سرینگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ کشمیری لوگ آج مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ جن حالات میں ہم آج گزر رہے ہے وہ حالات میں نے اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر لوگوں پر ہر روز کسی نہ کسی صورت میں ظلم ہوتا ہے اور یہ ظلم و جبر رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ Mehbooba Mufti Press Conference
انہوں نے کہا کہ جب لیتہ پورہ پلوامہ میں سکیورٹی قافلہ پر حملہ ہوا جس میں کئی جوان ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد یہ نعرہ لگا کہ گھر میں گھس کے ماریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ بالاکوٹ میں گھس کر کسی کو مارا یا نہیں مارا، لیکن جموں و کشمیر میں 2019 کے بعد لوگوں کے ساتھ وہی ہو رہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو این آئی اے، سی بی آئی، ایجنسیوں کے ذریعے پریشان کیا جاتا ہے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ امرناتھ یاترا کشمیر میں ہندو مسلم بھائی چارے کا ایک عمدہ مثال ہوا کرتی تھی لیکن آج بی جے پی نے یاترا کو سیاسی ہتھکنڈے کے لیےاستعمال کیا، جیسے کی جموں و کشمیر کو فاتح کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اننت ناگ میں ایک بچہ یاترا گاڑیوں کی آمد کے وقت ہسپتال نہ پہنچ پانے سے ہلاک ہوگیا، جس کی وجہ سے یاترا جنوبی کشمیر کے لیے وبال جان بن گئی ہے۔Mehbooba Mufti on Amarnath Yatra
انہوں نے کہا کہ یاترا یاتریوں کے لیے بھی وبال جان بن گئی۔ انہوں نے گُپھا کے نزدیک بادل پھٹنے کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ محولیات کی ایک رپورٹ کے مطابق گُپھا پر روزانہ 5 ہزار سے زائد یاتری نہیں آنے چاہیے، ورنہ وہاں کی ماحولیات کے لیے بہت بڑا خطرہ ہو سکتا ہے۔ Mehbooba Mufti on Cloudburst Amarnath Yatra
محبوبہ مفتی نے کہا کہ مرکزی سرکار کا جو رویے جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ کر رہی ہے اس کے خلاف ایک ساتھ مل کر مقابلہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ان کے خلاف متحد نہیں ہوں گے تو اللہ نہ کرے کہ ہمارا وجود ختم ہو جائے گا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ابھی ہماری زمین جارہی ہے، اس کے بعد اب ہماری نوکریاں بھی باہر والوں کو دی جارہی ہیں۔ اب ہمارے پاس صرف شناخت بچی ہے جسے ہمیں ایک ساتھ مل کے بچانا ہے۔ Mehbooba Mufti on LOC Trade
یہ بھی پڑھیں:
محبوبہ مفتی نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آیا کہ جب جنگ کرنی پڑتی ہے تو وہ جموں و کشمیر کی سرحدوں پر لڑی جاتی ہے اور جب کاربار کرنا ہوتا ہے تو وہ پنجاب کے واگہ باڈر پر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر سے چھوٹا سے کاربار پاکستان کے ساتھ کیا جاتا تھا لیکن اس کو بدنام کرکے بند کیا گیا، اس کے برعکس گجرات میں منشیات سے بھرے کینٹینر برآمد کیے جاتے ہیں لیکن ان پر کارروائی نہیں ہوتی۔