جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے ہتک عزت معاملے میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کو قانونی نوٹس بھیجا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ستیہ پال ملک نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ 'محبوبہ مفتی نے 2001 میں روشنی ایکٹ کا بھی فائدہ اٹھایا تھا'۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'اس قانون کے تحت جو لوگ سرکاری اراضی پر قابض تھے انہیں اس کی ملکیت کے حقوق دیے گئے۔ ستیہ پال ملک نے کہا تھا کہ اس قانون کا فائدہ اٹھاتے ہوئے محبوبہ مفتی نے زمین بھی اپنے نام پر منتقل کرالی تھی'۔
اس سے قبل محبوبہ مفتی نے کہا تھا کہ 'ستیہ پال ملک کا مجھ پر روشنی ایکٹ سے فائدہ اٹھانے والا بیان مکمل طور پر غلط ہے۔ میری قانونی ٹیم ان پر مقدمہ چلانے کی تیاری کر رہی ہے'۔
اس تعلق سےانہوں نے ٹویٹ کیا کہ 'ان کے پاس اپنا بیان واپس لینے کا آپشن ہے، نہیں تو میں قانونی راستہ اختیار کروں گی۔ جس کے بعد محبوبہ مفتی نے اب ستیہ پال ملک کو قانونی نوٹس بھیجتے ہوئے دس کروڑ روپے بطور معاوضہ ان سے طلب کیا ہے'۔
محبوبہ کی جانب سے بھیجھے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ 'یہ رقم ذاتی اخراجات کے لیے استعمال نہیں ہوگی، بلکہ اسے عوام کی بہبودی پر صرف کیا جائے گا۔ رقم ادا کرنے کے لیے ستیہ پال ملک کو 30 دن کی مہلت بھی دی گئی ہے'۔
مزید پڑھیں: انتظامیہ کشمیری عوام کو اجتماعی سزا دے رہی ہے: محبوبہ مفتی
آپ کو بتادیں کہ روشنی ایکٹ فاروق عبداللہ نے اپنے دور حکومت متعارف کرایا تھا۔ تاہم، جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے اسے غیر قانونی قرار دینے کے بعد اس اسکیم کو ختم کر دیا اور سی بی آئی کو اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تحقیقات کرنے کی ہدایت دی۔