سی آئی ڈی کی ہدایت کے مطابق تمام فیلڈ یونٹس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ پاسپورٹ، سرکاری نوکری اور کسی بھی سرکاری خدمات یا اسکیموں کا فائدہ لینے کا خواہشمند شخص پتھر بازی یا اُن معاملات میں ملوث نہ ہو جو ملک کی سلامتی کے خلاف ہے۔
سی آئی ڈی کے مطابق اس بات کو بھی یقینی بنایا جانا چاہیے کہ کسی فرد سے متعلق مقامی تھانے کے ریکارڈس سے بھی ان معاملات کی تصدیق ہونی چاہیے۔
اس معاملے میں ڈیجیٹل ثبوت یعنی پولیس، سکیورٹی فورسز اور سکیورٹی ایجنسیوں کے ریکارڈ میں دستیاب سی سی ٹی وی فوٹیج، تصاویر، ویڈیوز اور آڈیوز کا حوالہ دیا جائے۔
پولیس نے کہا کہ اس طرح کے معاملات میں ملوث کسی بھی شخص کو سکیورٹی کلیئرنس نہیں دیا جانا چاہئے۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں ہزاروں افراد بالخصوص نوجوانوں کے خلاف ضلع پولیس اسٹیشنز میں سنہ 2010 کے بعد پتھر بازی اور ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں مقدمے درج ہے۔
وہیں عسکریت پسندی میں ملوث ہونے کے الزام میں بھی ہزاروں افراد پر مقدمے درج کئے گئے ہیں۔
قبل ازیں 90 کی دہائی ہے بعد سے ہی ہزاروں کشمیری لوگوں کو عسکریت پسندوں کے ساتھ رابطہ یا ان کے رشتہ داروں کو سکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے پاسپورٹ و دیگر سرکار سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔
پولیس کی اس نئی ہدایت کے بعد اب ہزاروں مزید نوجوان کو سکیورٹی کلیئرنس ملنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔