبرداری کے لئے کوئی ٹائم ٹیبل طے کرے گا۔ جو بین الاقوامی قانون کے تحت آذربائیجان سے تعلق رکھتا ہے لیکن ہمارا علاقہ نسلی آرمینیائیوں کے زیر اقتدار ہے'۔
- ارمینیا ۔ آذربائیجان کے درمیان تنازعہ کی تاریخ اور حقیقی وجہ:
قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابقہ سوویت یونین کا حصہ تھے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین ناگورنو قرہباخ خطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔
اطلاع کے مطابق دونوں ممالک اس خطہ پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کا علاقہ قرار دیا گیا ہے، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔
اس کی وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازع جاری ہے۔ سنہ 1994 میں روس کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ تب سے دونوں ممالک کے مابین 'لائن آف کنٹیکٹ' موجود ہے۔ لیکن رواں برس جولائی کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
امریکہ، روس، جرمنی اور فرانس سمیت کئی دوسرے ممالک نے فریقین سے امن کی اپیل کی ہے۔