پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کو رات دیر گئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "ابھی پوری عالمی برادری کو آگے کے راستے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ دو راستے ہیں جن پر ہم چل سکتے ہیں۔ اگر ہم نے اب افغانستان کو نظر انداز کر دیا تو اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان کے آدھے لوگ پہلے ہی کمزور ہیں اور اگلے سال تک تقریباً 90 فیصد غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔
ایسی صورت حال میں ایک بڑا انسانی بحران پیدا ہوجائے گا اور اس کے نہ صرف افغانستان کے پڑوسی ممالک بلکہ ہر جگہ سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ افغانستان میں مزید عدم استحکام سے دہشت گردوں کے لیے وہ محفوظ پناہ گاہ میں بدل جائے گا اور اسی وجہ سے امریکا، افغانستان آیا تھا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آگے بڑھنے کا ایک ہی راستہ ہے، ہمیں افغانستان کے عوام کی خاطر موجودہ حکومت کو مضبوط اور مستحکم کرنا چاہیے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے طالبان کے وعدوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کریں گے، ان کی ایک جامع حکومت ہوگی، وہ اپنی سرزمین دہشت گردوں کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور انہوں نے عام معافی دی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اگر عالمی برادری انہیں مراعات دیتی ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے تو اس سے ہر ایک کے لیے یکساں طور پر مفید اور مثبت صورتحال پیدا ہوگی کیونکہ یہ وہ چار شرائط ہیں جن کے بارے میں دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوئے۔
- یو این جی اے میں عمران خان کا ورچوئل خطاب اور بھارت کا شدید رد عمل
- عالمی برادری افغانستان کو الگ تھلگ کرنے کی غلطی نہ دہرائے: پاکستانی وزیر خارجہ
انہوں نے مزید کہا کہ اگر دنیا انہیں اس طرف جانے کے لیے ہمت اور حوصلہ دیتی ہے تو افغانستان میں اتحادی افواج کی 20 سالہ موجودگی رائیگاں نہیں جائے گی کیونکہ بین الاقوامی دہشت گردوں کی طرف سے افغان سرزمین استعمال نہیں کی جائے گی۔
عمران خان نے اس امر پر بھی زور دیا کہ یہ افغانستان کے لیے ایک نازک وقت ہے، وقت ضائع نہیں کر سکتے، افغٓنستان میں مدد کی ضرورت ہے، وہاں انسانی امداد فوری طور پر دی جانی چاہیے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے جرأت مندانہ اقدامات اٹھائے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ بین الاقوامی برادری کو متحرک کریں اور اس سمت میں آگے بڑھیں۔