سیاحتی صنعت میں ہاؤس بوٹ اور شکارہ اپنی ایک الگ اہمیت اور شناخت رکھتے ہیں۔ کیونکہ ملکی اور غیر ملکی سیاح کشمیر وادی کی سیر پر آنے کے بعد جھیل ڈل میں موجود ان ہاؤس بوٹوں میں فرصت کے چند لمحات گزارتے ہیں اور پھر تازہ دم ہوکر شکارہ میں بیٹھ کر نظاروں کا لطف اٹھاتے ہیں۔ لیکن دہائیوں سے مرمت نہ ہونے کے باعث ان میں سے بیشتر ہاؤس بوٹوں کی حالت اس وقت انتہائی خستہ ہوچکی ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران جھیل ڈل، نگین اور دریائے جہلم میں موجود کئی ہاؤس بوٹس ناگہانی آفتوں کا شکار ہوکر یا تو خستہ ہوچکی ہیں یا غرق آب ہونے کے سبب مکمل طور پر ناقابل استعمال بن چکی ہیں۔ اس وجہ سے کئی ہاؤس بوٹ مالکان بے روزگاری کی مار جھیل رہے ہیں کیونکہ خستہ شدہ ہاؤس بوٹوں کی مرمت کرنے کی اجازت برسوں سے نہیں دی گئی ہے۔
رواں برس متعارف کی گئی نئی ہاؤس بوٹ پالیسی کے تحت چند شرائط کے ساتھ مالکان ہاؤس بوٹس کو ٹھیک کرسکتے ہیں لیکن دہائیاں گزر جانے کے بعد ان کو ہوئے نقصانات کی بھرپائی کون کرے گا؟ ہاؤس بوٹوں کی مرمت کے لیے 11 برس قبل بنائے گئے ڈاک یارڈ کہاں ہیں؟
ایک وقت میں ڈل جھیل، نگین اور دریائے جہلم میں ہزاروں کی تعداد میں ہاؤس بوٹس موجودہ تھیں۔ لیکن گزشتہ چند دہائیوں سے ان میں نمایاں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جہاں ان ہاؤس بوٹوں کی تعداد 2500 کے قریب تھی۔ اب ان کی تعداد کم ہوکر صرف 911 رہ گئی ہیں۔ رواں برس ان میں سے بھی تقریباً 23 ہاؤس بوٹ اندر سے مکمل طور پر خستہ ہوچکی ہیں جب کہ تقریباً 700 ہاؤس بوٹس جزوی طور پر خراب ہوئی ہیں۔
سال 2010 میں اس وقت کی حکومت نے ڈل جھیل میں ایک ڈاک یارڈ قائم کیا تھا تاکہ خراب شدہ ہاؤس بوٹوں کی مرمت وہاں پر کی جاسکے تاہم اتنا عرصہ گزر جانے اور اس پر زر کثیر خرچ کرنے کے باوجود ابھی تک وہاں پر ایک بھی ہاؤس بوٹ کی مرمت نہیں ہوسکی ہے۔ جس کے نتیجے میں جہاں ہاؤس بوٹوں کی حالت خراب ہے وہیں بنایا گیا ڈاک یارڈ بھی خود خستہ حالی کی داستان پیش کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپر ماشی آرٹسٹ نے کپڑے پر سرینگر کا پرانا نقشہ بنادیا
ہاؤس بوٹوں کی مرت کی خاطر اگرچہ پکھری بل اور جھیل ڈل میں الگ الگ ڈاک یارڈ بنائے گئے تھے۔ لیکن وہ اس وقت قابل کار نہیں ہیں۔ ناظم سیاحت جی این ایتو کہتے ہیں کہ جھیل ڈل میں موجود اس میراث کو محفوظ رکھنے، ہاؤس بوٹ صنعت سے وابستہ افراد کی مالی مدد فراہم کرنے اور سیاحتی شعبہ کی شان رفتہ بحال کرنے کے لیے محکمہ وعدہ بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاؤس بوٹوں کی مرت کی خاطر دونوں ڈاک یارڈوں کو قابل کار بنانے کے لیے بہت جلد دوبارہ سے کام شروع کیا جارہا ہے جو کہ مقررہ وقت پر مکمل کیا جائے گا۔
نیا ہاؤس بوٹ بنانے کی نہ تو اجازت ہے اور نہ ہی کسی ہاؤس بوٹ کا نیا رجسٹریشن عمل میں لایا جاسکتا ہے۔ لہٰذا ضرورت اس بات ہے کہ ان بچے کھچے ہاؤس بوٹوں کو محفوظ رکھنے اور ان کی مرمت کے لیے بغیر کاغذی گھوڑے دوڑائے اور بغیر زبانی جمع خرچ کیے عملی اقدامات کرکے ڈاک یارڈس کو قابل کار بنایا جائے۔