ETV Bharat / city

NIA arrests Khuram Parvez: انسانی حقوق کے کارکن کو این ائی نے گرفتار کیا ہے

قومی تحقیقاتی ایجنسی (این ائی اے) نے پیر کے روز انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو پوچھ تاچھ کے لیے زیرحرست لے لیا ہے۔ آج صبح ایجنسی نے اُن کے سرینگر میں واقع دفتراور رہائشی گاہ پر چھاپا ماری کی تھی۔

خرم پرویز
خرم پرویز
author img

By

Published : Nov 22, 2021, 8:37 PM IST

Updated : Nov 22, 2021, 10:53 PM IST

پولیس کے ذریع کے مطابق "خرم کے امیرا کدل، میں واقع دفتر اور سونہ وار میں واقع رہائش گاہ پر پر این ائی اے کی جانب سے چھاپا ماری کے دوران اُن کو پوچھ تاج کے لیے زیر حراست لے لیا گیا تھا۔ وہ اس وقت بھی ایجنسی کی تحویل میں ہیں۔ "

پولیس کا مزید کہنا ہے کہ "ایجنسی کے ہمراہ پولیس اور سی ار پی ایف بھی ہے۔

چھاپے کس کیس اور کس معاملے سے متعلق مارے گئے، اس کے جواب میں انہوں نے کہا: ’’یہ تو ابھی نہیں کہہ سکتے کی معاملہ کب کا ہے اور کون سا ہے۔ لیکن اندازے کے مطابق ٹیرر فنڈنگ (Terror Funding) کا معاملہ ہو سکتا ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ ایجنسی نے گزشتہ بیانات میں دعویٰ کیا تھا کہ وادی میں کئی تنظیمیں اور افراد نامعلوم ذرائع (sources) اور اشخاص کی جانب سے مالی معاونت حاصل کر رہے ہیں جو بعد میں عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:NIA Raids: انسانی حقوق کارکن کے دفتر و رہائش گاہ پر این آئی اے کا چھاپہ

واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی ایجنسی نے وادی میں کئی مقامات پر چھاپے مارے تھے اور خرم پرویز کی بینک تفاصیل اور دیگر دستاویز جانچ کے لیے اپنے قبضہ میں لیے تھے۔

خرم پرویز عالمی شہرت یافتہ انسانی حقوق کارکن ہیں جنہیں اب تک کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازا جاچکا ہے۔ خرم کو حکام نے 2016 میں اسوقت حراست میں لیا تھا جب کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے ۔ ان مظاہروں کو کچلنے کیلئے حکام نے طاقت کا استعمال کیا جس میں درجنوں مظاہرین ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں افراد پیلٹ اور گولیاں کی وجہ سے کلی یا جزوی طور معزور ہوگئے۔ کئی افراد کی بینائی بھی چلی گئی۔ ان مظاہرون کے وقت جموں و کشمیر مین محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی حکومت برسراقتدار تھی۔

خرم پرویز کی گرفتاری پر عالمی حقوق تنظیموں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جس کے بعد حکومت نے انہیں رہا کردیا۔

اگست 2019 میں جمون و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے اور ریاست کا نیم خود مختار درجہ ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد کشمیر میں انسانی حقوق ادارون کی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں چنانچہ گزشتہ دو برسوں کے دوران خرم اور ان کی تنظیم کی سرگرمیان بھی محدود رہی ہیں۔

پولیس کے ذریع کے مطابق "خرم کے امیرا کدل، میں واقع دفتر اور سونہ وار میں واقع رہائش گاہ پر پر این ائی اے کی جانب سے چھاپا ماری کے دوران اُن کو پوچھ تاج کے لیے زیر حراست لے لیا گیا تھا۔ وہ اس وقت بھی ایجنسی کی تحویل میں ہیں۔ "

پولیس کا مزید کہنا ہے کہ "ایجنسی کے ہمراہ پولیس اور سی ار پی ایف بھی ہے۔

چھاپے کس کیس اور کس معاملے سے متعلق مارے گئے، اس کے جواب میں انہوں نے کہا: ’’یہ تو ابھی نہیں کہہ سکتے کی معاملہ کب کا ہے اور کون سا ہے۔ لیکن اندازے کے مطابق ٹیرر فنڈنگ (Terror Funding) کا معاملہ ہو سکتا ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ ایجنسی نے گزشتہ بیانات میں دعویٰ کیا تھا کہ وادی میں کئی تنظیمیں اور افراد نامعلوم ذرائع (sources) اور اشخاص کی جانب سے مالی معاونت حاصل کر رہے ہیں جو بعد میں عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:NIA Raids: انسانی حقوق کارکن کے دفتر و رہائش گاہ پر این آئی اے کا چھاپہ

واضح رہے کہ گزشتہ برس بھی ایجنسی نے وادی میں کئی مقامات پر چھاپے مارے تھے اور خرم پرویز کی بینک تفاصیل اور دیگر دستاویز جانچ کے لیے اپنے قبضہ میں لیے تھے۔

خرم پرویز عالمی شہرت یافتہ انسانی حقوق کارکن ہیں جنہیں اب تک کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازا جاچکا ہے۔ خرم کو حکام نے 2016 میں اسوقت حراست میں لیا تھا جب کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے ۔ ان مظاہروں کو کچلنے کیلئے حکام نے طاقت کا استعمال کیا جس میں درجنوں مظاہرین ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں افراد پیلٹ اور گولیاں کی وجہ سے کلی یا جزوی طور معزور ہوگئے۔ کئی افراد کی بینائی بھی چلی گئی۔ ان مظاہرون کے وقت جموں و کشمیر مین محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی حکومت برسراقتدار تھی۔

خرم پرویز کی گرفتاری پر عالمی حقوق تنظیموں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جس کے بعد حکومت نے انہیں رہا کردیا۔

اگست 2019 میں جمون و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے اور ریاست کا نیم خود مختار درجہ ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد کشمیر میں انسانی حقوق ادارون کی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں چنانچہ گزشتہ دو برسوں کے دوران خرم اور ان کی تنظیم کی سرگرمیان بھی محدود رہی ہیں۔

Last Updated : Nov 22, 2021, 10:53 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.