سرینگر میں 30 سال بعد تاریخی جلوسِ عزاء پر لگی پابندی کو ہٹادیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر انتظامیہ کے فیصلے کے مطابق اس برس تاریخی جلوسِ عزاء سرینگر سے برآمد ہوگا۔ جلوسِ عزاء پر سے پابندی ہٹانے کے بعد مختلف لوگوں نے مختلف ردعمل پیش کیا۔
ایک طرف جہاں پیپلز کانفرنس کے سینیئر رہنما عمران رضا انصاری نے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام کا خیرمقدم کیا تو وہیں دوسری جانب نیشنل کانفرنس کے سینیئر رہنما آغا روح اللہ مہدی نے کئی سوالات کھڑے کئے ہیں۔
عمران انصاری نے ٹویٹ کرتے ہوئے حکومت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ عمران انصاری نے ایک اور ٹویٹ کرکے لوگوں کو جلوسِ عزاء میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ انہوں نے انجمن شرعی شیعان کے صدر آغا سید حسن کو بھی ٹیگ کرتے ہوئے انہیں شرکت کی دعوت دی۔
یہ بھی پڑھیں: Divorce Certificate issue: طلاق کے بعد مسلمان سرٹیفکیٹ حاصل کرنے سے قاصر
دوسری جانب آغا سید روح اللہ مہدی نے بھی کئی ٹویٹ کرکے حکومت کے اس فیصلے پر سوالات کھڑے کئے ہیں۔ آغا روح اللہ مہدی نے سرکار کو تجویز پیش کی کہ 'پہلے جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے پر پابندی ہٹادیں۔'
روح اللہ نے اپنے جاری کردہ ٹویٹس کے ذریعے کہا کہ 'امرناتھ یاترا، عید کی نماز کی اجازت نہ دینا اور بڑی مساجد میں نماز ادا کرنے پر بندش جاری رکھنا اور اب 30 سال کے وقفے کے بعد آبی گزر سے لال چوک تک محرم کے جلوس کی اجازت دینے کا اچانک فیصلہ مزید سوالات اٹھاتا ہے۔'