سب ڈسٹرکٹ ہسپتال ترال کی زبوں حالی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سماجی کارکن محمد اقبال ریگو نے بتایا ہے کہ 'اس ہسپتال کو ہسپتال کہنا ہی غلط ہے کیونکہ یہاں طبی اور نیم طبی عملے کی کمی اور نامعقول صفائی کی وجہ سے ہسپتال کا نظام بگڑ گیا ہے۔'
نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے محمد اقبال ریگو نے بتایا کہ 'کل رات ان کی اہلیہ اچانک بیمار ہوگئی جس کے بعد ان کو سب ڈسٹرکٹ ہسپتال ترال لایا گیا جہاں وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ایک سو چھ دیہات پر مشتمل ترال علاقے کے واحد ہسپتال میں صرف ایک ہی ڈاکٹر تعینات تھا، جب کہ ہسپتال کا باقی نظام پرائیویٹ اداروں سے فارغ نرسنگ ہولڈرز کے حوالے کیا گیا ہے جو کہ بیماروں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔'
انہوں نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا کہ 'اتنے بڑے علاقے کی دیکھ ریکھ کرنے والے ہسپتال میں بہتر طبی سہولیات موجود نہیں ہیں۔'
ایک اور مقامی شہری عادل اشرف نے بتایا کہ سب ڈسٹرکٹ ہسپتال ترال صرف نام کا ہسپتال رہ گیا ہے جہاں بیماروں کے لیے مناسب سہولیات کا فقدان ہے جب کہ گزشتہ چالیس برسوں کے دوران بھی ہسپتال میں بلڈ بینک کی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: شوپیان میں انکاؤنٹر شروع
عادل اشرف نے الزام لگایا کہ 'ہسپتال کے باہر فارماسسٹ دکاندار ایکسپائری ادویات بھی فروخت کررہے ہیں لیکن متعلقہ حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔'
انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ 'سب ڈسٹرکٹ ترال میں عوام کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔'
بی ایم او ترال بشیر احمد ملک نے کیمرے کے پیچھے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'ہسپتال انتظامیہ مریضوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے وعدہ بند ہے اور لازمی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھارہی ہے۔