کولگام میں خاتون ٹیچر کی ہلاکت کے خلاف جموں میں اساتذہ کی ایک بڑی تعداد نے احتجاجی جلوس نکالا اور توی پل پر دھرنا دیا جس وجہ سے گاڑیوں کی آمدورفت معطل ہو کر رہ گئی۔یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ ہفتے کی صبح جموں پریس کلب کے باہر اساتذہ کی ایک بڑی تعداد نے رجنی بالا کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ انہوں نے بتایا کہ احتجاج میں شامل مظاہرین نے توی پل پر دھرنا دیا جس وجہ سے گاڑیوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی۔
مظاہرین نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کشمیر میں حالات صحیح نہیں ہیں لہذا وہاں پر جتنے بھی پنڈت ملازمین تعینات ہیں اُنہیں فوری طور پر جموں تبادلہ کیا جائے۔انہوں نے بتایا کہ آئے روز غیر مقامی ہندوں اور کشمیری پنڈتوں پر حملے ہو رہے ہیں لہذا ان سب کو دیکھتے ہوئے ملازمین کی جموں تبدیلی ناگزیر ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے معقول سکیورٹی فراہم کرنے کے دعوے کئے جارہے ہیں لیکن پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران غیر مقامی مزدوروں اور ہندوں پر تین حملے ہوئے ہیں۔ مظاہرین نے مرکزی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ اُنہیں فوری طورپر جموں ٹرانسفر کیا جائے ۔
مزید پڑھیں:Political Leaders Reaction on Civilian Killing : ’ٹیچر کے قتل پرکشمیری مغموم و سوگوار‘