بنگلہ دیش میں پولس نے گزشتہ ہفتے کمیلہ شہر میں ایک درگا پوجا منڈپ میں قرآن پائے جانے کے بعد ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں ایک شخص کی شناخت کی ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کو جانچنے کے بعد پولس نے اقبال حسین (30) نامی شخص کی شناخت کی ہے، جو کمیلہ کا باشندہ ہے، جس نے یہ حرکت کی تھی۔ تاہم پولس نے ابھی تک اس کو گرفتار نہیں کیا ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ ایک شخص آدھی رات کے بعد ہاتھ میں قرآن لے کر مندر کی طرف چل رہا ہے اور تھوڑی دیر کے بعد اسے ہنومان کا گدا لے کر لوٹتے ہوئے نظر آرہا ہے۔ پوجا منڈپ کی سی سی ٹی وی کام نہیں کر رہا تھا، جب قریبی مکان سے سی سی ٹی وی فوٹیج کی تلاشی لی گئی تو حقیقت سامنے آئی۔
واضح رہے کی درگا پوجا کے دوران بھگوان ہنومان کی گود میں رکھے ہوئے قرآن کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی جس کے وائرل ہونے کے بعد ہجوم نے کمیلہ میں اقلیتی ہندو برادری کے مندروں، گھروں اور کاروباری اداروں پر حملہ کیا۔ اس کے بعد نواکھلی، رنگ پور اور بنگلہ دیش کے کئی دیگر مقامات سے 13-16 اکتوبر کے درمیان اگلے چند دنوں میں اسی طرح کے واقعات ہوئے۔
- بنگلہ دیش: درگا پوجا کے دوران فرقہ وارانہ فساد، تین افراد ہلاک
- بھارت بھی شرپسندوں کی نکیل کسے تاکہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے: شیخ حسینہ
13 اکتوبر کے بعد پولس نے مندروں میں توڑ پھوڑ اور گھروں اور ہندوؤں کے تجارتی اداروں میں توڑ پھوڑ کے 72 مقدمات درج کیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، 450 افراد کو بشمول اس شخص کے جس نے درگا منڈپ کی متنازعہ تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی، گرفتار کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے وزیر داخلہ اسد الزمان خان کو درگا پوجا کے دوران ہندو برادری کے گھروں اور مندروں کو نشانہ بنانے کے ذمہ داروں افراد کی نشاندہی کرنے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے ہدایت دی تھی۔
بنگلہ دیش کی حکمراں پارٹی عوامی لیگ نے منگل کے روز فرقہ وارانہ تشدد کے حالیہ واقعات کے خلاف ملک بھر میں 'ہم آہنگی ریلیاں' اور امن مارچ نکالا اور شیخ حسینہ نے یہ ہدایت اسی دوران دی تھیں۔
قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے فرقہ وارانہ تشدد میں ملوث افراد کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'حملہ آوروں کو نہیں بخشا جائے گا' چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ اس حادثے کے بعد بھارت نے اس تشدد کی شدید مذمت کی تھی۔
شیخ حسینہ نے کہا "کمیلا میں ہونے والے واقعات کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کو گرفتار کرکے سزا دی جائے گی۔"
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں فرقہ وارانہ فساد قرآن کی مبینہ بے حرمتی سے متعلق فیس بک پوسٹ کی وجہ سے شروع ہوا جس میں درگا پوجا کے کئی پنڈالوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور اقلیتی ہندو برادری کو نشانہ بنایا گیا اور اب تک چھ افراد اس فرقہ ورانہ فساد کے شکار ہوچکے ہیں۔