نوروز کے موقع پر جہاں بڑے پیمانے پر شجر کاری کا آغاز ہوتا ہے اور موسم بہار دستک دیتا ہے۔ وہیں کشمیر میں صدیوں سے اس روز لوگ لیچ تھیرپی کے عمل میں حصہ لیتے ہیں۔ لیچ یعنی جونک کو مختلف امراض کی دوا تصور کیا جاتا ہے۔ قدیم یونانی طرز علاج کے مطابق جونک انسانی بدن پر بیٹھ کر جسم سے گندہ اور آلودہ خون چوس لیتے ہیں اور اس طرح سے انسان کو کئی امراض سے چھٹکارا حاصل ہوتا ہے۔نوروز کے موقع پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد لیچ تھیرپی کےلیے مختلف مراکز کا رخ کرتے ہیں، جونک پانی میں تیرنے والا ایک کیڑا ہے جو خون کو چوس لیتا ہے، آدمی کے جسم کے کسی حصہ میں یا زخم میں فاسد خون بھر جاتا ہے تو اس فاسد مادہ کو نکلوانے کے لیے جونک لگوایا جاتا ہے۔Leech Therapy In Kashmir
یونانی ماہرین کا ماننا ہے کہ جونک کے لعاب میں شامل کیمیائی مادے جسم میں داخل ہوتے ہیں، یہ کیمیائی مادے جسم میں خون کی روانی کو بہتر بناتے ہیں، ماہرین، جونک لگوانے کو نفع بخش مانتے ہیں۔ یہ طرز علاج جلد کی بیماریوں، امراض چشم، تنائو و نفسیاتی بیماریوں، اعصابی نظام کے مسائل اور سوزش کیلئے کارگر ہے، ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پُرانے طرز علاج کو اپنانے میں بھارت عالمی سطح پر دیگر ممالک سے آگے ہیں۔ ایسے میں نئی تکنیک کو متعارف کر کے مرکزی حکومت کے تعاون سے ہسپتالوں میں آیوش یونیٹس کا قیام عمل میں لایا گیا۔
- مزید پڑھیں: نوروز کے دن لیچ تھیراپی کے ذریعہ علاج کا رواج
گزشتہ برسوں کے دوران قدیم طرز علاج اپنانے والوں میں کافی اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں اب یونانی میں اعلی ڈگری یافتہ ڈاکٹروں کی اچھی خاصی تعداد بھی سامنے آرہی ہے۔