طالبان نے جمعرات کو کابل میں قائم وزارت برائے خواتین امور کی خواتین ارکان کو عمارت میں داخل ہونے سے روک دیا اور محکمہ کو پالیسی وزارت میں تبدیل کردیا ہے۔ وزارت برائے خواتین امور کی جگہ ’منسٹری آف پرموشن وچیو اینڈ پریوینشن آف وائس‘ یعنی نیکی کی تبلیغ اور برائی کی روک تھام، کو فعال کردیا گیا ہے۔
عمارت کے باہر ایک ویڈیو شوٹ کے مطابق خواتین ملازمین نے بتایا کہ وہ کئی ہفتوں سے کام پر آنے کی کوشش کر رہی تھیں، ان سے کہا گیا کہ وہ اپنے گھروں کو واپس چلی جائیں۔
عمارت کے دروازے بالآخر جمعرات کو بند کردیے گئے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ایک سینئر لیڈر نے پہلے کہا تھا کہ خواتین کو سرکاری وزارتوں میں مردوں کے ساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسی دن خواتین نے پریسیڈنٹ ہاؤس کے باہر یکجا ہوکر طالبان سے اپنے حقوق کا تحفظ اور لڑکیوں کو پڑھنے اور کام کرنے کی اجازت دینے کی اپیل کی۔
یہ بھی پڑھیں: Jalalabad Blast: طالبان کے مکمل کنٹرول کے بعد پہلی بار جلال آباد میں طالبان پر حملے
طالبان نے حکومت کے اعلان سے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اس بار زیادہ تحمل سے حکومت کریں گے۔ ان کی حکومت میں خواتین کو کام کرنے اور پڑھنے کی اجازت ہوگی۔ لیکن صورتحال کچھ مختلف تصویر پیش کر رہی ہے۔