جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں تاجر طبقے سے وابستہ افراد سرینگر کی تجارتی مرکزیت کو کھو بیٹھنے کے تعلق سے تشویش میں مبتلا ہیں۔اس تشویش کی بڑی وجہ شہر سے مسافر گاڑیوں کے اڈوں کو شہر کے مضافات میں منتقل کرنے کا فیصلہ Passenger Bus Depots in Srinagarہے۔
سرینگر میں دو پُرانے اور مشہور بس اڈے تھے، جن میں لال چوک میں کے ایم ڈی بس اڈہ اور بٹہ مالو بس اڈہ شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ عدالت عالیہ کے ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ان بس اڈوں کو پانتھہ چوک اور پارمپورہ منتقل کیا ہے، تاکہ شہر میں ٹریفک جام سے چھٹکارہ حاصل ہو۔
ان اڈوں کی منتقلی پر لال چوک اور بٹہ مالو کی تاجر برادری کافی پریشان ہے، ان کے مطابق اس اقدام سے کاربار میں کافی خسارہ کا سامنا Business Down on Relocating Srinagar Bus Deports ہے۔
شہر سرینگر میں مین بس اڈہ نہ ہونے کے سبب مختلف اضلاع سے مسافروں کو شہر آنے میں کافی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ پُرانے بس اڈوں Old Bus Stands In Srinagar کو منتقل کرنے سے ان کو وقت پر گاڑیاں نہیں مل رہی ہیں اور حکام نے ان بس اڈوں کو شہر سے بہت دور قائم کیا ہے جو ان کے لیے بے فائدہ ثابت ہوا ہے۔
سرینگر میں مسافر گاڑیوں کی عدم دستیابی سے اب لوگ نجی گاڑیاں لانے پر مجبور ہو ئے ہیں،جس سے اب شہر میں پارکنگ کا مسئلہ بھی درد سر بنا جا رہا ہے۔
شہر میں اب ہر سڑک اور گلی پر نجی گاڑیاں پارک کی ہوئی نظر آرہی ہیں جس سے اب راہ گیروں کو چلنے میں کافی دشواری کا سامنا ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ ٹریفک نظام کو بہتر بنانے کے لیے بس اڈوں کو مضافات میں منتقل کرنا بہتر حکمت عملی نہیں ہے۔
ان کا مزید کا کہنا ہے کہ حکام نے عدالت عالیہ کی ہدایت کو اپنے سوچ کے مطابق استعمال کرکے شہر کے اندر مسافر گاڑیوں پر پابندی عائد کی ہے جو صحیح نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:سرینگر کے بس اسٹینڈ کی حالت دگرگوں
تاجر پیشہ افراد جموں و کشمیر انتظامیہ سے وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کر رہے ہیں تاکہ مسافروں کے ساتھ ساتھ ان کے کاروبار کو خسارے سے بچایا جاسکے۔