حصار (ہریانہ): ہریانہ کی بی جے پی رہنما سونالی پھوگاٹ کے گوا میں انتقال کے ایک دن بعد ان کے خاندان نے 42 سالہ اداکارہ کی موت پر سوالاٹ اٹھائے ہیں اور یہ دعوی کیا ہے کہ انہیں اس معاملے میں دال میں کچھ کالا نظر آرہا ہے۔ انہوں نے حکام سے موت کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔Sonali Phogat Death Case
سونالی پھوگاٹ کو 23 اگست کو گوا کے ہسپتال میں مردہ قرار دیا گیا تھا، ڈاکٹروں کی رپورٹس کے مطابق آنجہانی اداکار کو دل کا دورہ پڑا تھا۔ سونالی کی بہن روپیش نے بتایا کہ ان کی والدہ نے آنجہانی اداکار سے ان کے انتقال سے ایک دن قبل بات کی تھی جس میں اداکار نے "کھانے کے بعد بے چینی محسوس کرنے" کی شکایت کی تھی۔
روپیش نے بتایا کہ ' موت سے پہلے انہوں نے شام کو مجھے فون کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ واٹس ایپ پر بات کرنا چاہتی ہے اور یہ بھی بتایا کہ وہاں کچھ گڑبڑ ہے۔ اس کے بعد اس نے ہماری ماں سے بات کی اور کھانا کھانے کے بعد بے چینی کی شکایت کی۔ اس نے میری ماں کو بتایا کہ کھانا کھانے کے بعد ان کا جسم ٹھیک سے کام نہیں کر رہا ہے'۔
سونالی کے بڑے بھائی رمن نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی بہن جسمانی طور پر تندرست تھی اور انہیں دل کا دورہ نہیں پڑ سکتا تھا۔ رمن نے کہا کہ "میری بہن کو دل کا دورہ نہیں پڑ سکتا تھا۔ وہ بہت فٹ تھی۔ ہم مناسب تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ خاندان والے یہ ماننے کو تیار نہیں ہیں کہ ان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔ اسے ایسا کوئی طبی مسئلہ نہیں تھا'۔
خیال رہے کہ سونالی پھوگاٹ نے موت سے چند گھنٹے قبل انسٹاگرام پر اپنی کچھ تصاویر اور ویڈیوز پوسٹ کی تھیں۔ تصاویر میں وہ گلابی دوپٹہ کو دکھاتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ گوا پولیس نے 23 اگست کو اس معاملہ میں غیر فطری موت کا مقدمہ درج کیا جب انہیں گوا کے ایک اسپتال میں مردہ قرار دیا گیا۔
ہریانہ سے تعلق رکھنے والی سونالی نے بی جے پی ٹکٹ پر کلدیپ بشنوئی کے خلاف آدم پور حلقہ سے اسمبلی الیکشن لڑا تھا لیکن وہ یہ انتخاب ہار گئی تھیں۔وہ 2020 میں ریئلٹی شو بگ باس میں بھی نظر آئیں۔ سونالی کے پسماندگان میں ایک 15 سالہ بیٹی یشودھرا رہ گئی ہیں۔