متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر کا ایک نمائندہ اجلاس تاریخی میر واعظ منزل سرینگر پر منعقد ہوا۔ اجلاس میں جو قرارداد پیش کی گئی اس کی روشنی میں سعودی عرب کی جانب سے دینی اور دعوتی تحریک تبلیغی جماعت پر پابندی کے خلاف فکر و تشویش کا اظہار کیا گیا اور حکومت سعودی عرب سے اس فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کی گئی۔
اجلاس میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں بھی کئی گھنائونی اور مکروہ سازش کے تحت دین اسلام ، پیغمبر اسلامﷺ اور قرآن حکیم کے خلاف سازشیں رچائی جاتی رہی ہیں تاہم وقت وقت پر علمائے اسلام اور ملت اسلامیہ نے اس کے خلاف اپنا ردعمل اور احتجاج درج کرایا ہے۔
اجلاس میں تمام پبلشرز اور نصاب بنانے والے افراد، کمیٹیوں اور ڈائریکٹر ایجوکیشن سمیت ایجنسیوں کو تاکید کیا گیا ہے کہ نصاب مرتب کرنے سے قبل اسلامی تعلیمات اور عقائد و اعمال کے تعلق سے مستند علمائے اسلام سے رجوع کریں اور اس ضمن میں ان کی رہنمائی حاصل کریں۔
اجلاس میں حالیہ بعض نام نہاد این جی اوز کی جانب سے یتیم بچوں کی خریدو فروخت کے سکینڈل کے انکشاف پر شدید دکھ اور تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں حاضرین نے معتبر یتیم خانوں کے ذمہ داروں سے گزارش کی ہے کہ وہ مذکورہ معاملے کی سنگین اور حساسیت کے پیش نظر اپنے اپنے اداروں میں زیر نگہداشت یتیم بچوں کے روشن مستقبل کے لیے مزید ہرممکن اقدامات یقینی بنائیں۔
مزید پڑھیں:کشمیر: 'حلال بورڈ' کا قیام وقت کی اہم ضرورت
اس دوران مجلس کے سرپرست اعلیٰ اور جموں وکشمیر کے سب سے بڑے مذہبی قائد میر واعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق Mirwaiz Umar Farooq کو 5 اگست 2019 سے ہی مسلسل نظر بند رکھ کر موصوف کو پرامن دینی، ملی ،سماجی اور دعوتی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی گئی۔
اجلاس میں شامل دینی رہنماؤں نے جموں وکشمیر انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ جمعۃ المبارک سے جامع مسجد کو نماز جمعہ کے لیے کھولنے کے ساتھ ساتھ میر واعظ کی فوری رہائی یقینی بنائیں تاکہ موصوف اپنی صدہا سال پر مشتمل منصبی ذمہ داریاں ادا کر سکیں۔
اجلاس کی صدارت کے فرائض سرکردہ عالم دین مفتی نذیر احمد القاسمی نے انجام دئیے،جبکہ انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر، دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ، مفتی اعظم جموں کشمیر کی مسلم پرسنل لاء بورڈ، جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث جموں و کشمیر اتحاد المسلمین، انجمن حمایت الاسلام اور دارالعلوم بلالیہ سرینگر کے علاوہ دیگر جملہ تنظیموں کے نمائندوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔