کورونا وائرس کی دوسری لہر کمزور پڑنے کے ساتھ ہی وادی کشمیر میں سیاحتی صنعت دوبارہ پٹری پر آچکی ہے۔ جس کے نتیجے میں مختلف صحت افزا مقامات پر سیاحوں کی اچھی خاصی تعداد دیکھنے کو مل رہی ہے۔
ایسے میں غیر مقامی افراد کی ہلاکتوں کے بعد امکانات ظاہر کئے جارہے تھے کہ سیاحوں کی وادی آمد پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، لیکن وہ تمام خدشات غلط ثابت ہورہے ہیں۔
بلکہ سیر وتفریح کی غرض کشمیر آنے والے ملکی وغیر ملکی سیاحوں کے شیڈول پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں۔ وہ اپنے منصوبے کے تحت کشمیر کا رخ کررہے ہیں اور یہاں کے دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہوکر اپنے علاقوں کی جانب لوٹ رہے ہیں۔
ملک بھر سے آئے سیاح یہاں بنا کسی ڈر خوف کے شہر آفاق جھیل ڈل کے پر کیف نظاروں سے لطف اندوز ہورہے ہیں، بلکہ پہلگام، گلمرگ و دیگر سیاحتی مقامات کی سیرو تفریح کرتے بھی دیکھے جارہے ہیں۔ سیاح کشمیر میں خود کو ملک کی دیگر حصوں کی طرح محفوظ تصور کررہے ہیں۔
ڈل جھیل اور اس کے دامن میں واقع مغل باغات میں بھی سیاحتی سرگرمیاں بڑھ گئی ییں۔ وہیں جھیل ڈل کے کناروں پر دن بھر سیاحوں کی گہما گہمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سیاحوں کا کہنا ہے کہ بعض نیوز چینلز کے ذریعہ کشمیر کے تعلق سے جو غلط باتیں بتائی جارہی ہیں یہاں ویسا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ بلکہ یہاں کے لوگوں کی مہمان وازی اور بھائی چارے سے ایسا بالکل بھی محسوس نہیں ہوتا ہے کہ ہم اپنے آبائی علاقے سے دور ہیں۔
اگست اور ستمبر کے ماہ میں بھی سیاح بڑی تعداد میں کشمیر کی سیر پر آئے۔ رواں ماہ بھی سیاحوں کی خاصی تعداد کشمیر میں موجود ہے۔ ادھر انتظامیہ نے بھی سیاحتی صنعت کو فروغ دینے کے لیے کئی بڑے اقدامات کئے ہیں۔متعلقہ محکمہ کی جانب سے 23 اکتوبر سے مشہور سیاحتی مقامات پر میلہ لگا ہوا ہے اور مختلف تقریبات منعقد کی جارہی ہیں۔
مزید پڑھیں: کلیج مرغ زریں جموں و کشمیر کا علامتی پرندہ نامزد
اس بیچ سیاحتی شعبے سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ یہاں کہ بیشتر ہوٹلز بک ہیں اور پیشگی بکنگس پر بھی حالیہ واقعات سے کوئی اثر مرتب نہیں ہوئے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کشمیر سے متعلق منفی تشہیر کرنے سے ہی سیاحتی شعبہ کو نقصان پہنچتا ہے۔
کشمیر آنے والے سیاحوں کو پر امن ماحول اور تحفظ فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ یہاں کی سیاحتی صنعت کو نقصان سے بچایا جاسکے۔