ارادے پختہ ہوں اور حوصلے بلند تو کامیابی حاصل کرنے میں کسی بھی مشکل کو مات دی جاسکتی ہے۔ یہ ہیں 27 سالہ مسرت فاروق۔ مسرت نے اپنی صلاحیت کو بروئے کار لاکر کورونا وبا کے دوران "اسمارٹ کلاسز ہوم ٹیوشنز " کی شروعات کر کے اپنی ایک الگ پہچان Smart Classes Home Tuition بنائی۔
اسمارٹ کلاسز کے تحت مسرت نے بچوں کو ہوم ٹیوشن کی سہولیات بہم رکھی اور مسرت کی شروع کی گئی یہ کامیاب پہل آج کافی سود مند ثابت ہورہی Home Tuition By Masrat Farooq ہے۔
محض تین طلبہ اور تین اساتذہ سے شروع کیے گئے اسمارٹ کلاسز کے ذریعے آج مسرت نہ صرف 70 سے زائد اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کررہی ہے بلکہ پری نرسری سے لے کر بارہویں جماعت تک کے تقریباً 300 طلبہ کو یہ ہوم ٹیوشن کی خدمات میسر رکھی ہوئی ہے۔
حال ہی میں جموں وکشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام "عوام کی آواز" میں مسرت فاروق کی اس کامیاب کوشش کی نہ صرف ستائش کی بلکہ اس سے کشمیر کی پہلی کم عمر خاتون انٹرپرنیور بھی قرار Manoj Sinha on Masrat Farooq دیا۔
وہیں مسرت نے چند ایک نجی اسکولوں میں بحثیت ٹیچر بھی کام کرچکی ہے۔ایسے میں پڑھنے اور پڑھانے کے شوق نے مسرت کو تعلیمی میدانی میں ہی روزگار کمانے کی تحریک دی۔
چند برس قبل مسرت کے" اسمارٹ کلاسز ہوم ٹیوشن" کے ساتھ شہر سرینگر کے متعدد اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان اساتذہ جڑے ہوئے ہیں، جوکہ ہوم ٹیوشن کے خواہش مند بچوں کو اپنی خدمات میسر رکھے ہوئے ہیں۔ایسے میں اساتذہ بھی مسرت کی اس پہل سے کافی خوش نظر آرہے ہیں۔
- یہ بھی پڑھیں:'Monthly Episode Of 'Awaam Ki Awaaz: لیفٹیننٹ گورنر نے ریڈیو پروگرام 'عوام کی آواز' کامیاب طلبہ کو وقف کیا
کورونا کے دوران اسمارٹ کلاسز کے ذریعے ہوم ٹیوشن کی سہولیات حاصل کرچکے طالب علم میں بھی اساتذہ کے پڑھانے کے طریقے سے کافی مطئمن نظر آرہے ہیں۔جن میں چند ایسے طالب علم بھی ہیں جنہوں نے حالیہ بورڈ امتحانات میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
وادیٔ کشمیر میں ایسی کئی خواتین ہیں جو کہ اپنی صلاحیت اور قابلیت سے نہ صرف اپنا نام کما رہی ہے بلکہ دوسروں کے لئے مشعل راہ بھی بن رہی ہے۔