سرینگر: متحدہ مجلس علما جموں و کشمیر نے حکومت کی جانب سے شہری علاقوں میں بیئر اور دوسری ریڈی ٹو ڈرنگ مشروبات کو باقاعدہ فروخت کرنے کی تجویز کو منظوری دیے جانے کے خلاف ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایک طرف حکومت جموں و کشمیر کو ہر طرح کی منشیات سے آزاد کرانے کی بات کرتی ہے، اور دوسری طرف کھلے عام بیئر اور دیگر مشروبات کو فروخت کرنے کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے جو نہ صرف حد درجہ افسوسناک بلکہ عوام کیلئے ناقابل قبول ہے۔ MMU Condemns J&K Admin’s Decision To Allow Sale Of Beer At Departmental Stores
مجلس نے یہ بات یا ددلائی کہ بھارت کی متعدد ریاستیں ایسی ہیں جہاں شراب جیسی ام الخبائث اور ڈرگس پر سرکاری سطح پر نہ صرف مکمل طور پر پابندی عائد ہے بلکہ اس کے خلاف سخت قوانین بھی وضع کئے گئے ہیں، لیکن جموں وکشمیر جومسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ اس میں شراب اور منشیات کی سرکاری سطح پر حوصلہ افزائی بیحد تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔
بیان میں یہ بات زور دے کر کہی گئی کہ حکومت شراب اور منشیات کے حوالے سے اپنی تجویز اور پالیسی کو فوری طور پر واپس لے۔ اس دوران مجلس علما نے مجلس کے نائب امیر، سرکردہ عالم دین اور معروف تعلیمی ادارہ دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ کے ناظم اعلیٰ مولانا رحمت اللہ میر قاسمی کے گھر پر این آئی اے کی جانب سے چھاپے کے خلاف برہمی کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مولانا موصو ف نہ صرف جموں وکشمیر کے ایک مقتدر عالم دین اور باوقار شخصیت کے مالک ہیں بلکہ عوام کے ایک بڑے طبقہ کے روحانی پیشوا بھی ہیں، ان کے ساتھ اس طرح کا رویہ انتہائی تشویش کا باعث ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ این آئی کی جانب سے مجلس کے بانی و سرپرست جناب میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق اور ان کے بعد دیگر علما اور مشائخ کے تئیں اس طرح کا رویہ اور ہراسانی کے عمل کا مقصد انہیں خوفزدہ کرنا ہے تاکہ کشمیری سماج اور اصلاح معاشرہ کے تئیں انہیں اپنی پر امن کوششوں سے باز رکھا جاسکے۔ علما، ائمہ اور مبلغین کو خوفزدہ کرنے کی کارروائیوں سے اجتناب کا مشور ہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ جناب میرواعظ سمیت دیگر گرفتار علما اور مبلغین کو رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ متحدہ مجلس علما میں درج ذیل تنظیمیں جن میں انجمن اوقاف جامع مسجدسرینگر سمیت دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ ، مفتی اعظم کی مسلم پرسنل لاءبورڈ، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث، جماعت اسلامی،کاروان اسلامی، اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام،انجمن تبلیغ الاسلام،جمعیت ہمدانیہ،انجمن علمائے احناف،دارالعلوم قاسمیہ،دارالعلوم بلالیہ،انجمن نصرة الاسلام، انجمن مظہر الحق،جمعیت الائمہ والعلماء، انجمن ائمہ و مشائخ کشمیر،دارالعلوم نقشبندیہ،دارالعلوم رشیدیہ،اہلبیت فاﺅنڈیشن،مدرسہ کنز العلوم ،پیروان ولایت،اوقاف اسلامیہ کھرم سرہامہ ،بزم توحید اہلحدیث ٹرسٹ، انجمن تنظیم المکاتب،محمدی ٹرسٹ، انجمن انوار الاسلام،کاروان ختم نبوت،دارالعلوم سید المرسلین،انجمن علما و ائمہ مساجد،فلاح دارین ٹرسٹ ویلفیئر سوسائٹی اسلام آباد، ادارہ وحدة المکاتب جموں وکشمیر، دارالعلوم امدادیہ نٹی پورہ، اور دیگر جملہ معاصر دینی، ملی ، سماجی اور تعلیمی انجمن کے ذمہ داران شامل ہیں۔