جنوبی کشمیر کے میدانی علاقوں میں مسلسل بارش اور بالائی علاقوں میں ہوئی برفباری کی وجہ سے قبل از وقت ہی یہاں کے لوگ گرم ملبوسات پہنے پر مجبور ہوئے۔ وہیں میوا باغات کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔
ماہرین موسمیات فیاض عارف کا کہنا ہے کہ 'ماہ ستمبر کے آخری ہفتہ سے ہی ہلکے ٹھنڈ کا احساس ہو رہا تھا اور پھر اکتوبر کی 23 تاریخ کو جنوبی کشمیر کے بالائی علاقوں میں برفباری اور میدانی علاقوں میں تیز بارش کے سبب ٹھنڈ نے وادی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا'۔
اُن کا مزید کہنا تھا 'اس وقت بھی موسم کے ماڈل کے ذریعے کچھ خاص پیشن گوئی نہیں ہو پا رہی ہے تاہم ٹھنڈ کی وجہ سے خزاں میں ہی موسم سرما کا احساس ہورہا ہے۔
گرم ملبوسات، کمبل وغیرہ بیچنے والے تاجر بھی موسم کی اس تبدیلی سے زیادہ خوش نظر نہیں آرہے ہیں۔کمبل بیچنے والے غلام نبی کا کہنا ہے کہ 'ہر برس ہم اپنا مال موسم کے پیش نظر منگواتے تھے۔ تاہم اس بار موقع ہی نہیں ملا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ابھی گذشتہ برس کا مال موجود ہے، تاہم زیادہ خریدار دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔ یہاں کے حالات کی وجہ سے لوگوں کی مالی حالت اتنی اچھی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو کمبل ہم 900 روپے میں کرید کر لائے اسی قیمت پر بیچنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم خریدار اس کی بھی پوری قیمت دینے کو تیار نہیں۔
سرینگر کے لال چوک علاقے میں میں کئی دہائیوں سے گرم ملبوسات بیچ رہے محمد شعبان کا کہنا ہے کہ 'ہمیں کافی نقصان کا سامنا ہے۔