سنہ2011 کے مردم شماری کے مطابق جموں و کشمیر میں مخصوص افراد کی تعداد ساڈھے تین لاکھ سے زیادہ تھی۔ جو گذشتہ دس برسوں میں پہلے کے اعداد و شمار کے لحاظ سے اب زیادہ ہے ۔
جموں و کشمیر میں مخصوص افراد کی اتنی بڑی آبادی کو آج بھی ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ افراد ہر برس عالمی یوم معذور World Disability Day کو 'یوم سیاہ' کے طورپر مناتے ہیں۔
مخصوص افرادسرینگر سمیت دیگر اضلاع میں اپنے حقوق کے حصول کے لئے جد و جہد کر ہے ہیں۔
عالمی یوم معذور کے موقع پر ہر سال سرینگر سمیت دیگر اضلاع میں مخصوص افراد اپنے حقوق کے لئے مظاہرے کرتے ہیں۔ تاہم انتظامیہ کی جانب سے ان پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے ۔
آج بھی عالمی یوم معذور کے موقع پر سرینگر میں مخصوص افراد نے اپنے دیرینہ مطالبات کی تکمیل کو لے کر احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ انہیں سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور کر رہی ہے ۔
عبدالرشید نامی شخص کا کہنا ہے کہ گزشتہ 20 برسوں سے وہ حقوق کے لیے جد و جہد کر رہے ہیں لیکن انہیں حقوق نہیں دئے جارہے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے مرکزی حکومت کی جانب سے مخصوص افراد کے فلاح و بہبود کے لئے ڈس ابیلیٹی ایکٹ (Disability Act) کا نفاذ کیا گیا ہے۔ لیکن جموں و کشمیر میں اس کی پاسداری نہیں کی جارہی ہے۔
قوت گویائی سے محروم افراد کے لیے تعلیمی اداروں میں پڑھائی کا کوئی نظم نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:عالمی یوم معذور: معذوری کامیابی میں رکاوٹ نہیں
ان کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی کارکن کا کہنا ہے کہ جب عام لوگوں کے لئے حکومت انتظام کر سکتی ہے تو معذورافراد کو نظر انداز کیوں کر رہی ہے ۔