افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد اب وہاں کی صورتحال پر ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون کے رہنما آج آن لائن اجلاس طلب کیا ہے۔ ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق اس اجلاس میں جی 7 ممالک کے رہنما طالبان کی حکومت کے حوالے سے متفقہ موقف اور منظم لائحہ عمل طے کریں گے۔
برطانیہ نے کہا ہے کہ اجلاس میں افغانستان سے انخلاء کی 31 اگست کی ڈیڈ لائن میں اضافے کا معاملہ اٹھانے کی کوشش کی جائے گی۔
فرانس کا کہنا ہے کہ ڈیڈ لائن کو لازمی طور پر آگے بڑھایا جانا چاہیے۔
جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ کابل ایئرپورٹ کو 31 اگست کی امریکی ڈیڈ لائن کے بعد بھی کھلا رکھنے کے لیے نیٹو اور طالبان سے رابطے میں ہیں۔
عالمی مبصرین کا خیال ہے زیادہ امکان یہ ہے کہ افغانستان سے انخلا کی تاریخ میں توسیع کے لیے کہا جائے گا۔
امریکہ، برطانیہ ، اٹلی ، فرانس ، جرمنی ، کینیڈا اور جاپان کے رہنما طالبان کو خواتین کے حقوق اور بین الاقوامی تعلقات کا احترام کرنے کے لیے منظم سرکاری شناخت یا نئی پابندیوں کا استعمال کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- Taliban spokesperson: طالبان کی امریکہ کو تنبیہ
- Organisation of Islamic Cooperation: او آئی سی کا دہشت گردی سے پاک افغانستان کا مطالبہ
- 'امریکہ اپنی غلطیوں سے سبق لیکر اس کا ازالہ کریگا'
امریکہ کی 31 اگست کو ختم ہونے والی ڈیڈلائن پر بھی جی 7 رہنماؤں کے درمیان تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اس دوران کچھ مزید دنوں تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا جائے گا تاکہ افغانستان میں موجود مغربی ممالک کے شہریوں کو بحفاظت نکالا جا سکے۔
وہیں، دوسری جانب طالبان نے 31 اگست تک افغانستان سے امریکہ سمیت مغربی افواج کے انخلا کا عمل مکمل نہ ہونے کی صورت میں خبردار کیا ہے کہ انخلا میں توسیع کی صورت میں امریکہ کو ’نتائج' بھگتنے ہوں گے۔
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بی بی سی کی نامہ نگار یلدا حکیم سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک سرخ لکیر ہے، اور اس میں کسی بھی قسم کی توسیع امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے دوحہ معاہدے کی ’کھلی خلاف ورزی ہے۔‘