فوج کی جانب سے بدھ کو یہاں جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ '27 ستمبر 2021 کی شام کو فوج کی ایک پارٹی سیر نامی گاؤں میں شبانہ گشت کے لئے گئی۔ آری پل نالہ، جو اس گاؤں سے گزرتا ہے، کے قریب پہنچنے پر ان کی نظر وہاں بیٹھے دو افراد پر پڑی۔'
بیان میں کہا گیا کہ 'جب ان افراد کو پوچھ تاچھ کے لئے بلایا گیا تو نالہ کے قریب رہنے والے علی محمد چوپان اور ان کے افراد خانہ اپنے گھر سے باہر نکل آئے۔ اس دوران علی محمد کی بیٹی عشرت جان نے بے ہوش ہونے کا ناٹک کیا،جس کے بعد افراد خانہ نے شور مچانا شروع کر دیا۔' فوج کے بیان میں کہا گیا کہ علی محمد چوپان کے اہل خانہ نے بعد ازاں گاؤں میں رہنے والے دوسرے لوگوں کو بلاکر فوج پر مکان میں توڑ پھوڑ اور لڑکی کو پیٹنے کا الزام لگایا۔
فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'ہم یہ بات پھر سے کہنا چاہتے ہیں کہ فوج اس گھر کے نزدیک گئی نہ اس لڑکی کے جس نے بے ہوش ہونے کا ناٹک کیا تھا'۔
فوج کے بیان میں علی محمد چوپان اور ان کے افراد خانہ پر کئی الزامات لگائے گئے ہیں۔اس میں کہا گیا ہے کہ 'علی محمد چوپان کا بیٹا شبیر احمد چوپان عسکریت پسندوں کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کے الزام میں پی ایس اے کے تحت جیل میں بند ہے'۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امن و امان کو خراب کرنے اور لوگوں کو بھارتی فوج کے خلاف اکسانے کی غرض سے افواہیں اور غلط چیزیں پھیلانے والوں کے خلاف جموں و کشمیر پولیس میں شکایات درج کی جا رہی ہیں۔
ترال: فوج کی جانب سے زد و کوب کرنے کا مبینہ الزام
بتا دیں کہ پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے گذشتہ روز اپنے ایک ٹویٹ میں الزام لگایا کہ ترال میں فوجی اہلکاروں نے گھروں کی توڑ پھوڑ کی اور ایک کنبے کے افراد کی بے رحمی سے پٹائی کی۔ٹویٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کنبے کی ایک لڑکی کو شدید زخمی ہونے کے سبب ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔
(یو این آئی)